0
Monday 8 Mar 2021 03:38

آج ایک اور برس۔۔۔۔۔۔۔۔

آج ایک اور برس۔۔۔۔۔۔۔۔
اداریہ
اس سال کا 7 مارچ یعنی شھید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی 26 ویں برسی گزر گئی۔ پروگرام منعقد ہوئے، سیمینار رکھے گئے، ویبیناروں میں شھید کا ذکر کیا گیا۔ بعض شیعہ چینلوں نے ٹاک شو بھی کئے۔ خداوند عالم سب کی کوششوں کو قبول و مقبول فرمائے، لیکن ایک سوال نئی نسل کے اذہان میں بدستور موجود رہے گا کہ اتنی بڑی شخصیت اپنے دوستوں اور چاہنے والوں کے لئے پیغام کیا چھوڑ گئی ہے۔ یہ ایک درست اور منطقی سوال ہے کہ جو جتنا شہید کے قریبی اور دیرینہ ساتھی کہلوانے میں سبقت لینے کی کوشش کر رہا ہے، وہ شہید کے پیغام کو اپنے لئے نصب العین قرار دینے میں کتنا بےتاب ہے۔؟ شہیدوں کی یاد منانا، جہاد راہ خدا کی تکریم اور شہداء کے قابل فخر راستے پر گامزن رہنے کی ترغیب دلانے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔

شہید معاشرے کو خوف اور غم سے دوری کی بشارت دیتا ہے۔ انسانی معاشرے اور اسلامی تحریکیں نیز حریت پسند موومینٹس جب تک خوف اور غم کے حصار کو توڑ کر "لاخوف علیھم ولا ھم یحزنون" کی منزل پر فائز نہیں ہوں گی، امید اور امنگوں کا چراغ روشن نہیں ہوگا اور مجاہدین کے عزم کو بالجزم حاصل نہیں ہوگا۔ پس شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی سمیت دنیا کے تمام عظیم شہداء کی یاد میں منائے جانے والے پروگرام  باہدف، بامقصد اور قوم و ملت میں مجاہدانہ تحریک کو استحکام و تقویت دینے کا باعث بننے چاہئیں، وگرنہ زبانی دعووں، جوشیلی تقریروں، جذباتی باتوں اور شہید کے ساتھ گزرے لمحات کی یادیں اور قصے و کہانیاں شہید کے مطلوبہ ہدف تک نہیں پہنچا سکتیں۔
خبر کا کوڈ : 920241
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش