0
Tuesday 2 Mar 2021 20:14

ہر 10 منٹ میں ایک یمنی بچہ شہید

ہر 10 منٹ میں ایک یمنی بچہ شہید
اداریہ
مارچ 2021ء میں یمن پر سعودی جارحیت کو چھ سال مکمل ہو جائیں گے۔ ان چھ سالوں میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے کونسا ظلم ہے، جو نہتے اور غریب یمنیوں پر نہیں کیا۔ اسکولوں، ہسپتالوں، ڈسپنسریوں کے ساتھ ساتھ مساجد اور عبادت گاہوں حتیٰ نماز جنازہ کے جلوسوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ آل سعود نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا، تاکہ یمنی مجاہدین اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں، لیکن آل سعود اور اس کے اتحادیوں کو شکست کے علاوہ کچھ حاصل نہ ہوا۔ یمنی مجاہدین اس وقت اہم اسٹریٹیجک شہر مآرب کیطرف بڑھ رہے ہیں اور مآرب پر قبضے کی خبروں نے سعودی حکام کی نیندوں کو حرام کر دیا ہے۔

یمنی مجاہدین بالخصوص انصاراللہ کی جانفشانیاں اور دلیری و بہادری کی داستانیں یمن کی تاریخ میں سنہری الفاظ میں لکھی جائیں گی۔ لیکن ان چھ برسوں میں جس طبقے کو سب سے زیادہ نقصان اور جبر برداشت کرنا پڑا، وہ یمن کے کم سن بچے ہیں۔ ہر جنگ میں کوئی مرد کام آئے تو بچے کو بالواسطہ یا بلاواسطہ نقصان پہنچتا ہے۔ اسی طرح کوئی بھی عورت جنگ میں ماری جائے تو وہ یا تو کسی بچے کی ماں ہے، بہن ہے، پھوپھی ہے، یا کوئی اور رشتہ۔ بچے کو ہر صورت میں غم اٹھانا پڑتا ہے۔ دوسری طرف یمن میں تو آل سعود اور اس کے اتحادیوں نے قتل و غارت کا جو بازار گرم رکھا ہے، اس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے بقول ہر دس منٹ میں ایک یمنی بچہ آل سعود کے حملے کا نشانہ بن کر شہید ہو رہا ہے۔ کیا یمن کی سرزمین سے بای زنب قتلت کی صدائیں بلند نہیں ہو رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 919291
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش