0
Saturday 30 Jan 2021 17:22

افغانستان میں نیا بحران

افغانستان میں نیا بحران
اداریہ
طالبان وفد کے ایک سینیئر مذاکرات کار نے افغان صدر اشرف غنی کے بارے میں بیان دیکر ایک بار پھر افغانستان کے بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ طالبان کے سینیئر مذاکرات کار عباس استانکزئی نے کہا ہے کہ جب تک افغان صدر اشرف غنی اقتدار سے علیحدہ نہیں ہو جاتے، اس وقت تک طالبان بین الاٖفغان مذاکرات نہیں کرینگے۔ طالبان اور حکومت افغانستان کے درمیان مذاکرات کے کئی دور دوحا میں انجام پائے ہیں۔ لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود فریقین مذاکرات کو آگے بڑھانے کے کسی متفقہ ایجنڈے تک بھی نہیں پہنچ سکے ہیں۔ طالبان اور افغان حکومت دونوں کے اعلیٰ مذاکرات کاروں نے پاکستان کا بھی دورہ کیا، تاکہ اسلام آباد کی مداخلت سے کوئی راہ حل سامنے آجائے۔ لیکن ناکامی کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا۔

اب جبکہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کی حامی ٹرامپ حکومت بھی وائٹ ہاوس سے جا چکی ہے اور افغان امور میں امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کا بھی کہیں نام و نشان نہیں مل رہا۔ ایسے میں طالبان کا اشرف غنی کو صدارت سے الگ کرنے کا مطالبہ افغان مسئلے بالخصوص امریکی فوجی انخلا کو مزید مشکل بنا دے گا۔ جو بائیڈن انتظامیہ اور پینٹاگون بھی افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا پر راضی نہیں ہیں۔ ایسے میں طالبان گروہ کا موقف امریکی منشا کے عین مطابق نظر آرہا ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں فروری 2020ء کے امریکہ افغان معاہدے کے بعد نئی امریکی انتظامیہ طالبان کے ساتھ اب کوئی نیا معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو افغان عوام کو مزید کچھ عرصے تک امریکی افواج کی موجودگی کی صورت میں مسائل برداشت کرنے پڑیں گے۔
خبر کا کوڈ : 913335
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش