QR CodeQR Code

سینیٹ الیکشن اور خیبر پختونخوا کا سیاسی منظر نامہ

28 Feb 2021 15:54

اسلام ٹائمز: ماضی قریب میں پی ٹی آئی کو ‘‘اپنوں‘‘ کی بے وفائیوں کیوجہ سے بھی صوبہ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ چکا ہے۔ جماعت اسلامی کی پی ڈی ایم کیساتھ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے طے پانے والی ہم آہنگی ملکی سیاسی منظر نامہ پر اپنے نقوش چھوڑ سکتی ہے، کیونکہ اب تک جماعت اسلامی حکومت کیخلاف تو تحریک چلا رہی تھی، تاہم دوسری جانب پی ڈی ایم کے بیانیے سے بھی اتفاق نہیں کرتی تھی۔ اگر سراج الحق کی جماعت پی ڈی ایم کا باقاعدہ حصہ بنتی ہے تو یہ عمران خان حکومت کیلئے مشکلات کا باعث ہوسکتا ہے۔


رپورٹ: سید عدیل زیدی
 
3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ الیکشن اپوزیشن جماعتوں (پی ڈی ایم) کی تحریک اور حکومت کو درپیش مسائل کیوجہ سے خصوصی اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔ سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ بھی زور و شور سے جاری ہے۔ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی ایوان بالا کے انتخابات کو لیکر سیاسی گہما گہمی میں تیزی آگئی ہے۔ خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 12 نشستوں کے لیے 145 اراکین اسمبلی ووٹ کاسٹ کریں گے، جن میں سب سے زیادہ حکومتی جماعت پی ٹی آئی کے 94 اراکین ہیں، جبکہ دوسرے نمبر پر جے یو آئی (ف) کے 15، اے این پی کے 12، مسلم لیگ نون کے 7، پیپلز پارٹی کے 5، جماعت اسلامی کے 3، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، مسلم لیگ (قاف) کا ایک جبکہ آزاد ارکان 4 ہیں۔ صوبے کی 12 نشستوں میں سے جنرل نشستوں کی تعداد 7 جبکہ ٹیکنوکریٹس 2، خواتین 2 اور اقلیتی سینیٹر کی ایک نشست ہے۔ یوں سینیٹ انتخابات میں جنرل نشست پر کامیابی کے لیے امیدوار کو 19 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ ٹیکنوکریٹس اور خواتین کی نشست کے لیے امیدوار کو 49 ووٹ اور اقلیتی نشست پر کامیابی کے لیے 73 ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔

صوبائی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کے مطابق کل 12 نشستوں میں سے حکمران جماعت کو 5 جنرل، 2 ٹیکنوکریٹس، 2 خواتین اور ایک اقلیتی نشست ملنے کا امکان ہے جبکہ اپوزیشن کے حصے میں 2 جنرل نشستیں آسکتی ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے خیبر پختونخوا کی پانچ جنرل نشستوں کیلئے شبلی فراز، محسن عزیز، دوست محمد، ثانیہ نشتر اور فرزانہ کے نام فائنل کئے گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن کے حوالے سے گذشتہ دنوں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم میں کچھ اختلافات دیکھنے کو ملے تھے، تاہم گذشتہ روز پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں اور جماعت اسلامی کے رہنماوں کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں کئی امور پر اتفاق ہوا اور پی ڈی ایم و پی ٹی آئی کو ایک ہی سکے کے دو رخ قرار دینے والی جماعت اسلامی بھی اپوزیشن اتحاد کی حمایت میں سامنے آگئی، اجلاس میں طے پایا کہ پانچ جماعتیں مشترکہ طور پر 5 امیدوار میدان میں اتاریں گی۔

واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں میں معاملات کافی حد تک بگڑ گئے تھے اور ہر ایک جماعت نے اپنے طور پر لابنگ کا سلسلہ بھی شروع کر دیا تھا، تاہم مذکورہ جماعتوں کے قائدین نے آپس میں رابطے کرتے ہوئے معاملات کو پھر سنبھال لیا، جس کے نتیجے میں پی پی رہنماء ہمایوں خان کی رہائشگاہ پر یہ اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں طے پایا کہ اب پانچ جماعتوں کی جانب سے پانچ امیدوار میدان میں اتارے جائیں گے، جن میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، جمعیت علماء اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی جنرل نشستوں کے لیے اپنے امیدوار میدان میں اتاریں گی۔ جے یو آئی کے مولانا عطاء الرحمٰن، اے این پی کے حاجی ہدایت اللہ خان اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عباس آفریدی امیدوار ہونگے۔ پیپلز پارٹی کو ٹیکنوکریٹ نشست دی گئی ہے، جس پر فرحت اللہ بابر امیدوار ہونگے جبکہ جماعت اسلامی خواتین کی نشست پر قسمت آزمائی کرے گی، جس کے لیے عنایت بیگم ان کی امیدوار ہونگی۔

صوبائی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر عنایت اللہ خان نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پانچ اپوزیشن جماعتوں کا الیکشن کے لیے مشترکہ امیدوار میدان میں اتارنے کا فیصلہ ہوگیا ہے، جس کے تحت اضافی امیدوار ریٹائر ہو جائیں گے۔ اپوزیشن جماعتوں نے تین آزاد ارکان احتشام جاوید اکبر، فیصل زمان اور میر کلام وزیر کے ساتھ بھی رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ طور پر صوبائی اسمبلی میں ارکان کی تعداد 43 بنتی ہے جبکہ آزاد ارکان کی حمایت سے اس میں اضافہ ہو جائے گا۔ قبل ازیں توقع کی جا رہی تھی کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی سیاسی پوزیشن کافی مضبوط ہے، تاہم جماعت اسلامی کی غیر جانبداری، جانبداری میں تبدیل ہونے اور تین آزاد اراکین کی اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کے نہ صرف کسی حد تک سینیٹ الیکشن بلکہ صوبہ کی آئندہ کی مجموعی سیاسی صورتحال پر یقینی طور پر اثرات مرتب ہوں گے۔

واضح رہے کہ ماضی قریب میں پی ٹی آئی کو ‘‘اپنوں‘‘ کی بے وفائیوں کیوجہ سے بھی صوبہ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ چکا ہے۔ جماعت اسلامی کی پی ڈی ایم کیساتھ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے طے پانے والی ہم آہنگی ملکی سیاسی منظر نامہ پر اپنے نقوش چھوڑ سکتی ہے، کیونکہ اب تک جماعت اسلامی حکومت کیخلاف تو تحریک چلا رہی تھی، تاہم دوسری جانب پی ڈی ایم کے بیانیے سے بھی اتفاق نہیں کرتی تھی۔ اگر سراج الحق کی جماعت پی ڈی ایم کا باقاعدہ حصہ بنتی ہے تو یہ عمران خان حکومت کیلئے مشکلات کا باعث ہوسکتا ہے۔ اب 3 مارچ کو سینیٹ الیکشن کا نتیجہ اگر موجودہ اعداد و شمار اور توقعات سے ذرا بھر بھی مختلف ہوتا ہے تو یہ پی ٹی آئی کیلئے حالیہ ضمنی الیکشن کے نتائج سے زیادہ بڑا دھچکا ہوگا۔ یعنی اگر یوں کہا جائے کہ سینیٹ الیکشن ملک کی آئندہ سیاسی صورتحال کی سمت کا تعین کریں گے تو غلط نہ ہوگا۔


خبر کا کوڈ: 918844

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/918844/سینیٹ-الیکشن-اور-خیبر-پختونخوا-کا-سیاسی-منظر-نامہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org