0
Monday 8 Feb 2021 23:26

خطے کا تحفظ خطے کی طاقتوں کے ذریعے

خطے کا تحفظ خطے کی طاقتوں کے ذریعے
اداریہ
ایرانی مسلح افواج کے چیف کمانڈر نے ایرانی رائل فضائیہ کی جانب سے امام خمینیؒ کی بیعت کے دن (8 فروری 1979ء) کو "یوم اللہ" قرار دیا تھا۔ اس مناسبت سے ایرانی فضائیہ کے افسروں اور نوجوانوں نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں مسلح افواج کو علاقائی اور عالمی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق مضبوط کرنے کی طاقت کے حصول کا ایک اہم ذریعہ قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مسلح افواج کی حالیہ مشقوں کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ ان ایام بالخصوص کرونا وائرس اور اقتصادی پابندیوں کے دور میں ان حیرت انگیز فوجی مشقوں کی انجام دہی ملت ایران کے لیے باعث افتخار ہے۔ اسی حوالے سے بندر عباس کے نیول سنٹر میں ایران کے آرمی چیف جنرل باقری اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ جنرل حسین سلامی کی موجودگی میں 340 جدید جنگی کشتیاں ایران کی بحریہ کے حوالے کی گئیں۔

ان جنگی کشتیوں سے مختلف قسم کے راکٹ اور میزائل فائر کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ ایران کی پالیسی جنگ اور کشیدگی سے گریز کی پالیسی ہے، لیکن دھمکیوں اور خطرات کے جواب میں ایران کے پاس یہ توانائی اور طاقت ہے کہ سلامتی اور سیاسی و سکیورٹی کے استحکام کو تباہ کرنے والے عناصر کا منہ توڑ جواب دے۔ علاقائی صورت حال پر اگر سرسری نگاہ بھی دوڑائی جائے تو بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ امریکہ ایران کو علاقائی مسائل میں الجھانے کے لیے اسے علاقائی خطرے کے طور پر پیش کر رہا ہے، تاکہ خلیج فارس کے مختلف ممالک کو ایران فوبیا کے نام پر اکٹھا کر سکے اور بعض عرب ممالک کو غاصب اسرائیل کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے پر مجبور کر دے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے گذشتہ دن کے خطاب میں اسی حقیقت کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا ہے کہ علاقے کے بعض ممالک کی ایک بڑی غلطی یہ ہے کہ اپنی سکیورٹی کے لیے وہ خطے سے باہر کی طاقتوں سے بھیک مانگتے ہیں۔ اربوں ڈالر خرچ کرکے اور مسلسل توہین کا شکار ہونے کے باوجود یہ ممالک مطلوبہ سلامتی اور امن و امان سے محروم ہیں، جس کی واضح مثالیں مصر اور تیونس جیسی حکومتیں اور محمد رضا شاہ پہلوی جیسے افراد کی ہیں۔ جنہیں امریکہ زوال سے نہیں بچا سکا۔ خطے میں اغیار کی فورسز کی موجودگی، چاہے وہ کسی بھی نام یا عنوان سے ہو، علاقائی کشیدگی اور سکیورٹی کے بحرانوں کا باعث ہیں۔ خلیج فارس کے علاقے کی تاریخ شاہد ہے کہ اس علاقے میں خطے کی باہر کی فورسز نے کشیدگی، بحران اور سکیورٹی کے خطرات کے علاوہ کچھ جنم نہیں دیا ہے۔

اغیار ان تخریبی کارروائیوں سے خلیج فارس کی تاریخی اور تہذیبی پہچان کو بھی ختم کرنے کے درپے ہیں۔ عمان Sea اور خلیج فارس میں امریکی قیادت میں فوجی الائنس، خلیج فارس اور بحیرہ عمان کو بدامنی کا شکار بنانے کی سازش ہے۔ امریکہ، غاصب صیہونی حکومت اور بعض یورپی ممالک من جملہ فرانس اور برطانیہ نیز ہتھیار بنانے والی کمپنیوں کا بنیادی ہدف ایران کی دفاعی صلاحیتوں کو ختم کرنا ہے۔ آج ایران کی مسلح افواج بالخصوص بحریہ کی اسٹریٹیجک کامیابیوں کے مقابلے میں دشمنوں کی یہ سازشیں ناکام نظر آتی ہیں۔ ایران نے اپنی عملی کوششوں سے ثابت کیا ہے کہ وہ علاقے کی سلامتی کو تباہ کرنے والے عناصر کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ خطے کو عدم استحکام سے دوچار کریں اور ایران اس طرح کے خطرات کا پوری قوت سے جواب دینے کی صلاحیت اور طاقت بھی رکھتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 915121
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش