1
0
Tuesday 19 Jan 2021 23:42

امریکہ کے 59 ویں صدارتی الیکشن

امریکہ کے 59 ویں صدارتی الیکشن
تحریر: سید شکیل بخاری ایڈووکیٹ

امریکی سیاست ان دنوں انتہائی اہم موڑ پر ہے، منتقلی اقتدار کا مرحلہ مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے جب سے عہدہ صدارت سنبھالا ہے، تب سے پوری دنیا اور خود امریکی انتہائی پریشانی کا شکار ہیں۔ امریکی جمہوری طرز سیاست میں وہاں کے شہریوں کو حکمران چننے کا حق حاصل ہے، جس امریکی شہری کی عمر اٹھارہ سال یا اس سے زیادہ ہے تو ہر چار سال بعد منعقد ہونے والے صدارتی انتخاب میں اسے ووٹ کے ذریعے اپنی رائے دینے کا حق حاصل ہوتا ہے۔ امریکہ کے 59 ویں صدارتی الیکشن 3 نومبر 2020ء کو ہوئے، جس میں ڈیموکریٹک پارٹی سے جوبائیڈن نے  306 الکٹورل ووٹ کے ذریعے فتح حاصل کی ہے جبکہ ریپبلیکن پارٹی کے امیدوار صدر ٹرمپ نے 232 ووٹ حاصل کیے۔ اس طرح صدر ٹرمپ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔  یہ انتخاب الیکٹورل کالج کے تحت کیا گیا ہے، یہی طریقہ کار امریکی آئین میں درج ہے۔

اس سال کرونا وباء کی وجہ سے امریکہ میں خوف و ہراس پھیلا رہا اور انتخابی طریقہ کار کے لئے پوسٹل بیلٹ کی حمایت کی گئی، مگر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کی شدید مخالفت کی اور انتخابات کو مشکوک قرار دے دیا، جس وجہ سے مشکلات کھڑی ہوگئیں۔ آپ نے دیکھا کہ امریکہ جہاں پوری دنیا کو تہذیب و اخلاق کے درس دیئے جاتے تھے اور دوسرے ممالک کے الیکشنز میں مداخلت کی جاتی رہی، وہی امریکہ خود اس مشکل کا شکار نظر آیا، یہ وہاں کے کمزور سسٹم اور ایک دوسرے پر بداعتمادی کا ثبوت ہے۔ امریکہ میں اس دفعہ اقتدار کی منتقلی میں پہلی بار شدید کشیدگی کا سامنا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کے دعوؤں پر اُن کے حامی مشتعل ہوگئے اور کانگریس کی عمارت پر حملہ کر دیا تھا اس دوران 5 افراد مارے گئے تھے، کئی افراد زخمی ہوئے، پورے شہر میں ایک طوفان برپا تھا۔

نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے احتجاجی صورتحال پر مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن امریکی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، مظاہرین نے ووٹ کا تقدس پامال کیا، دارالحکومت میں پرتشدد مظاہرہ ہماری جمہوریت پر حملہ ہے، آج کے واقعے سے دکھ ہوا، امریکی جمہوریت کو نقصان پہنچا ہے، انتہاء پسندوں کی ایک چھوٹی سی جماعت لاقانونیت پھیلا رہی ہے، کیپٹل ہل کے باہر پرتشدد مظاہرہ امریکی جمہوریت کا عکاس نہیں، پرامن رہیں اور قانون کا احترام کریں۔ اس وقت جہاں امریکہ معاشی طور پر بری صورتحال سے دوچار ہے، اسی طرح کرونا وباء کی مشکلات اور ساتھ بدنظمی کے بڑھتے واقعات نے اس کی نامی گرامی سپر پاور کے ٹائٹل سے پردے چاک کر دیئے ہیں۔ موجودہ واقعات اس بات کے گواہ ہیں کہ امریکی اقدار کس قدر گرچکی ہیں، وہاں کا نظام کمزور ہے اور اس کی تہذیب اس قابل نہیں ہے کہ وہ دوسروں کو ہدایات دے،  اس لئے اب امریکہ کو چاہیئے کہ وہ دوسرے ممالک کو بھاشن دینے کی بجائے اپنا نظام بچانے پر توجہ دے۔
خبر کا کوڈ : 910761
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
ما شاء ﷲ
ہماری پیشکش