1
Monday 1 Feb 2021 23:45

امریکہ، نیٹو اور طالبان میں بڑھتی دوریاں

امریکہ، نیٹو اور طالبان میں بڑھتی دوریاں
تحریر: ڈاکٹر سید رضا میر طاہر
 
گذشتہ تقریباً بیس سال سے امریکہ اور نارتھ ایٹلینٹک ٹریٹی آرگنائزیشن یا نیٹو میں اس کے اتحادی ممالک نے افغانستان میں اپنی فوجیں براجمان کر رکھی ہیں۔ افغانستان پر امریکہ اور نیٹو فورسز کے فوجی قبضے کے باعث یہ ملک بہت زیادہ سکیورٹی اور سیاسی مشکلات کا شکار ہو چکا ہے۔ طالبان اور امریکہ میں ایک عرصے تک مذاکرات کا طویل سلسلہ جاری رہنے کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں دونوں فریقوں کے درمیان فروری 2020ء میں امن معاہدہ طے پا گیا۔ اس معاہدے کی روشنی میں امریکہ نے افغانستان سے فوجی انخلاء کا آغاز کر دیا۔ لیکن نیٹو فورسز نے امریکہ سے مختلف موقف اختیار کیا اور افغانستان سے فوجی انخلاء کو مسترد کر دیا۔ یوں مسئلہ افغانستان مزید پیچیدہ ہو گیا ہے اور قیام امن کی امیدیں ایک بار پھر مدھم پڑ گئی ہیں۔
 
رویٹرز نیوز ایجنسی نے اتوار کے دن اپنی رپورٹ میں لکھا کہ نیٹو کے چار اعلی سطحی عہدیداروں نے اعلان کیا ہے کہ اس تنظیم کی فورسز مئی 2021ء کے بعد بھی افغانستان میں رہیں گی۔ یاد رہے طالبان اور امریکہ کے درمیان انجام پانے والے امن معاہدے میں مئی 2021ء کو افغانستان سے امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلاء کی ڈیڈ لائن کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔ نیٹو سربراہان کا یہ فیصلہ افغانستان میں موجود بحران اور تناو کی شدت میں مزید اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ دوسری طرف طالبان افغانستان سے تمام غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء کے مطالبے پر اصرار کر رہے ہیں۔ نیٹو عہدیداران نے اعلان کیا ہے کہ ان کی فورسز اپریل 2021ء تک افغانستان کو ترک نہیں کریں گی۔
 
نیٹو سربراہان کا کہنا ہے کہ امریکہ میں نئی حکومت برسراقتدار آنے کے بعد افغانستان سے متعلق امریکی پالیسی میں تبدیلی واقع ہوئی ہے اور اب افغانستان سے جلدبازی میں انخلاء کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی۔ نیٹو کی جانب سے افغانستان میں اپنی فورسز باقی رکھنے کا فیصلہ اس فوجی تنظیم کی مین پالیسیوں اور بدلتے حالات کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ افغانستان میں نیٹو تنظیم کے نمائندے اسٹیفنو پونٹی کورو کا کہنا ہے کہ یہ تنظیم اس وقت تک افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھے گی جب تک اس کی ضرورت محسوس کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں نیٹو فورسز باقی رہنے یا افغانستان کو ترک کرنے کا فیصلہ افغان حکومت کرے گی۔
ایک طرف نیٹو کے رکن یورپی ممالک اور افغان حکومت اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلاء کی بنیادی شرط اس ملک میں شدت پسندی میں کمی واقع ہونا ہے جبکہ طالبان کی جانب سے شدت پسندانہ اقدامات میں کمی واقع نہیں ہوئی۔ دوسری طرف طالبان کی جانب سے ملک سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء پر زور دیا جا رہا ہے اور اعلان کیا گیا ہے کہ جب تک ملک میں غیر ملکی فوجی موجود ہیں، جنگ جاری رہے گی۔ یوں امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والا امن معاہدہ خطرے میں پڑ چکا ہے اور اسے عملی جامہ پہنانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ طالبان کے دفتر کے سیاسی مشیر شیر محمد عباس نے افغان حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملک میں قیام امن کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔
 
شیر محمد عباس نے کہا کہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کی بنیادی شرط تمام غیر ملکی فورسز کا مکمل انخلاء ہے۔ اسی طرح طالبان افغانستان کے موجودہ صدر اشرف غنی کی معزولی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ طالبان ایسی شرط پر اصرار کر رہے ہیں جس کے بارے میں وہ خود بھی یقین رکھتے ہیں کہ یہ پوری نہیں ہو سکتی۔ اس طرح طالبان جنگ کو مزید پھیلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ دوسری طرف نیٹو کے رکن یورپی ممالک طالبان کو ملک کی موجودہ بحرانی صورتحال کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ 21 جنوری 2021ء کے دن یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ بیانیے میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے شدت پسندانہ اقدامات افغان عوام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ افغان عوام پہلے سے ہی کرونا وائرس اور شدید اقتصادی مسائل سے روبرو ہیں۔
 
نیٹو کی جانب سے امریکہ سے مختلف موقف اپنانے کی ایک اور وجہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیٹو کے درمیان پائے جانے والے اختلافات تھے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے سیاسی مفادات کی خاطر مئی 2021ء سے پہلے پہلے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء پر زور دے رہے تھے۔ اب جبکہ امریکہ میں جو بائیڈن نئے صدر کے طور پر اقتدار سنبھال چکے ہیں تو بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ افغانستان سے متعلق امریکی پالیسی نیٹو کے حق میں تبدیل ہونا شروع ہو گئی ہے۔ نئے امریکی حکمران افغانستان میں امریکی فوجی باقی رہنے پر زور دے رہے ہیں۔ یوں افغانستان سے متعلق نیٹو اور امریکہ کے موقف میں فاصلہ کم ہوتا جا رہا ہے۔ لہذا توقع کی جا رہی ہے کہ امریکہ سمیت نیٹو بھی افغانستان سے فوجی انخلاء پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 913729
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش