0
Saturday 6 Feb 2021 10:01

یمن پر سعودی جارحیت کے حقائق(3)

یمن پر سعودی جارحیت کے حقائق(3)
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے یمنی ادارے انتصاف نے یمن میں 6 سال سے جاری سعودی جارحیت کے دوران یمنی عوام کو پہنچنے والے نقصانات کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ یمن میں عورتوں اور بچوں سے متعلق انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے انتصاف نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 13 ہزار سے زائد بچے اور عورتیں سعودی جارحیت کے دوران شہید و زخمی ہوئے۔ انسانی حقوق مرکز نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ دو ہزار ایک سو دن کے دوران یمن کے نہتے اور بے گناہ شہریوں پر سعودی اتحاد کے حملوں کے دوران سترہ ہزار سے زیادہ افراد شہید ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر سترہ ہزار بیالیس یمنی شہری شہید ہوئے، جن میں 3 ہزار 798 بچے اور 2 ہزار 392 خواتین شامل ہیں۔ یہ اعداد و شمار ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں، جب بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ یمن کے خلاف سعودی جارحیت میں 4 ہزار ا128 بچوں اور 2 ہزار 801 خواتین سمیت 26 ہزار 355 یمنی شہری شہید ہوچکے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی جارحیت میں مجموعی طور پر 9 ہزار 552 بنیادی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 15 ہوائی اڈے، 16 بندرگاہیں، 305 بجلی گھر، 545 کمیونیکشن مراکز اور 523 ہسپتالوں اور طبی مراکز تباہ ہوئے ہیں، جبکہ سعودی جارحیت میں ایک ہزار 99 تعلیمی مراکز، 133 جم خانوں اور کھیل کے میدانوں، 245 آثار قدیمہ اور 47 ذرائع ابلاغ کے دفاتر کو بمباری کرکے تباہ کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت میں 5 لاکھ 59 ہزار 283 رہائشی مکانات کو بھی تباہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں کئی لاکھ لوگ اپنے گھروں سے محروم ہوگئے اور کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ سعودی عرب نے مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کے خلاف غیر قانونی جنگ اور وحشیانہ جارحیت کا آغاز کیا تھا، جو تاحال جاری ہے۔

امریکہ اور بعض مغربی ممالک اس جنگ میں سعودی عرب کو سیاسی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہے ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات اور بعض دوسرے عرب ممالک اس کے اتحادی ہیں۔ اس ملک پر جارح سعودی اتحاد کے حملوں میں تیرہ ہزار سے زیادہ بچے اور خواتین شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ مارچ دو ہزار پندرہ سے اب تک تین ہزار سات سو اٹھانوے بچے اور دو ہزار تین سو بانوے خواتین جارح سعودی اتحاد کے حملوں میں اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ صنعا کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ بند ہوچکا ہے اور اس کی وجہ سے ملت یمن مکمل محاصرے میں ہے اور اس تک بنیادی امدادی ضروریات پہنچنے کے تمام راستے بند ہوگئے ہیں۔ اس جنگ میں سعودیہ اور امارات کے طیاروں نے بازاروں، جنازوں، شادی کی تقریبات، سٹیڈیمز، خوراک کے ذخائر، پلوں، بجلی کے مراکز، پانی کے ریزوائرز، ٹرانسپورٹ کے مراکز، ہسپتالوں اور طبی مراکز سمیت ہر اس مقام پر گولہ باری کی ہے، جہاں کسی انسان کے موجود ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے۔

درایں اثناء یمن کی سالویشن فرنٹ حکومت کے وزیر صحت طه المتوکل نے شہر الحدیدہ کے الثورہ اسپتال میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سعودی اتحاد کے حملوں میں تینتالیس ہزار سے زیادہ عام شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ سعودی عرب، امریکہ، متحدہ عرب امارات اور چند دیگر ممالک کی مدد سے مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ حملوں کے ساتھ ہی اس ملک کا بری، بحری اور فضائی محاصرہ بھی کئے ہوئے ہے۔ یہ جنگ یمن پر سعودیہ نے 25 مارچ 2015ء میں اس وقت مسلط کی، جب ایک عوامی تحریک نے عبد الرب منصور الہادی کی ناکام حکومت کا خاتمہ کیا۔ عبد الرب منصور الہادی کو علی عبد اللہ صالح کے اقتدار کے خاتمے کے بعد دو سال کے لیے صدر مقرر کیا گیا تھا اور ان کے ذمہ تھا کہ وہ ملک میں شفاف انتخابات کروائیں گے۔ عبد الرب منصور الہادی اپنی مدت کے خاتمے تک اپنی ذمہ داریوں پر عمل نہ کرسکے۔ اس کے برعکس انھوں نے علی عبد اللہ صالح کی مانند عوام کو زیر تسلط رکھنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دیں۔ جس کے مقابل عوام ایک مرتبہ پھر میدان عمل میں اترے اور عبد الرب منصور الہادی کی حکومت کا خاتمہ کر دیا۔

اس تحریک میں یمن کی حوثی تحریک انصار اللہ اور دیگر اتحادی گروہوں کا اہم کردار تھا۔ عبد الرب منصور الہادی یمن سے فرار کرکے سعودیہ چلا گیا اور سعودیہ نے عبد الرب کی حکومت کے بچاؤ کے لیے یمن پر حملے کا آغاز کر دیا۔ جس میں عرب امارات اور قطر اس کے اتحادی تھے، مغربی ممالک میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، کینیڈا اور سپین اس جنگ کا عملاً حصہ ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیل بھی مختلف موارد میں سعودیہ کو مدد فراہم کر رہا ہے۔ ان مغربی ممالک کا اسلحہ اور جنگی ساز و سامان سعودیہ اور امارات کے زیر استعمال میں ہے۔ یمن میں کلسٹر بمبوں سے لے کر فاسفورس بمبوں تک مختلف ہتھیار شہری آبادیوں میں استعمال کیے گئے ہیں۔ کہا جا سکتا ہے کہ یمن ان مغربی ہتھیاروں کی انسانوں پر استعمال کی لیبارٹی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 914628
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش