1
Tuesday 19 Jan 2021 00:51

تیونس کے انقلاب کو درپیش چیلنجز

تیونس کے انقلاب کو درپیش چیلنجز
تحریر: صبری انوشہ

تیونس میں جنم لینے والی انقلابی تحریک اس ملک کے عوام کے تاریخی اہداف اور مطالبات پر مشتمل تھی، جن میں انسانی عزت کی بحالی، جمہوریت، بن علی حکومت کا خاتمہ، آمرانہ سیاسی نظام کا خاتمہ اور سماجی انصاف برپا کرنا شامل تھے۔ تیونس کے ڈکٹیٹر حکمران بن علی 14 جنوری 2011ء کے دن ملک سے فرار کرکے سعودی عرب چلے گئے۔ یوں یہ دن تیونس کی انقلابی قوم کیلئے ایک تاریخی فتح کا دن قرار پایا۔ تیونس میں کامیاب ہونے والا انقلاب "یاسمین انقلاب" کے نام سے معروف ہے۔ یاسمین انقلاب درحقیقت تیونس کیلئے جدید سیاسی نظام کی حامل ایک نئی قوم کی پیدائش تھی۔ اگرچہ اس انقلاب کو کامیاب ہوئے کافی سال بیت چکے ہیں لیکن اب بھی اپنے مطلوبہ اہداف کے حصول کیلئے اس کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹیں اور چیلنجز موجود ہیں۔

1)۔ سکیورٹی چیلنجز:
تیونس میں ایک طرف سیاسی جماعتوں کے درمیان جاری کشمکش اور دوسری طرف نگران حکومتوں اور انقلابی طبقے کے درمیان ٹکراو اس ملک کے سامنے سکیورٹی چیلنجز رونما ہونے کا باعث بنے ہیں۔ ایسے حالات میں سابق ڈکٹیٹر بن علی اور انقلاب مخالف قوتوں کی واپسی کا خوف لاحق ہوگیا ہے۔ ان مشکلات کی بنیادی وجہ سابقہ آمرانہ نظام کا فوجی اور سکیورٹی سیٹ اپ باقی رہنا ہے۔ اس سیٹ اپ کی بیوروکریسی اور کرپٹ عملہ اب بھی باقی ہے اور ان کا صفایا نہیں کیا گیا۔ یہ عناصر بن علی کے وفادار ہیں، جنہوں نے اب ملک کو سکیورٹی خطرات سے روبرو کر ڈالا ہے۔

2)۔ ملک کے سیاسی نظام کے تشخص کا چیلنج:
تیونس کے آئین اور سیاسی نظام کی ڈاکٹرائن میں قومی تشخص اور اقدار پر زور دیا گیا ہے، لیکن اس کے باوجود حکومتی اداروں اور عناصر میں سیکولرازم اور مغربی طرز فکر حاوی ہے۔ اس بات نے انقلابی تیونس کے سیاسی تشخص کو شدید خطرے سے دوچار کر رکھا ہے۔
3)۔ سیاسی چیلنجز:
اگرچہ تیونس میں انقلاب کی کامیابی کے بعد اظہار خیال کی آزادی اور میڈیا کی صورتحال کافی بہتر ہوچکی ہے، لیکن اس کھلی سیاسی فضا کے فوائد کے ساتھ ساتھ کچھ نقصانات بھی ظاہر ہوئے ہیں۔ تقریباً دو سو سے زائد سیاسی تنظیموں اور جماعتوں کی تشکیل نے نئے سیاسی نظام کو سیاسی خطرات اور چیلنجز سے روبرو کر دیا ہے۔ دوسری طرف سابق ڈکٹیٹر بن علی کی مخالف سیاسی جماعتیں کافی حد تک سیاسی تجربہ اور مہارت نہ ہونے کے باعث انقلابی اہداف کے سائے تلے عوام کو پوری طرح جمع نہیں کرسکیں۔
 
4)۔ اقتصادی چیلنجز:
تیونس اس وقت شدید اقتصادی مشکلات سے روبرو ہے، جن میں سے زیادہ تر مشکلات سابق ڈکٹیٹر رژیم کے ورثے کے طور پر جدید نظام کو ملی ہیں۔ یاسمین انقلاب کو کامیابی سے لے کر آج تک جس سب سے بڑے اور خطرناک چیلنج کا سامنا کرنا پڑا ہے، وہ اقتصادی چیلنج ہے۔ اقتصادی مسائل ہمیشہ سے تیونس میں عوامی اعتراضات، ناراضگی اور حکومت کی کمزوری کا باعث بنے ہیں۔
5)۔ بیرونی مداخلت پر مبنی چیلنجز: ایسی بہت سی وجوہات پائی جاتی ہیں، جن کے باعث علاقائی اور عالمی طاقتوں کی جانب سے تیونس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا زمینہ فراہم ہوا ہے۔ اس کی بڑی وجوہات اقتصادی مسائل اور ملک کا کمزور اقتصادی ڈھانچہ ہے۔ ان دو وجوہات نے بیرونی مداخلت کا زمینہ فراہم کرنے میں سب سے اہم کردار ادا کیا ہے۔

تیونسی قوم اور اس کے حامی ان دنوں یاسمین انقلاب کی دسویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ تیونس کا یاسمین انقلاب خطے میں اسلامی بیداری کی تحریک کی پہلی چنگاری ثابت ہوا تھا۔ اس انقلاب کی دسویں سالگرہ ایسے حالات میں منائی جا رہی ہے، جب کرونا وائرس دنیا بھر میں پھیل چکا ہے اور تیونس میں بھی عوامی احتجاج جاری ہے۔ تیونس کا انقلاب اب تک کئی کامیابیوں سے ہمکنار ہوا ہے۔ ایک ترقی یافتہ آئین، نیا سیاسی نظام اور آمرانہ رژیم کے اثرات کا خاتمہ، آزادی اظہار کی فضا قائم کرنا، سیاسی جماعتوں کی تشکیل، میڈیا کی آزادی اور پارلیمانی نظام کا نفاذ ان میں سے چند ہیں۔ عدالتی نظام میں بھی اصلاحات انجام دی گئی ہیں، جس سے ملک میں اصلاحات کیلئے پختہ عزم موجود ہونے کا اشارہ ملتا ہے۔ لیکن بعض سیاسی جماعتوں کی غلطیوں اور کچھ کرپٹ عناصر کی موجودگی نے معاشرے میں مایوسی پھیلائی ہے۔

ملک کا کمزور سیاسی ڈھانچہ اور عوام کو درپیش معیشتی مسائل ہمیشہ سے عوام کی ناراضگی اور احتجاج کا باعث رہا ہے۔ 14 جنوری 2011ء کے انقلاب کے پیچھے بھی اقتصادی اور سماجی اسباب کارفرما تھے۔ اسی طرح انقلاب کے بعد حبیب بورقیبہ کی حکومت بھی اسی قسم کی مشکلات کا شکار رہی تھی۔ لہذا عوام کو درپیش اقتصادی مسائل کا حل ہمیشہ سے حکومتوں کی پہلی ترجیح رہا ہے۔ یہ مسئلہ بہت حد تک تیونس کی خارجہ پالیسی پر بھی اثرانداز ہوا ہے۔ بے روزگاری کی شرح میں اضافہ تیونس کی ایک دیرینہ مشکل ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2017ء میں تیونس میں بے روزگاری کی شرح 15.3 فیصد تھی۔ تیونس کے حکمران اب تک اس مشکل پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 910987
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش