0
Sunday 24 Jan 2021 17:30

پولیس اصلاحات

پولیس اصلاحات
تحریر: سید شکیل بخاری ایڈووکیٹ

پولیس کی طرف سے بڑھتے واقعات نے ایک دفعہ پھر پوری قوم کو پریشان کر دیا ہے، آئے دن پولیس فائرنگ سے جوان قتل ہو رہے ہیں، جس سے عوام کا پولیس سے اعتماد اٹھ گیا ہے، اس کی ایک وجہ پولیس جوانوں کی ناتجربہ کاری، عدم  یا کم تربیت یافتہ ہونا یا بعض جگہوں پر غفلت کا نتیجہ ہے۔ البتہ ہم پولیس محکمے کو بطور کلی ہرگز غیر ذمہ دار یا ایسی غفلت کا حصہ دار نہیں سمجھتے، لیکن جہاں کہیں غفلت ہوئی ہے، اس میں چند افسران کی غفلت ضرور نظر آئی ہے، مگر عام آدمی پورے ادارے کو ذمہ دار سمجھتا ہے۔ اگر آپ کو یاد ہو، صلاح الدین اے ٹی ایم والا جس نے کہا تھا کہ ایک بات پوچھوں مارو گے تو نہیں؟ کس بے دردی سے پولیس گردی کی بھینٹ چڑھ گیا۔ اگر آپکو سانحہ ماڈل ٹاؤن یاد ہو، جس میں 14 بے گناہ مرد و خواتین کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔

کیا آپکو یاد ہے نقیب اللہ کو قتل کیا گیا، مگر راؤ انور آج بھی آزاد ہے۔ رونگھٹے کھڑے کر دینے والا ساہیوال سانحہ پوری قوم آج تک نہیں بھول سکی۔ کیا آپکو تنزیلہ امجد کا قتل بھول گیا؟ کیا اسامہ ندیم ستی پر اسلام آباد کی سڑک پر گولیوں کی بچھاڑ یاد ہے۔ ابھی یہ درد کم نہ ہوا تھا کہ گذشتہ روز وقاص گجر کو فیصل آباد میں پٹرولنگ پولیس نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا، ان سب کا قصور کیا تھا۔؟ کون ان کے لواحقین کو انصاف دیگا۔؟ بعض دفعہ پولیس جرم سے روکنے کے لئے اقدامات کرتی ہے، لیکن بیچ سڑک کے فائرنگ کرکے کسی کو مار دینے کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ہمارے معاشرے میں جرائم بڑھ رہے ہیں، پولیس اور دیگر انتظامی فورسز کو اپنی توجہ اس طرف کرنی چاہیئے تھی، جبکہ پولیس اپنی پرفارمنس بہتر کرنے کی بجائے حکومت، عوام اور معاشرے پر بوجھ بنتی جا رہی ہے۔ اسے اگر یہاں نہ روکا گیا تو نقصان بڑھتا چلا جائے گا، جس کا ازالہ نہ ہوسکے گا، اس غفلت سے بچنے کے لئے چند عرائض پیش خدمت ہیں۔

اول: ان سارے مسائل کو دیکھتے ہوئے جو چیز اہم ہے، وہ مفید قانون سازی ہے۔ عوام کے منتخب نمائندے حیقیقی طور پر ان سب مسائل کے ذمہ دار ہیں، کیونکہ اگر وہ بروقت قانون سازی کرتے تو آج یہ مسائل نظر نہ آتے۔ لہذا فوری طور پر ماہرین قانون کی سرپرستی میں مناسب اور اچھی تبدیلیاں لائی جائیں، یہ تبدیلیاں بھرتی سے لیکر تربیتی عمل اور جاب انجام دینے کے حوالے سے ہوسکتی ہیں۔
دوئم: دوسرا اہم نقطہ پولیس تربیتی عمل دوبارہ سے ری سیٹ کرنے کی ضروت ہے اور اس میں پروفیشنلز کی معاونت لی جا سکتی ہے، تاکہ ایک پولیس جوان کو بنیادی طور تیار کیا جائے اور اسے اس کی ذمہ داریوں سے آگاہی و تربیت دی جائے، انہیں پروفیشنل تربیت کے ساتھ ساتھ اخلاق اسلامی، عوام دوستی، حس سلوک کی پاسداری اور اپنے رویوں میں شائستگی جیسے اصول سکھائے جائیں۔

سوئم: تیسرا نقطہ ان کی تنخواہوں اس حد تک بہتر کرنا کہ ان کی ضروریات اچھے انداز سے مکمل ہوسکیں، تاکہ وہ رشوت اور دیگر اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہیں۔
چہارم: کسی غیر قانونی کام میں شمولیت، تعاون اور کسی  بے جرم کو مارنے اور غیر قانونی حرکات پر نوکری سے فارغ کرنے کے ساتھ ساتھ بطور عبرت سخت سزا دی جائے، اس میں کسی قسم کی رعایت نہ برتی جائے۔ اگر ان آراء پر حکام بالا عمل کرتے ہیں تو حالات میں بہتری کی امید کی جا سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 912107
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش