0
Friday 19 Feb 2021 10:30

جدید اسلامی تہذیب، نظریہ اور خدوخال(1)

جدید اسلامی تہذیب، نظریہ اور خدوخال(1)
تحریر: سید اسد عباس

تہذیب ایک وسیع مفہوم کا حامل لفظ ہے، جس سے مراد کسی چیز کی کانٹ چھانٹ اور سنوارنا بھی ہے اور اس سے مراد انگریزی لفظ  Civilization کا اردو معنی بھی۔ اردو میں تہذیب اپنے پہلے معنی میں استعمال ہوتا رہا، تاہم سر سید احمد خان نے پہلی مرتبہ لفظ تہذیب کو Civilization کے معنی میں استعمال کیا، وہ اپنے مجلے تہذیب اخلاق میں لکھتے ہیں: ’’جب ایک گروہ انسانوں کا کسی جگہ اکٹھا ہو کر بستا ہے تو اکثر ان کی ضرورتیں اور ان کی حاجتیں، ان کی غذائیں اور ان کی پوشاکیں، ان کی معلومات اور ان کے خیالات، ان کی مسرت کی باتیں اور ان کی نفرت کی چیزیں سب یکساں ہوتی ہیں اور اسی لیے برائی اور اچھائی کے خیالات بھی یکساں ہوتے ہیں اور برائی کو اچھائی سے تبدیل کرنے کی خواہش سب میں ایک سی ہوتی ہے اور یہی مجموعی خواہش تبادلہ یا مجموعی خواہش سے وہ تبادلہ اس قوم یا گروہ کی سولایزیشن ہے۔‘‘ (مقالات ِسر سید جلد ۶، صفحہ ۳۔ لاہور۱۹۶۲)

انگریزی لفظ Civilization فرانسیسی اور لاطینی الفاظ سے ماخوذ ہے۔ ثقافت اور تہذیب کو ہمیشہ گڈ مڈ کیا جاتا رہا ہے، تاہم ایک بات جو واضح ہے کہ ایک تہذیب میں کئی ایک چھوٹی ثقافتیں موجود ہوسکتی ہیں، یعنی تہذیب یا سولائزیشن کئی چھوٹی ثقافتوں نیز دیگر مظاہر پر مشتمل ایک بڑی ثقافت ہے۔ تہذیب ایک علمی موضوع ہے لیکن مجھے عادت ہے کہ میں چیزوں کو سادہ انداز سے سمجھتا اور بیان کرتا ہوں۔ زیر نظر تحریر میں بھی میری کوشش ہوگی ہے کہ تہذیب اور اس سے جڑی مشکل اصطلاحات اور پیچیدہ نظریات کو سادہ اور عام فہم الفاظ میں بیان کروں۔ مغربی دانشوروں اور میڈیا پر ہم Civilized اور اس کے مقابل Third world Countries کی اصطلاح عام طور پر سنتے ہیں۔ مغرب اپنے علاوہ ممالک کو Un Civilized کہنے کے بجائے نسبتا بہتر نام سے پکارتا ہے۔ ہمیں جاننے کی ضرورت ہے کہ مغرب کی Civilization سے کیا مراد ہے۔

میری نظر میں مغربی معاشرے میں قانون کی حکمرانی، عوامی حکومت، عدالت، انصاف، علمی و سائنسی پیشرفت، وسائل کی بہتات، مالی نظام کی تشکیل، غلامی کے خاتمے، اظہار کی آزادی، معاشرتی فلاح و بہبود وغیرہ کو تہذیب کے مظاہر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس تہذیب کی کچھ فلسفی بنیادیں بھی ہیں، جیسے سیکولرزم، جمہوریت، انسانی حقوق وغیرہ۔ مغرب کی اس تہذیب سے کئی ایک اقوام، ممالک اور ثقافتیں جڑی ہوئی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا دنیا میں فقط مغربی تہذیب ہی موجود ہے یا اس کے علاوہ بھی تہذیبیں ہیں اور مغربی تہذیب سے قبل کیا صورتحال تھی۔ ہم جانتے ہیں کہ دنیا میں بہت سی تہذیبیں موجود تھیں، جن کے آثار آج بھی موجود ہیں۔ دریائے نیل کی تہذیب، دجلہ و فرات کی تہذیبیں، موہنجادڑو کی تہذیب، بدھ مت دور کی تہذیب، چین کی قدیم تہذیب، یورپ کی قدیم تہذیب، چاپانی تہذیب، ہندو تہذیب، خانہ بدوش تہذیب، قبائلی تہذیبیں، افریقی تہذیب، رومی تہذیب اور قدیم ایران کی تہذیب وغیرہ۔

ہر تہذیب کی اپنی اپنی خصوصیات اور خدوخال نیز دائرہ کار ہے۔ ایرانی، مصری، بابل، چین، جاپان، موہنجادڑو، بدھ مت تہذیب کے مخصوص علاقے تھے، جس کا مرکزی عنصر علاقہ تھا۔ خانہ بدوش اور قبائلی تہذیب کا مرکزی عنصر قبائلی روایات ہیں۔ بدھ مت اور ہندو تہذیب مذہب کے گرد مرکوز ہیں۔ بعض قدیم تہذیبیں اب بھی موجود ہیں، جن میں ممکن ہے حالات کے مطابق کچھ تبدیلیاں آئی ہوں، لیکن اصل تمدن اب بھی موجود ہے، جیسا کہ چینی تہذیب، جاپانی تہذیب، قبائلی تہذیبیں، عرب تہذیب۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ بعض تہذیبوں کی علمی اور فلسفی بنیادیں ہوتی ہیں اور بعض تہذیبیں کم از کم علمی بنیادوں سے عاری ہوتی ہیں، ان کی بنیاد علم کے بجائے نسل، علاقہ یا زبان وغیرہ ہو سکتی ہے۔

میری نظر میں آج کی مغربی تہذیب کا مرکزی عنصر مادی ترقی ہے۔ اس ترقی کے حصول کے لیے اخلاقیات بھی ہیں، قوانین بھی ہیں اور انسانیت بھی۔ عرب، قبائلی، چینی، جاپانی، ہندو تہذیب سے تعلق رکھنے والا شخص جب فکری اور عملی طور پر مغربی تہذیب کو اختیار کر لیتا ہے تو وہ ایک ہی وقت میں دو تہذیبوں کا رکن قرار پاتا ہے۔ پس ظاہر ہوا کہ انسانی معاشرے میں اس وقت کئی تہذیبیں موجود ہیں اور انسان ایک ہی وقت میں ایک یا ایک سے زائد تہذیبوں سے متمسک ہوسکتے ہیں۔ عموماً نسل، علاقہ یا زبان کے محور پر قائم تہذیبوں کے افراد دنیا میں حاکم تہذیبوں کا اثر قبول کرتے ہیں اور اسے اختیار کرتے ہیںت، اہم علاقہ، زبان اور نسل کی بنیاد پر قائم تہذیبیں عموماً دیر پا ہوتی ہیں اور جلد معدوم نہیں ہوتیں جبکہ ان کے مقابل نظریاتی یا انسانی قوانین کے زیراثر تشکیل پانے والی تہذیبیں نظریہ اور فکر بدلنے کے ساتھ ہی تاریخ کی بھول بھلیوں کا شکار ہو جاتی ہیں اور ان کے آثار، آثار قدیمہ میں شمار ہونے لگتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 917158
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش