QR CodeQR Code

صہیونی حکومت کی خفیہ ایٹمی سرگرمیاں اور دوغلے رویئے

22 Feb 2021 09:08

اسلام ٹائمز: امریکہ ایک ایسے ملک سے عالمی جوہرے معاہدے کی تمام شقوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کر رہا ہے، جو 2015ء سے اب تک تمام تر وعدہ خلافیوں کے باوجود اپنے وعدوں پر قائم ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج کی دنیا مفادات کی دنیا ہے۔ اصول و قوانین کمزور ملکوں اور قوموں کیلئے بنائے گئے ہیں، آج جو اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرتا اور عالمی سامراج کی ڈکٹیشن قبول نہیں کرتا، اسے سیاسی و سفارتی محاذوں پر تنہا کر دیا جاتا ہے۔ امریکہ اور یورپی ممالک ایران کو سیاسی تنہائی میں دھکیلنے کیلئے عالمی جوہری پروگرام کو استعمال کرنا چاہتا ہے، لیکن ایران کی قیادت، حکومت اور عوام اس موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ نہ اس معاہدہ کی شقوں پر دوبارہ مذاکرات ہوسکتے ہیں، نہ دوسرے مسائل کو ان مذاکرات میں زیربحث لایا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی اور ملک یا ادارے کو عالمی جوہرے معاہدے جے سی پی اے میں شامل کیا جا سکتا ہے۔


تحریر: ڈاکٹر راشد عباس

اسلامی جمہوریہ ایران نے 8 مئی 2019ء کے امریکی اقدام کے بعد جس میں امریکہ نے عالمی جوہری معاہدے سے نکلنے کا اعلان کیا تھا، یورپی مثلث سے اس معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کے لئے کہا، لیکن جب معاہدے میں شامل تین یورپی ملکوں فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے وعدہ خلافیوں کا سلسلہ جاری رکھا تو ایران نے معاہدے کی شق نمبر 26 اور 36 کی روشنی میں معاہدے کی بعض شقوں پر عمل درآمد نہ کرنے کا اعلان کیا۔ ایران نے معاہدے کی پاسداری کے لیے پانچ مرحلوں میں یہ اقدامات انجام دیئے۔ ان پانچ مرحلوں کے مطابق ایران اب 23 فروری کو اضافی پروٹوکول پر عمل درآمد کو روک رہا ہے اور ایران کا یہ اقدام ایرانی پارلیمنٹ کے فیصلے کی روشنی میں انجام پائے گا۔

امریکہ اور یورپی ٹرائیکا نے جوہری معاہدے پر عملدرآمد میں مسلسل کوتاہی کا مظاہرہ کیا ہے اور اب جب ایران نے جوابی اقدامات شروع کئے ہیں تو ان ممالک نے شوروغل کرنا شروع کر دیا ہے، تاکہ عالمی جوہری معاہدے کے سلسلے میں انہیں اپنے وعدوں کے حوالے سے جوابدہ نہ ہونا پڑے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے ان ممالک کے شور شرابے کے جواب میں ایک ٹوئٹ کیا ہے، جس میں مغرب کی دوغلی پالیسیوں اور صہیونی حکومت کے ایٹمی اسلحہ خانے پر خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں امریکی صدر، ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے، برطانیہ کے وزیراعظم، فرانسی صدر اور جرمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا آپ بہت زیادہ فکر مند ہیں۔؟ کیا آپ بہت پریشان ہیں۔؟ کیا آپ کو تھوڑی تشویش لاحق ہے۔؟ کیا آپ کے لیے یہ موضوع اہمیت کا حامل ہے کہ آپ اس پر کچھ کہیں، میرا خیال تھا کہ ایسا ہے۔

المیادین ٹی وی نے شب جمعہ کو 4 جنوری کے دن کی کچھ سیٹلائٹ تصاویر دکھائی ہیں، جن میں غاصب صہیونی حکومت کے غیر قانونی ایٹمی تحقیقی مرکز "ڈیمونہ" میں بنائی گئی نئی عمارتوں کو باآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔ برطانوی اخبار گارڈین نے ڈیمونہ ایٹمی تنصیبات کے بارے میں پرنسٹن یورنیورسٹی کے ریسرچ اسکالر "پاویل بودویگ" کا ایک تجزیہ شائع کیا ہے، جس میں اس محقق نے ثابت کیا ہے کہ صہیونی ایٹمی تنصیبات میں یہ نئی عمارتیں 2018ء کے آخر یا اپریل 2019ء میں تعمیر ہونا شروع ہوئی ہیں۔ امریکہ کی سائنس فیڈریشن نے اس بات کی تاکید کی ہے کہ اسرائیل نے ڈیمونہ کے بھاری پانی کے ری ایکٹر میں پلاٹینیم سے تعمیر شدہ نوے ایٹمی وار ہیڈ تیار کیے ہیں اور یہ وارہیڈ اسرائیلی ایٹمی اسلحہ خانوں میں موجود ہیں۔ یاد رہے اسرائیل نے امریکہ اور فرانس کے تعاون سے 1950ء کے عشرے میں ڈیمونہ تنصیبات میں ایٹمی ری ایکٹر کی تعمیر کا کام شروع کیا تھا۔

غاصب صہیونی حکومت کی طرف سے ایسے حالات میں ایٹمی سرگرمیاں جاری ہیں کہ اسرائیل نہ تو این پی ٹی معاہدے کا حصہ ہے اور نہ ہی کسی بین الاقوامی ادارے کو اپنی ایٹمی تنصیبات کے معائنے کی اجازت دیتا ہے۔ دوسری طرف امریکہ اور یورپ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام اور ایٹمی تنصیبات کے خلاف منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں، حالانکہ ایران نے اضافی پروٹوکول کے تحت ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کو ایٹمی تنصیبات کے معائنے کی اجازت دے رکھی ہے اور یہ عالمی ادارہ بھی ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں متعدد مثبت اور اطمینان بخش رپورٹس بورڈ آف گورنرز اور دیگر متعلقہ اداروں میں پیش کرچکا ہے۔ ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی آج کل ایران کے دورے پر ہیں اور انھوں ںے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان بہترین تعاون کی طرف اشارہ کیا ہے۔

ماضِی کی طرح آج بھی ایران کا یہ موقف ہے کہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف ہنگامہ برپا کرنے والے ممالک کو ایران کے قانونی اور آئی اے ای اے کے مسلسل معائنوں میں چلنے والے ایٹمی پروگرام کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈے کرنے کی بجائے ان ممالک کے تباہ کن اور فوجی نوعیت کے ایٹمی پرگراموں کے خلاف آواز اٹھانی چاہیئے، جو کسی بھی عالمی ادارے یا بین الاقوامی قانون کو ماننے کے لیے تیار نہیں اور اس حوالے سے غاصب صہیونی حکومت اور سعودی عرب کے ایٹمی پروگراموں کی طرف باآسانی اشارہ کیا جا سکتا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ اس سے پہلے بھی دسمبر 2019ء میں صہیونی حکومت کی طرف سے ایٹمی میزائل کے تجربے کے ٘موقع پر کہہ چکے ہیں کہ امریکہ اور یورپی ٹرائیکا مغربی ایشیاء میں موجود ان ایٹمی ہتھیاروں کے انباروں کے بارے میں کچھ نہِیں کہتے، جو ایٹمی وار ہیڈ ز لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن ایران کے روایتی اور دفاعی ہتھیاروں پر آئے دن سیخ پا ہوتے رہتے ہیں۔

امریکہ ایک ایسے ملک سے عالمی جوہرے معاہدے کی تمام شقوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کر رہا ہے، جو 2015ء سے اب تک تمام تر وعدہ خلافیوں کے باوجود اپنے وعدوں پر قائم ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج کی دنیا مفادات کی دنیا ہے۔ اصول و قوانین کمزور ملکوں اور قوموں کے لیے بنائے گئے ہیں، آج جو اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرتا اور عالمی سامراج کی ڈکٹیشن قبول نہیں کرتا، اسے سیاسی و سفارتی محاذوں پر تنہا کر دیا جاتا ہے۔ امریکہ اور یورپی ممالک ایران کو سیاسی تنہائی میں دھکیلنے کے لیے عالمی جوہری پروگرام کو استعمال کرنا چاہتا ہے، لیکن ایران کی قیادت، حکومت اور عوام اس موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ نہ اس معاہدہ کی شقوں پر دوبارہ مذاکرات ہوسکتے ہیں، نہ دوسرے مسائل کو ان مذاکرات میں زیربحث لایا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی اور ملک یا ادارے کو عالمی جوہرے معاہدے جے سی پی اے میں شامل کیا جا سکتا ہے۔


خبر کا کوڈ: 917696

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/917696/صہیونی-حکومت-کی-خفیہ-ایٹمی-سرگرمیاں-اور-دوغلے-رویئے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org