QR CodeQR Code

 مظلوم بلیک میلر نہیں ہوتے

12 Jan 2021 17:49

اسلام ٹائمز: عظیم قوموں کے لیڈر جھکا نہیں کرتے، یہ تو سنتے آئے ہیں، مگر اندازہ نہ تھا کہ کپتان عظمت کے اُس مینار پر ہیں، جو شہداء کی آہیں سننے کے بعد بھی نہ جھکے۔ ہم نے جنازے اٹھائے ہیں، اٹھاتے آرہے ہیں اور آج تک ردِعمل کے طور پر لشکر نہیں بناۓ، مگر خان صاحب کے جملے بلیک میلنگ سے پوری قوم میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔ یہ ایک لیڈر کا لہجہ نہیں تھا۔ اگر یہ قتل وزیراعظم یا جرنیلوں کے بچوں کا ہوتا، اُسوقت تک مجرم پھانسی پر چڑھ گئے ہوتے، مگر یہ مظلوم بلوچستان کے لوگ ہیں، جو کئی دہائیوں سے لاشے اٹھا رہے ہیں اور نجانے کب تک اٹھاتے رہیں گے۔ خان صاحب آپ جیت گئے، مظلومین ہزارہ ہار گئے۔ آپکی انا بڑی تھی، شہداء آپکی نظر میں بلیک میلر تھے، جسے بعد میں آپ نے نہایت خوبصورتی سے حزبِ اختلاف کیطرف منسوب کر دیا۔


تحریر: سویرا بتول

ملت تشیع پاکستان نے استقامت سے مظلومیت کو طاقت بنا کر حق کا بول بولا کر دیا۔ شہدائے کوئٹہ کا خون رنگ لایا اور مظلومین کو فتح نصیب ہوئی۔ بلاشبہ پُرامن اور مظلومانہ جدوجہد کا راستہ ہی کربلا کا راستہ ہے۔ ملت تشیع پاکستان نے ایک بار پھر دنیا پہ یہ واضح کیا ہے کہ مظلومیت ہی اصل طاقت ہے، بلاشبہ ظالم ہی رسواء اور ذلیل ہوتے ہیں۔ مقتولین ہزارہ میں سے قوم کی ایک بیٹی ریحانہ کہتی ہیں کہ اگر عمران خان خود آئیں گے اور ہمیں انصاف دیں گے تو میں خود اپنے ابو کی میت اٹھا کر دفن کروں گی۔ آپ جنازے اٹھا دیں، میں آجاؤں گا، اِس طرح کسی ملک کے وزیراعظم کو بلیک میل نہیں کیا جاسکتا، یہ کہنا ہے ریاستِ مدینہ کا نعرہ لگانے والے کا۔
جہاں دَستک سے دَر اِنصاف کے جلدی نہیں کُھلتے
جنازے دَفن کرنے میں وہاں تاخیر ہوتی ہے


عظیم قوموں کے لیڈر جھکا نہیں کرتے، یہ تو سنتے آئے ہیں، مگر اندازہ نہ تھا کہ کپتان عظمت کے اُس مینار پر ہیں، جو شہداء کی آہیں سننے کے بعد بھی نہ جھکے۔ ہم نے جنازے اٹھائے ہیں، اٹھاتے آرہے ہیں اور آج تک ردِعمل کے طور پر لشکر نہیں بناۓ، مگر خان صاحب کے جملے بلیک میلنگ سے پوری قوم میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔ یہ ایک لیڈر کا لہجہ نہیں تھا۔ اگر یہ قتل وزیراعظم یا جرنیلوں کے بچوں کا ہوتا، اُس وقت تک مجرم پھانسی پر چڑھ گۓ ہوتے، مگر یہ مظلوم بلوچستان کے لوگ ہیں، جو کئی دہائیوں سے لاشے اٹھا رہے ہیں اور نجانے کب تک اٹھاتے رہیں گے۔ خان صاحب آپ جیت گئے، مظلومین ہزارہ ہار گئے۔ آپ کی انا بڑی تھی، شہداء آپ کی نظر میں بلیک میلر تھے، جسے بعد میں آپ نے نہایت خوبصورتی سے حزبِ اختلاف کی طرف منسوب کر دیا۔

مکران میں ایک بے گناہ مارا جائے، پورا بلوچ ڈائسپورا سڑکوں پہ نکل آتا ہے۔ اسی وطن کی سرزمین پر دس مزدور ذبح کر دیئے جائیں، ہماری بلوچ یکجہتی کمیٹیاں چُپ سادھ لیتی ہیں، کیونکہ یہ ہزارہ ہیں، کیونکہ یہ شیعہ ہیں۔ مگر یاد رکھیے کہ ہر گاہ زمین کے کسی گوشہ پر کوئی ناحق خون بہ جاتا ہے تو اُن تمام لوگوں کے پنجے اُس خون میں رنگین ہوتے ہیں، جو اسکے مقابل میں خاموشی اختیار کرتے ہیں۔ ہم کربلائی اور شہادت پرور قوم ہیں۔ ہمارے اجداد نے پاکستان بننے کے وقت اپنی نسلیں قربان کیں۔ ملت تشیع پاکستان نے ہزاروں جنازے اٹھائے، مگر قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیا۔ ہمارے تحمل اور صبر کو کمزوری سمجھ کر بلیک میل جیسے الفاظ کے استعمال سے ہمارے دل رنجور ہیں۔ یاد رکھیے جو قومیں شہداء کی تکریم نہیں کرتیں، وہ تاریخ کے کوڑا دان کا حصہ بن جاتی ہیں۔

ایک طرف حرمتِ انساں پہ ہزاروں مضمون
اک طرف زہرِ سیاست سے ہر انساں کا خوں
اک طرف چاند ستاروں پہ حکومت کا جنوں
اک طرف مقتل اقتدار کی تدبیرِ زبوں
لبِ خنداں سے شرافت کا لہو چاٹتے ہیں
کیا ادائیں ہیں گلے مل کے گلے کاٹتے ہیں


خبر کا کوڈ: 909712

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/909712/مظلوم-بلیک-میلر-نہیں-ہوتے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org