1
Tuesday 23 Feb 2021 23:59

مغربی طاقتوں سے جوہری تنازعہ، امام خامنہ ای کا دو ٹوک موقف

مغربی طاقتوں سے جوہری تنازعہ، امام خامنہ ای کا دو ٹوک موقف
تحریر: علی احمدی

گذشتہ چند سالوں سے اسلامی جمہوریہ ایران، امریکہ اور پانچ یورپی ممالک پر مشتمل مغربی طاقتوں کے درمیان ایران کی جوہری سرگرمیوں سے متعلق تنازعہ چلا آرہا ہے۔ اس بارے میں ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور منعقد ہوچکے ہیں، جن میں سے تازہ ترین دور ایک جامع معاہدے پر منتج ہوئے تھے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے نمائندوں پر مشتمل مذاکراتی ٹیم (5+1) اور ایران کے درمیان 14 جولائی 2015ء کے دن ویانا میں ایک معاہدہ طے پایا جو "جے سی پی او اے" (JCPOA) یا Joint Comprehensive Plan of Action کے نام سے معروف ہے۔ اس معاہدے میں طے پایا کہ ایران اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود کر دے گا جبکہ دوسری طرف امریکہ ایران کے خلاف عائد تمام پابندیاں اٹھا لے گا۔

یہ معاہدہ طے پانے کے فوراً بعد اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے ذمے تمام اقدامات انجام دے دیئے، جن میں یورینیم افزودگی کی سطح اور مقدار میں بہت حد تک کمی، بھاری پانی کا ری ایکٹر بند کرنے اور دیگر اقدامات شامل تھے۔ اب امریکہ اور یورپی ممالک سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ بھی جے سی پی او اے معاہدے کی رو سے ایران کے خلاف عائد کردہ پابندیاں ختم کر دیں۔ لیکن امریکہ میں بظاہر غیر متوقع طور پر ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی الیکشن جیت کر نئے صدر منتخب ہوگئے۔ عام طور پر توقع یہ کی جا رہی تھی کہ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی ان کی حریف امیدوار ہیلری کلنٹن کو جیت حاصل ہوگی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن مہم سے ہی ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی مخالفت شروع کر دی تھی۔

آخرکار مئی 2018ء میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے باقاعدہ طور پر جے سی پی او اے سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ اس کے بعد ایران کے خلاف امریکہ کی عائد کردہ پابندیاں نہ صرف ختم نہ ہوئیں بلکہ مزید پابندیوں کا اضافہ ہوتا چلا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف "زیادہ سے زیادہ دباو" کی پالیسی کا اعلان کیا اور جنگ کی دھمکیوں کا بھی سہارا لیا۔ دوسری طرف اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر اور ولی امر مسلمین امام خامنہ ای نے امریکی حکومت کی بدعہدی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہرگز اپنے مسلمہ حقوق سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور کسی قسم کے دباو کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گا۔ امام خامنہ ای کے اسی شجاعانہ اور جرات مندانہ موقف کی بدولت اب امریکی حکمران خود اس حقیقت کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی زیادہ سے زیادہ دباو کی پالیسی شکست اور ناکامی کا شکار ہوئی ہے۔
 
2020ء کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو عبرتناک شکست ہوئی اور ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن نے ملک کا اقتدار سنبھال لیا۔ جو بائیڈن کی کامیابی کے بعد سیاسی ماہرین اس امید کا اظہار کر رہے تھے کہ ایران سے متعلق امریکی پالیسی میں نرمی پیدا ہوگی۔ اس توقع کی بنیادی وجہ خود جو بائیڈن کے بیانات تھے، جو انہوں نے الیکشن مہم کے دوران دیئے تھے۔ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کو غلط اور ناکام قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں واپس شامل ہو جائیں گے۔ لیکن برسراقتدار آنے کے بعد انہوں نے جے سی پی او اے میں واپس آنے کیلئے خود ایران پر ہی شرطیں عائد کرنا شروع کر دیں۔ وہ اس حقیقت کو فراموش کر بیٹھے کہ یہ امریکی حکومت تھی، جس نے عہد شکنی کی اور اپنی ذمہ داریاں انجام نہیں دیں۔

حال ہی میں ولی امر مسلمین امام خامنہ ای نے ایکسپرٹس کاونسل (مجلس خبرگان) کے اراکین سے ملاقات کے دوران امریکہ اور یورپی ممالک کو بہت واضح انداز میں اپنا پیغام دیا ہے۔ امام خامنہ ای نے گذشتہ چند سالوں کے دوران ایران کے ساتھ مغربی طاقتوں خاص طور پر امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے رویوں کو متکبرانہ اور تسلط پسندانہ قرار دیتے ہوئے انہیں خبردار کیا کہ اگر وہ جے سی پی او اے میں درج اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کریں گے تو ایران بھی اپنی جوہری سرگرمیوں کی محدودیت ختم کر دے گا۔ انہوں نے کہا ایران یورینیم کی افزودگی میں قومی ضروریات کو مدنظر قرار دے گا اور 20 فیصد افزودگی تک بھی محدود نہیں رہے گا بلکہ ضرورت کے پیش نظر 60 فیصد افزودگی تک بھی جا سکتا ہے۔
 
ولی امر مسلمین امام خامنہ ای نے اسرائیلی وزیراعظم کو صہیونی جوکر قرار دیتے ہوئے کہا: "اگر ایران ایٹم بم بنانے کا ارادہ کر لے تو نہ یہ جوکر اور نہ ہی اس سے کوئی بڑا ایران کو یہ کام کرنے سے نہیں روک سکتا۔ لیکن جو چیز ایٹم بم بنانے میں ایران کے سامنے رکاوٹ ہے، وہ دین مبین اسلام ہے، جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے ذریعے بے گناہ انسانوں کے قتل عام کو حرام قرار دیتا ہے۔" امام خامنہ ای نے امریکہ اور مغربی طاقتوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ چند سالوں میں ہم نے آپ کے وعدے بہت سن لئے ہیں اور اب ہم آپ کی جانب سے صرف موثر عملی اقدامات پر ہی اعتماد کریں گے۔ امام خامنہ ای نے کہا کہ اگر مغربی طاقتیں ایران سے اپنی جوہری سرگرمیاں دوبارہ محدود کر دینے کی توقع رکھتی ہیں تو انہیں پہلے ایران کے خلاف تمام ظالمانہ پابندیاں مکمل طور پر ختم کرنا ہوں گی۔
خبر کا کوڈ : 918006
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش