0
Sunday 21 Feb 2021 20:19

افغانستان میں دو بیانیے

افغانستان میں دو بیانیے
اداریہ
یوں تو افغان معاشرہ زبان و نسل سمیت کئی دیگر تعصبات میں تقسیم ہے، لیکن سیاسی میدان میں آج کل جنگ زدہ ملک افغانستان دو متضاد بیانیوں میں تقسیم ہے۔ ایک بیانیہ افغان حکومت کا ہے، جبکہ دوسرا طالبان کا۔ افغان حکومت اس پر بضد ہے کہ وہ افغانستان کے آئین اور جمہوریت پر کوئی سمجھتوتہ نہیں کرے گی اور امارت اسلامی یا اسلامی نظام کو ملک میں نافذ نہیں ہونے دے گی۔ دوسری طرف طالبان گروہ اس پر بضد ہے کہ امارت اسلامی کے علاوہ افغانستان میں کوئی نظام قابل قبول نہیں۔ ان دو متضاد بیانیوں میں کیا بین الافغان مذاکرات انجام پا سکتے ہیں۔؟ یہ وہ سوال ہے جو افغانستان کے اندر اور باہر بسنے والے افغانیوں اور غیر افغانیوں کے سامنے موجود ہے۔

طالبان نے اپنا بیانیہ منوانے کے لیے ملک میں بدنظمی اور بدامنی جیسے مسائل کو اٹھا دیا ہے اور حالیہ دنوں میں قتل و غارت اور مار دھاڑ کی وارداتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے۔ دوسری جانب افغان حکومت نے اپنے حمایتیوں کو سڑکوں پر لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ گذشتہ چند دنوں میں کابل سمیت افغانستان کے بعض شہروں میں جمہوریت زندہ باد اور غیر جمہوری نظام مردہ باد کے نعروں کیساتھ عوامی جلوس نکالے جا رہے ہیں۔ حکومت آئین اور جمہوریت کی بات کرتی ہے جبکہ طالبان قومی حکومت کے قیام اور موجودہ نظام کو قبول نہ کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔ کیا اس صورتحال میں افغانستان میں بین الافغان مذاکرات ممکن ہیں۔؟ یون محسوس ہوتا ہے کہ یہ تقسیم مزید گہری ہوگی اور جنگ زدہ ملک میں عوام کو مزید نامعلوم عرصے تک اسی طرح کی بدامنی، عدم استحکام اور جنگ و جدل کا سامنا کرنا پڑیگا۔
خبر کا کوڈ : 917613
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش