1
Sunday 17 Jan 2021 23:08

اب امریکہ کا حقیقی چہرہ چھپانا ممکن نہیں

اب امریکہ کا حقیقی چہرہ چھپانا ممکن نہیں
تحریر: داود عامری
 
امریکہ ایک عرصے سے جمہوریت اور امریکی اقدار کا نعرہ لگا کر اپنے جمہوری نظام کی بدولت تاریخ کے اختتام کا دعوی کرتا آیا ہے۔ یہ ملک صہیونی قوتوں کی درپردہ مدیریت کے ذریعے امریکی نظام کو جمہوریت کی ترقی یافتہ ترین شکل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش میں مصروف رہا ہے اور اپنی اقدار کو عالمی سطح پر پھیلانے کے درپے ہے۔ امریکہ جمہوریت کی حفاظت اور ترویج کے بہانے دنیا میں موجود اپنے سے مختلف سیاسی نظاموں پر دباو ڈالتا آیا ہے۔ اگرچہ سیاسی محققین بہت پہلے سے مختلف شعبوں میں امریکہ کے زوال کی بات کر رہے ہیں لیکن حالیہ صدارتی انتخابات کے پیش آنے والے واقعات اور ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کانگریس پر دھاوا بولنے کے تازہ ترین منظر سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی اقدار کس قدر کھوکھلی اور جعلی ہیں۔
 
وہ اقدار جنہیں امریکی حکمران، سیاست دان اور تھنک ٹینکس پوری دنیا میں پھیلانے کا عزم ظاہر کرتے ہیں اور انہیں پورے عالم بشریت کیلئے قیمتی تحفہ قرار دیتے آئے ہیں، حالیہ واقعات میں کھل کر سامنے آئی ہیں۔ حالیہ واقعات نے ثابت کر دیا ہے کہ امریکی حکمران عالمی قوانین تو درکنار اپنے ملک قوانین کا احترام بھی نہیں کرتے۔ وہ ان قوانین کو اس وقت تک قبول کرتے ہیں جہاں تک ان کے فائدے میں ہوں اور جیسے ہی دیکھتے ہیں کہ ان کی پابندی ان کیلئے نقصان کا باعث ہیں تو ان کے خلاف بغاوت پر تیار ہو جاتے ہیں۔ لہذا حالیہ صدارتی انتخابات کے بعد امریکہ میں رونما ہونے والے واقعات کی روشنی میں درج ذیل اہم نکات حاصل کئے جا سکتے ہیں:
 
1)۔ امریکہ کے منتخب صدر جو بائیڈن نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ ہماری جمہوریت ایسے بدترین حالات کا شکار ہو چکی ہے جس کی مثال ملک کی جدید تاریخ میں نہیں ملتی۔ ان کا یہ بیان ایک طرف تو امریکہ میں جمہوریت کی صورتحال کا مظہر ہے جبکہ دوسری طرف دنیا والے امریکی جمہوریت کے زوال کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ صدارتی الیکشن کے دوران انجام پانے والی انتخابی مہم سے لے کر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کا کانگریس پر حملہ ور ہونے تک کے تمام واقعات امریکی جمہوریت کے کھوکھلے پن کا واضح ثبوت ہیں۔ ان واقعات سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کو جمہوری انداز میں کنٹرول کرنے کے امریکی دعووں کے برخلاف عالمی سطح پر اس ملک کی عزت اور حیثیت زوال پذیر ہوتی جا رہی ہے۔
 
2)۔ امریکہ ایک عرصے سے وسیع پیمانے پر پروپیگنڈہ کے ذریعے یہ تصور پیش کرنے کی کوشش کرتا آیا ہے کہ اس ملک میں دنیا کے سب سے زیادہ آزاد اور شفاف انتخابات منعقد ہوتے ہیں۔ لیکن 2020ء کے صدارتی انتخابات میں دنیا نے واضح طور پر اور متعدد بار اس حقیقت کا مشاہدہ کیا ہے کہ خود امریکی صدر نے اس ملک میں انتخابات کے طریقہ کار کو غلط قرار دے کر دھاندلی کا دعوی کیا ہے۔ یہ جھوٹا یا سچا دعوی دنیا والوں کیلئے اہم پیغام کا حامل ہے اور وہ یہ کہ امریکہ اپنی جمہوری اقدار اور طریقہ کار دنیا کے دیگر ممالک پر تھونپنے کا حق نہیں رکھتا۔ کیونکہ یا تو جمہوریت کا یہ ماڈل ہی غلط ہے یا بنیادی طور پر امریکی سیاست دان جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے اور جب تک ان کے مفادات کی تکمیل ہوتی ہے جمہوری اقدار کی پابندی کرتے ہیں۔
 
3)۔ گذشتہ کئی برس سے خطے اور دنیا میں اس حقیقت کا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ امریکہ نے اپنی پروپگنڈہ مشینری کی طاقت اور جمہوریت کا علمبردار ہونے کے دعوے سے مختلف ممالک میں رنگی اور مخملی انقلاب برپا کرنے کی کوشش پر مبنی اقدامات انجام دیے ہیں۔ بعض ممالک میں امریکہ نے اسی طرح کے ہتھکنڈوں سے موجودہ قانونی حکومتوں کو کمزور کیا اور انہیں رنگی انقلاب سے سرنگون کیا ہے۔ اس بار امریکہ خود اپنے ہی ایجاد کردہ ہتھکنڈوں میں گرفتار ہو چکا ہے اور رنگی انقلاب کی انہی مہارتوں نے امریکی اقدار کی تمام تر عزت اور حیثیت خاک میں ملا ڈالی ہے۔ 2020ء کے امریکی انتخابات نے ثابت کر دیا ہے کہ امریکہ کی جمہوری اقدار ایک ایسے مخملی دستانے کی مانند ہیں جن میں آہنی اور فولادی ہاتھ چھپا ہوا ہے۔ امریکہ اس دستانے میں چھپا ہوا آہنی ہاتھ دیگر اقوام کی طرف بڑھاتا تھا اور یوں اپنا حقیقی چہرہ ان سے چھپا لیتا تھا۔
 
4)۔ امریکی جمہوریت کیلئے پیش آنے والی اس عظیم رسوائی کے نتیجے میں اب یہ کہنا درست ہو گا کہ امریکہ کا حقیقی چہرہ مزید چھپانا ممکن نہیں رہا۔ حالیہ دنوں میں مختلف تجزیہ کاران اور کالم نگاروں کی جانب سے امریکی جمہوریت کے بارے میں جو الفاظ استعمال کئے گئے ہیں ان میں "شرمناک"، "رسوا کن"، "بھرپور رسوائی"، "امریکی تاریخ کا سیاہ ترین دن"، "خانہ جنگی"، "گریٹ امریکہ کا اختتام"، "خود موجد اپنے رنگی انقلاب کا شکار" اور "امریکی جمہوریت کا خاتمہ" جیسی عبارات شامل تھیں۔ جنوری میں رونما ہونے والا یہ واقعہ اس قدر رسوا کن تھا کہ بعض نے اسے امریکی جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل قرار دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 910747
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش