QR CodeQR Code

اے شہیدو تم وفا کی کائنات ہو

7 Feb 2021 14:30

اسلام ٹائمز: شہداء پر گریہ کرنا انسان کے اندر شہادت کے شوق کو پیدا کرتا ہے اور پھر رونے والا اپنی روح میں شہادت کا مزہ چکھ لیتا ہے۔ جب جسم موت کیلئے ہی ہے تو خدا کی راہ میں شہید ہونا سب سے بہتر ہے۔ سعادت کے راستے کی خلوت سے وحشت زدہ نہ ہوں۔ یقین رکھیے کہ خدا کی راہ میں شہادت اُن افراد کی جزاء ہے، جو خدا کی راہ میں زیادہ فعال ہیں۔ شہید ہونے کیلئے ہنر چاہیئے۔ خدا تک پہنچنے کا ہنر، اپنے نفس کو مار ڈالنے کا ہنر، تہذیب کا ہنر، جب تک ہنرمند نہیں ہونگے، شہید نہیں ہونگے۔


تحریر: سویرا بتول

پیغمبر اسلامﷺ کی حدیث ہے کہ مومن کے لیے موت خوشبودار پھولوں کا گلدستہ سونگھنے جیسی ہے۔ کچھ شخصیات اپنے ماحول اور معاشرے کی بندشوں سے بے نیاز ہوکر پرواز کرنا جانتی ہیں۔ تمام تر مشکلات کے باوجود اِن کی پرواز آفاقی ہوتی ہے۔ فلسفہ شہادت ہے کیا اور کیسے انسان کمال تک پہنچ سکتا ہے؟ شہادت یعنی عزت، ایمان، تمام تر خوبیاں اور ایک لفظ میں حق تعالیٰ تک رسائی اور اِس کی رضا کا حصول۔ طلبِ شہادت ایک ایسی حرارت ہے جس سے انسان ہر لمحہ سلگتا رہتا ہے۔ ہر لمحہ بس اِسے فکر ہوتی ہے کہ کہیں تو کوئی راہ نکلے اور وہ اپنے مالکِ حقیقی کی ملاقات کو حسین ترین ذریعے یعنی شہادت کے ذریعے جا پہنچے۔ عجیب بات ہے ناں کہ ہم زندگی میں موت چاہیں اور وہ بھی شہادت۔ یہ درس ِشہادت کربلا سے سیکھا گیا ہے، جہاں بچے بوڑھے جوان سب کو اِس جامِ عشق سے سیراب پایا۔ ظاہراً اس دنیا میں شہید کی تصویر اور مزار کے سوا کچھ نہیں رہتا، لیکن اگر ہم حقیقت کی آنکھ سے دیکھیں تو شہید کا خون تاریخ کی رگوں میں چلتا رہتا ہے۔ کوئی بھی فیض شہید کی برکت کے سوا نازل نہیں ہوتا۔
دین کا ثبات ہو
زیست کی نجات ہو
قوم کی حیات ہو
اے شہیدو تم وفا کی کائنات ہو


صدقِ دل سے شہادت کی آرزو اس بات کا موجب بنتی ہے کہ دلوں کی آلودگیوں کو برطرف کرکے انسانی سوچ کو نورانی بنا دیتی ہے۔ شہادت پسندی فہم و ادراک میں اضافہ کرتی ہے اور حکمت کو انسان کی زبان پہ جاری کرا دیتی ہے۔ شہداء پر گریہ کرنا انسان کے اندر شہادت کے شوق کو پیدا کرتا ہے اور پھر رونے والا اپنی روح میں شہادت کا مزہ چکھ لیتا ہے۔ جب جسم موت کے لیے ہی ہے تو خدا کی راہ میں شہید ہونا سب سے بہتر ہے۔ سعادت کے راستے کی خلوت سے وحشت زدہ نہ ہوں۔ یقین رکھیے کہ خدا کی راہ میں شہادت اُن افراد کی جزاء ہے، جو خدا کی راہ میں زیادہ فعال ہیں۔ شہید ہونے کے لیے ہنر چاہیئے۔ خدا تک پہنچنے کا ہنر، اپنے نفس کو مار ڈالنے کا ہنر، تہذیب کا ہنر، جب تک ہنر مند نہیں ہوں گے، شہید نہیں ہوں گے۔
اٹھو تم دینِ فطرت کی حقیقت کا حوالہ ہو
تمہارے نام سے اسلام کا پھر بول بالا ہو
اٹھو تُم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے


شہداء ہمیں درس دیتے ہیں کہ خود کو سستے داموں مت بیچیں جبکہ خدا ہمیں مہنگے داموں خریدنا چاہتا ہے۔ ہمیں یہ سوچنا چاہیئے کہ آیا ہم خدا کے لیے کام کر رہے ہیں۔ شہداء نے اپنی ساری زندگی جنگ کے میدانوں میں گزاری۔ ہمیں اِس بات کی فکر نہیں ہونی چاہیئے کہ ہمارا کام فلاں بڑا شخص دیکھے۔ بس خدا کے لیے کام کریں، تاکہ وہ خود ہمارے کام کا اجر دے۔ ہم آپ (شہداء) کے راستے پہ گامزن ہیں، محبت و جہاد کا راستہ، پختہ ارادے اور پے درپے کامیابی کا راستہ، ہم پوری دنیا کو  بتائیں گے کہ کیسے خون کے ساتھ کامیابی حاصل کی جاتی ہے اور کیسے چند روزہ زندگی سے لامتناہی سعادتیں سمیٹی جا سکتیں ہیں۔


خبر کا کوڈ: 914848

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/914848/اے-شہیدو-تم-وفا-کی-کائنات-ہو

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org