0
Saturday 20 Feb 2021 20:25

عراق میں نیٹو فورسز کے اہداف

عراق میں نیٹو فورسز کے اہداف
اداریہ
عراق میں امریکی تسلط کے بعد یعنی 2003ء سے بیرونی فورسز کی تعیناتی کا عمل شروع ہوگیا تھا۔ تاہم ڈونالڈ ٹرامپ کے دور حکومت میں جب عراق میں امریکی افواج کی تعداد کم کرکے 2500 افراد تک لانے کا کہا گیا تو نیٹو نے اپنے فوجیوں کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ کیا۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل ینزسٹولٹن برگ نے نیٹو کے وزارت دفاع کے اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا ہے کہ نیٹو ممالک کے رکن ممالک سے مشورے کے بعد عراق میں فوجیوں کی تعداد 500 سے چار ہزار کی جائیگی۔ نیٹو کے جنرل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے عراق میں نیٹو کی موجودگی تھی، لیکن اب قدم بہ قدم اس میں اضافہ کیا جائیگا۔ نیٹو کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ نیٹو فوجیوں کی تعداد میں آٹھ گنا اضافہ داعش کی طاقت کو کم کرنے کے لیے ہے۔

نیٹو کا یہ اقدام عراق کے حوالے سے اس کی پالیسیوں میں 180 درجے کی تبدیلی ہے۔ عراق میں داعش کے خاتمے، ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی، جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت اور کرونا وائرس میں اضافے کی وجہ سے نیٹو کے مختلف ممالک نے عراق میں اپنی فوجی موجودگی کو کم کر دیا تھا اور عراق میں ان کی تربیت کا کام بند ہوگیا تھا، لیکن امریکہ میں نئے صدر جو بائیڈن کے دور اقتدار میں آتے ہی نیٹو نے اپنے فوجیوں کی تعداد میں آٹھ گنا اضافہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت عراق میں نیٹو کے صرف 500  فوجی ہیں، جو عراقی فورسز کی تربیت کے نام پر اس ملک میں موجود ہیں۔ امریکہ نے جب مارچ 2003ء میں عراق پر جارحیت اور تسلط کا آغاز کیا تھا تو اسے غیر قانونی قرار دیا گیا تھا، کیونکہ یہ اقوام متحدہ کی اجازت کے بغیر تھا اور عالمی قوانین بھی اس کی اجازت نہیں دیتے تھے۔

لیکن 2008ء سے لیکر اب تک نیٹو کے فوجی عراق میں ٹریننگ کی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیں۔ بہرحال عراق میں امریکی فوجیوں کی تعداد 2500 تک پہنچنے پر امریکی کانوائے اور چھاونیوں پر حملوں اور حال ہی میں اربیل کے ہوائی اڈے پر مشکوک میزائل حملے نے عراق میں نیٹو فورسز میں اضافے کا بہانہ پیدا کیا ہے۔ البتہ اس بات میں بھی کوئی شک و شبہ نہیں کہ نیٹو کی اتنی بڑی تعداد صرف تربیت کے امور کے لیے مختص نہیں ہوگی اور نیٹو فوجی وہی فرائض انجام دینگے، جو اس سے پہلے امریکی فوجی انجام دیتے تھے۔ عراق کے معروف تجزیہ نگار عباس العرداوی کے بقول نیٹو فورسز میں آٹھ گنا اضافہ عراق پر قبضہ کے مترادف ہے۔

حقیقت میں نیٹو کے فوجی وہی امریکی فوجی ہیں اور یہ امریکہ کا عراق میں نیا کھیل ہے۔ امریکہ عراقی پارلیمنٹ کے فیصلے کو جس میں امریکی افواج کے انخلا کا کہا گیا ہے، ایک نئے انداز سے سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ عراق میں نیٹو فورسز میں اضافہ نیٹو کی فوجی کارروائیوں میں اضافہ کی علامت ہے۔ اس سے نیٹو کی فوجی کارروائیوں کا جغرافیہ یورپ سے نکل کر مشرق وسطیٰ تک پھیل جائیگا۔ دوسری طرف نیٹو فورسز عراقی پارلیمنٹ کے جنوری 2020ء کے فیصلے کو بظاہر قبول کرتے ہوئے امریکی افواج کے متبادل کے طور پر عراق میں تعینات ہو جائیں گے اور وہی امور انجام دینگے، جو اس سے پہلے امریکی فوجی انجام دیتے تھے۔
خبر کا کوڈ : 917437
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش