0
Saturday 6 Mar 2021 08:24

انصاف کی عالمی عدالت اور جنگی جرائم

انصاف کی عالمی عدالت اور جنگی جرائم
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

انصاف کی عالمی عدالت آئی سی سی نے مقبوضہ فلسطین میں صہیونی حکومت کی طرف سے انجام دیئے گئے جرائم کی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسی عالمی ادارے نے ایسے وقت یہ فیصلہ کیا ہے کہ امریکہ اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ آئی سی سی کے اٹارنی جنرل بن سوڈا (Binsouda) نے تین مارچ کے دن ایک اعلامیہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انصاف کی عالمی عدالت 2014ء میں غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف انجام پانے والے جرائم اور مقبوضہ علاقوں میں صہیونی بستیوں کی تعمیر کے مقدمہ کی سماعت شروع کر رہا ہے۔ آئی سی سی نے فروری 2021ء کے اوائل مین فیصلہ کیا تھا کہ یہ عالمی عدالت اس مقدمے کی سماعت کا قانونی حق رکھتی ہے۔ امریکہ اور بالخصوص غاصب صہیونی حکومت اس مقدمے کی سماعت شروع کرنے کی سخت مخالف ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے آئی سی سی کے حالیہ اعلان کے بعد کہا ہے کہ امریکہ عالمی عدالت کے اٹارنی جنرل بن سوڈا کے خلاف ٹرامپ کے دور مین عائد کی گئی پابندیوں کے بارے میں دوبارہ غور کر رہا ہے۔ یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ٹرامپ نے آئی سی سی کے اٹارنی جنرل اور بعض دیگر حکام کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ صہیونی وزیراعظم نے عالمی عدالت کے اس اعلان کو یہودی دشمنی سے تعبیر کیا ہے۔ دوسری طرف فلسطینی تنظیم حماس کے ترجمان حازم قاسم نے اس اعلان کو فلسطینی قوم کا جائز حق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حماس سمیت ہر فلسطینی اس مقدمے کے جلد آغاز کا منتظر ہے۔ فلسطین کی خود مختار انتطامیہ کی وزارت خارجہ نے بھی انصاف کی عالمی عدالت کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

عالمی قوانین کے ماہر اور اس مقدے میں فلسطینیوں کے وکیل محمد دحلہ نے کہا ہے کہ فلسطینی مظالم کے سلسلے میں غاصب صہیونی حکومت کو عدالت کے کٹہرے میں لانا اسرائیلی سیاستدانوں اور اسرائیلی فوجیوں کے لیے ایک زلزلے سے کم نہیں۔ ان کے لیے یہ قابل یقین ہی نہیں کہ کسی اسرائیلی کو گرفتار یا سزا دی جا سکتی ہے۔ وہ اسے ناقابل قبول گردانتے ہیں اور اسے ایک عظیم مصیبت سے تعبیر کر رہے ہیں۔ فلسطین کی نیم خود مختار انتظامیہ 2015ء میں آئی سی سی کی رکن بنی، لیکن اسرائیل نے ابھی تک انصاف کی عالمی عدالت میں رکنیت حاصل نہیں کی ہے اور وہ اپنے خلاف دائر مقدمات کو اس عدالت میں قابل سماعت نہیں سمجھتا ہے۔ امریکہ کی طرف سے انصاف کی عالمی عدالت کی مخالفت اسرائیل کے جائز و ناجائز مفادات کے تحفظ کی واضح مثال ہے۔ حالانکہ نئے امریکی صدر جو بائیڈن اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے اختلافات ختم کرنے کے خواہشمند ہیں۔

امریکہ نے غاصب صہیونی حکومت کے ٘مظالم سے چشم پوشی کر رکھی ہے اور اس کے تمام اقدامات کو جائز قرار دینے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کی شدید مخالفت کے باوجود انصاف کی عالمی عدالت کا اسرائیل کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع کرنا، اس بات کی واضح دلیل ہے کہ امریکہ اور اسرائیل اس مسئلے میں عالمی تنہائی کا شکار ہیں۔ البتہ اس بات کا روشن امکان ہے کہ امریکہ آئی سی سی کی کارروائی کو روکنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرے گا اور آئی سی سی کے اٹارنی جنرل بن سوڈا پر پابندیوں سمیت دوسرے دبائو بڑھائے گا۔ امریکہ کی وزارت خارجہ کی طرف سے اس عالمی ادارے کے خلاف پابندیوں کی دھمکیوں سے دبائو بڑھانے کا آغاز ہوگیا ہے۔ جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید اضافہ ہوگا۔

انصاف کی عالمی عدالت کے فیصلے یوں تو خاص اہمیت کے حامل نہیں، بالخصوص ایسی صورت حال میں جب اسرائیل اس عدالت کو مانتا ہی نہیں اور امریکہ بھی اس کی حمایت میں عدالت کے مقابلے میں کھڑا ہے، تاہم اس بات میں بھی کوئی دوسری رائے نہیں کہ آئی سی سی کے فیصلے جس ملک کے خلاف انجام پاتے ہیں، عالمی برادری اس کی طرف ضرور متوجہ ہوتی ہے۔ آئی سی سی اگر 2014ء کے غزہ کے واقعات اور مقبوضہ علاقوں میں صہیونی بستیوں کی تعمیر کے خلاف جرات مندانہ فیصلہ کرتی ہے اور غزہ میں انجام پائے گئے اقدامات کو جنگی جرم قرار دیتی ہے تو عالمی سطح پر اسرائیل کی بہت زیادہ بدنامی ہوگی اور فلسطین و اہل فلسطین کے ساتھ ہمدردیوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

آخر میں افسوس کے ساتھ اس حقیقت کا اعتراف بھی ضروری ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل سمیت کئی عالمی اداروں نے غاصب اسرائیل کے خلاف درجنوں قراردادیں منظور کی ہیں، لیکن وہ صرف کاغذوں تک محدود ہیں، کوئی ان پر عمل درآمد کے لیے کوشش نہیں کرتا۔ ممکن ہے انصاف کی عالمی عدالت آئی سی سی بھی غاصب اسرائیل کے غزہ کے شہریوں کے خلاف غیر انسانی اقدامات کو جنگی جرم قرار دے، لیکن اس فیصلے پر عمل درآمد کون کرائے گا۔ امریکہ تو اس مقدمے کی سماعت شروع کرنے کا مخالف ہے جبکہ امت مسلمہ خاموش تماشائی اور عرب حکمران اسرائیل کی گود میں بیٹھ کر فلسطینیوں کا استحصال کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 919916
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش