0
Monday 8 Feb 2021 08:41

انقلاب اسلامی میں نوجواںوں کا کردار(2)

انقلاب اسلامی میں نوجواںوں کا کردار(2)
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس

ایران و عراق کے درمیان آٹھ سالہ جنگ میں جہان لاکھوں شہداء کی قربانی دی گئی، وہاں صدامی حملوں کی وجہ سے ملک کا انفراسٹرکچر بھی بری طرح تباہ ہوگیا تھا۔ جنگ کے بعد انہی نوجوانوں نے ملک کی تعمیر نو کے لیے کمر ہمت باندھی اور ملک کی تعمیر و ترقی میں مصروف ہوگئے۔ آج ایران ترقی و پیشرفت کی منزلیں طے کر رہا ہے۔ ایران میں تعمیر نو کے بعد جنگ کی تباہی کے آثار بھی باقی نہیں رہے ہیں اور بلاشک و شبہ ان تمام کامیابیوں اور کامرانیوں میں نوجوان نسل کا کردار بنیادی و اساسی ہے۔ ایران نے گذشتہ چند سالوں میں سائنس و ٹیکنالوجی کی دنیا میں بھی خاطر خواہ ترقی کی ہے۔ مختلف شعبوں میں ایران کی یہ کامیابیاں اسلامی انقلاب کی کامیابیاں ہیں اور اس سے بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ ایران کا اسلامی انقلاب جن امنگوں اور اہداف کے لیے وقوع پذیر ہوا تھا، اس کی جانب تیزی سے سفر جاری ہے اور ترقی و پیشرفت کے اس سفر میں نوجوانوں کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ نوجوانوں نے امام خمینی کے فرمان "ہم کرسکتے ہیں" کو عملی شکل دے کر انقلاب دشمن طاقتوں کے خوابوں کو چکنا چور کر دیا۔

آخر میں یہ عرض کرتے چلیں کہ ایرانی نوجوانوں نے امت مسلمہ کے نوجوانوں کے لیے ایک رول ماڈل اور مثالی نمونے پیش کر دیئے ہیں۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ امت مسلمہ کے نوجوان بھی اس راستے کو اپناتے ہوئے دین اسلام اور ایک عالمی اسلامی حکومت کے قیام کے لیے اپنا فریضہ ادا کریں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران کا اسلامی انقلاب ایران کے انقلابی، مومن اور مکتبی نوجوانوں کی کوششوں، قربانیوں اور ایثار کے نتیجے میں منزل مقصود تک پہنچا۔ انقلاب کی کامیابی کے بعد نوجوان نسل میدان عمل میں رہی اور اس نے اس اسلامی انقلاب اور نظام کے راستے میں ہر رکاوٹ کا بہترین انداز میں مقابلہ کیا۔ دفاع مقدس ہو، ملک کی تعمیر نو ہو یا علمی و اقتصادی میدان، نوجوان انقلابی نسل ہر میدان میں صف اول میں موجود رہی۔ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد محروم علاقوں اور مستضعف طبقے پر خصوصی توجہ دی گئی اور نوجوان نسل نے اس میدان میں بھِی اپنی خدمات پیش کیں اور بغیر کسی معاوضے اور پیسے کے محروم علاقوں میں جا کر اپنی خدمات پیش کیں۔

جیسا کہ ہم عرض کرچکے ہیں کہ ایران کی نوجوان انقلابی نسل نے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی اپنے سفر کو جاری رکھا اور علم و صنعت کے شعبے میں بھی گرانقدر خدمات انجام دیں اور یہ سلسہ بدستور جاری و ساری ہے۔ بانی انقلاب اسلامی نوجوانوں سے خصوصی محبت و انس رکھتے تھے اور آپ نوجوانوں پر بہت زیادہ اعتماد کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے ایرانی حکام کو تاکید کی تھی کہ نوجوان نسل کو ملکی ترقی کے ہر شعبے میں استعمال کریں اور ان کی پوشیدہ صلاحیتوں کو آشکار کرکے ملک کی تعمیر و ترقی میں ان سے بھرپور استفادہ کریں۔ امام خمینی نے عالمی اقتصادی پابندیوں کے عروج کے زمانے میں "we can do ہم کرسکتے ہیں" کا انقلابی نعرہ بلند کیا اور نوجوانوں نے اس سلوگن پر ایمان لاتے ہوئے اسے عملی کرکے دکھا دیا۔ امام خمینی نے "ہم کرسکتے ہیں" کا شعور اور حوصلہ دے کر نوجوان نسل کے قلب و ذہن میں آگے بڑھنے کا ایسا حوصلہ پیدا کر دیا کہ آج ایرانی نوجوان ہر میدان مین اس کو عملی طور پر ثابت کر رہی ہے۔

صدام کی مسلط کردہ جنگ میں انہی نوجوانوں نے "ہم کرسکتے ہیں"، "ہم انجام دے سکتے ہیں" کے نعرے کو اپنا نصب العین قرار دیا اور صدامی فورسز کو جسے مشرق و مغرب دونوں کی حمایت حاصل تھی، شکست دینے میں کامیابی حاصل کی۔ بانی انقلاب اسلامی کی طرح رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای بھی نوجوانوں پر بہت زیادہ بھروسہ اور اعتماد کرتے ہیں۔ آپ ان کو اپنے فرزند اور بیٹے قرار دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی نے گام دوم کے نام سے جاری اپنے بیانیہ میں نوجوان نسل کو اپنا اصلی مخاطب قرار دیا ہے۔ آپ نے ایران کی ترقی و پیشرفت کو ایران کی نوجوان نسل کے ساتھ مربوط کیا ہے۔ آپ نوجوانوں کو انقلاب اسلامی کی ترقی کا ضامن قرار دیتے ہیں، جس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں نوجوانوں پر کس قدر اعتماد ہے اور وہ ان سے کیسی امیدیں رکھتے ہیں۔

ربیر انقلاب اسلامی نے اپنے ایک خطاب میں فرمایا تھا کہ میں جب بھی نوجوانوں کے درمیان بیٹھتا ہوں، بالخصوص انٹیلکچول نوجواںوں کے ساتھ تو سب سے پہلے خداوند عالم کا شکر ادا کرتا ہوں، کیونکہ قرآن کی آیت کے مطابق ہمیں جو نعمت بھی میسر ہے، خداوند عالم کی عطا کردہ ہے۔ آپ نے نوجوانوں سے مخاطب ہو کر کہا آپ لوگ میرے لیے نعمت خدا ہیں۔ آپ انقلاب کے لئے درد رکھنے والے افراد کے لیے عطیہ الہیٰ ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی بھی نوجوانوں کو ملک کی اہم ذمہ داریاں دینے پر یقین رکھتے ہیں اور "ہم کرسکتے ہیں" کے سلوگن کے ساتھ نوجوانوں پر اعتماد کرتے ہیں کہ وہ ملک کی ذمہ داریاں انجام دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ نوجوانوں کو منیجمنٹ کی دنیا میں مواقع فراہم کرنے چاہیئں۔ ان میں "ہم انجام دے سکتے ہیں" کا حوصلہ مستقل کرنا چاہیئے۔ یہ نسل عالمی پابندیوں اور مشکلات کے سخت ترین دور میں پروان چڑھی ہے یہ بیرونی طاقتوں پر بھروسہ کیے بغیر اپنے بل بوتے پر کارہائے نمایاں انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی کی نگاہ میں ایران کی باصلاحیت اور انٹیلکیچول نوجوان نسل کو پروان چڑھانے کے راستے ہموار رکھنے ہیں اور نوجوان نسل کو ملک کے مختلف اہم اور حساس شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کو لوہا منوانے کا موقع فراہم کیا ہے، تاہم اس وقت بھی مختلف شعبوں میں نوجوان نسل کی صلاحیتوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کا امکان موجود ہے۔ لہذا نئے نئے آئیڈیاز اور ایجادات کی حامل انقلابی جذبے سے مزین اس نوجوان نسل سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کے لیے مزید کوششیں انجام دیتے ہوئے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد منیجمنٹ اور اجرائی امور میں ایک نیا انداز جسے جہادی طرز کی مینجمنٹ سے تعبیر کیا گیا شروع ہوا۔ جہادی طرز کی منیجمنٹ یا مدیریت کو سمجھنے کے لیے رہبر انقلاب اسلامی کی تقاریر اور ہدایات کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 915069
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش