1
Friday 12 Feb 2021 21:46

کیا روس اور چین امریکہ مخالف اتحاد تشکیل دینا چاہتے ہیں؟

کیا روس اور چین امریکہ مخالف اتحاد تشکیل دینا چاہتے ہیں؟
تحریر: مہدی پورصفا
 
سابق سوویت یونین کے زمانے میں چین اور سوویت یونین کے درمیان اکا دکا چپقلش اور تنازعات کا سلسلہ چلتا رہتا تھا لیکن 1990ء میں سابق سوویت یونین کے زوال کے بعد روس اور چین میں تعلقات بہتر ہوتے گئے اور دونوں ممالک میں دوستی اور تعاون بڑھتا چلا گیا۔ ماسکو اور بیجنگ نے درپیش مشترکہ چیلنجز اور مسائل کا مقابلہ کرنے کیلئے باہمی تعاون کو فروغ دینا شروع کر دیا۔ دونوں ممالک وسطی ایشیا میں پرامن سرحدوں اور شدت پسندی کا خاتمہ چاہتے تھے۔ مزید برآں، روس اور چین اس خطے میں امریکہ اور نیٹو کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے بھی مخالف تھے۔ انہی اہداف کے پیش نظر روس اور چین کے تعاون سے شنگھائی معاہدہ تشکیل پایا اور 2004ء میں خان آباد اور ترمذ کے فوجی اڈے خالی کرنے کیلئے امریکہ پر دباو بڑھا دیا گیا۔
 
چین اندرونی سطح پر اپنی مسلح افواج کو جدید تقاضوں کے مطابق ترقی دینے کی پالیسی پر گامزن تھا لہذا اس نے روس کے ساتھ جدید فوجی ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے بڑے بڑے فوجی معاہدے منعقد کرنا شروع کر دیے۔ چین اور روس کے درمیان تعلقات میں اسٹریٹجک گہرائی کا آغاز 2001ء سے ہوا ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب چین نے اقتصادی میدان میں ترقی کی اعلی منازل طے کرنا شروع کر دی تھیں اور ملک کے اندر تیل کی پیداوار درپیش ضروریات سے کم پڑ چکی تھی لہذا چین باہر سے تیل درآمد کرنے پر مجبور ہو چکا تھا۔ دوسری طرف روس تیل برآمد کرنے والا ایک بڑا ملک جانا جاتا تھا اور اقتصادی میدان میں شدید مشکلات کا شکار تھا۔ یوں روس نے چین کو تیل بیچ کر اقتصادی مشکلات حل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
 
چین خود کو درپیش انرجی کے شعبے میں ضروریات کے پیش نظر روس سے تیل حاصل کرنے پر راضی ہو گیا اور اس طرح دونوں ممالک میں اسٹریٹجک تعاون کا آغاز ہو گیا۔ اس آغاز سے بیس سال کا عرصہ بیت چکا ہے اور اس دوران روس اور چین کے درمیان مزید متعدد اسٹریٹجک مشترکہ نکات پر باہمی تعاون شروع ہو چکا ہے۔ روس ایک جامع اور درست منصوبہ بندی کے ذریعے چین کو تیل برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔ چونکہ مشرق وسطی میں تیل کی خرید و فروخت کے تمام راستے امریکہ کے زیر کنٹرول ہیں لہذا روس سے زمینی راستے تیل درآمد کرنے کا آپشن چین کیلئے بہترین انتخاب قرار پایا۔ اس وقت روس سے ہر روز تقریباً بیس لاکھ بیرل تیل چین منتقل کیا جاتا ہے۔
 
روس، چین کی جانب سے شروع کردہ "ون بیلٹ، ون روڈ" منصوبے کا بھی ایک اہم حصہ ہے۔ چین روس میں موجود ریلوے لائنز کے ذریعے اپنی مصنوعات بحر بالٹک اور وہاں سے یورپی ممالک منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یوں چین کو امریکہ کے زیر کنٹرول آبناوں سے عبور کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ چین اور روس کے درمیان اقتصادی شعبے میں یہ اسٹریٹجک تعاون، دونوں ممالک کے پاس امریکہ کا مقابلہ کرنے کا بہترین ہتھیار ہے اور وہ اس ہتھیار کے ذریعے امریکہ اور مغربی طاقتوں کے دباو کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ دوسری طرف چین اور روس ایکدوسرے کے ساتھ فوجی شعبے میں بھی تعاون بڑھانے میں مصروف ہیں۔ دونوں ممالک کی مسلح افواج مشترکہ دشمن اور خطرات کا مل کر مقابلہ کرنے کیلئے باہمی ہم آہنگی کو فروغ دے رہی ہیں۔
 
مندرجہ بالا مطالب کے علاوہ امریکہ میں جو بائیڈن کے برسراقتدار آنے کے بعد چین اور روس میں اتحاد تشکیل پانے کے امکانات مزید بڑھ گئے ہیں۔ بائیڈن حکومت اور امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے سامنے آنے والے موقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن چین کو پہلے درجے کے دشمن کے طور پر برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ کے برعکس، جو بائیڈن ٹکراو کی بجائے "شدید مقابلہ" کی اصطلاح بروئے کار لا رہے ہیں لیکن ابھی سے واضح ہے کہ واشنگٹن چین کے مقابلے میں نئے اتحادیوں کی تلاش میں ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ جاپان، بھارت اور آسٹریلیا کے ساتھ چار جانبہ غیر سرکاری معاہدے کو ایک فوجی اتحاد کی صورت میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کا ایک ثبوت چاروں ممالک کی مسلح افواج کی جانب سے خلیج بنگال میں مشترکہ جنگی مشقوں کا انعقاد ہے۔
 
دوسری طرف روس بھی امریکہ کی جانب سے اسی طرح کے دھمکی آمیز اقدامات سے روبرو ہے۔ اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ بائیڈن حکومت روس کے خلاف مزید زیادہ سخت پابندیاں عائد کر دے گی۔ امریکہ کے اس اقدام کا مقصد دنیا کے دیگر ممالک خاص طور پر یورپی ممالک میں تیل اور گیس کی تجارت محدود کر کے ماسکو کو کمزور کرنا ہے۔ اسی طرح امریکی حکومت روس کے اندر حکومت مخالف گروہوں اور شخصیات کی حمایت پر مبنی پالیسی پر بھی عمل پیرا ہے۔ لہذا امریکہ کی جانب سے مشترکہ خطرات درپیش ہونے کے ناطے چین اور روس باہمی تعاون اور اتحاد پر مجبور دکھائی دیتے ہیں۔ یہ امر مستقبل قریب میں دنیا پر ملٹی پولر عالمی نظام حکمفرما ہونے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ یوں امریکہ کے خلاف ایک غیر سرکاری اتحاد تشکیل پانے کا امکان بڑھتا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 915894
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش