0
Thursday 11 Mar 2021 17:48

جدید اسلامی تہذیب، نظریہ اور خدوخال(4)

جدید اسلامی تہذیب، نظریہ اور خدوخال(4)
تحریر: سید اسد عباس

گذشتہ تحریر میں ہم نے رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کی روشنی میں جدید اسلامی تہذیب کی تشکیل کے لیے اتحاد امت کی ضرورت و اہمیت پر بات کی۔ اسی طرح ہم نے جانا کہ اسلام جدت کی راہ میں حائل نہیں ہے۔ رہبر انقلاب نے اپنے ایک خطاب میں واضح کیا کہ آج ایران میں ہونے والی سائنسی ترقی کے پیچھے عبادت گزار نوجوان ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے جدید اسلامی تہذیب کے خدوخال کو بیان  کرتے ہوئے نوجوانوں کی خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ معنوی لوازمات کا حصول دنیاوی اور فوجی لوازمات کے حصول سے زیادہ اہم ہے۔ فوجی لوازمات میں گولے، ٹینک، میزائل یا اسی طرح کی دیگر صلاحتیں شامل ہیں۔ میں نے ہمیشہ نوجوانوں کی اہمیت پر زور دیا ہے، آپ جانتے ہیں کہ میں نوجوانوں سے کس قدر رغبت رکھتا ہوں اور مستقبل کے حوالے سے ان سے پرامید ہوں۔

لیکن یہاں یہ جاننا اہم ہے کہ وہ کون سے جوان ہیں، جو ہماری اس تحریک کو ایک جدید اسلامی تہذیب کی تشکیل کی جانب لے جاسکتے ہے۔؟ وہ کیسے دکھتے ہیں۔؟ یہ وہ مقام ہے، جہاں معنوی لوازمات اہم ہو جاتے ہیں۔ وہ جوان جو پرعزم ہیں، مذہبی ہیں، بابصیرت ہیں، جو اپنی طاقت پر بھروسہ کرتے ہیں، جو کام کرنے اور تخلیق کرنے پر یقین رکھتے ہیں، جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور خود اعتماد ہیں۔ یہی جوان ملک کو آگے لے جاسکتے ہیں۔ یہ اس کے بالکل برعکس ہے، جو دشمن ہمارے جوانوں کے بارے چاہتا ہے۔ دشمن چاہتا ہے کہ ہمارے جوان پرعزم نہ ہوں، وہ مذہبی نہ ہوں، ناامید ہوں، شہوت کا شکار ہوں، سست اور کاہل ہوں، کام کرنے سے کترائیں اور ہر وقت شکوہ کریں، نشہ کی لت میں پڑے ہوں اور کمزور ہوں۔

رہبر انقلاب نے 11 فروری 2019ء کے ایک خطاب میں کہا کہ عزیزو! آپ نہیں سیکھ سکتے تجربے کے بغیر یا دوسروں کے تجربات کو سنے بغیر۔ جو کچھ ہم نے تجربہ کیا ہے، آپ میں سے اکثر اس سے نہیں گزرے۔ ہم نے دیکھا ہے اور آپ دیکھیں گے۔ اگلی دہائیاں آپ کی دہائیاں ہیں، اب آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ اپنے انقلاب کی مکمل اہلیت اور عزم کے ساتھ حفاظت کریں اور اس انقلاب کو اس کے منتہی یعنی ایک جدید اسلامی تہذیب کی جانب اور ولایت کے عظیم سورج امام مہدی (عج) کے طلوع کی تیاری کی جانب لے کر جائیں۔ مستقبل کی جانب تیز قدم بڑھانے کے لیے ہمیں ماضی اور تجربات کا فہم حاصل کرنا ہوگا۔ اگر اس حکمت عملی کو پس پشت ڈالا گیا تو جھوٹ سچ کی جگہ لے لے گا اور مستقبل نامعلوم خطرات سے بھر جائے گا۔

رہبر انقلاب نے 11 نومبر 2015ء کے ایک خطاب میں جدید اسلامی تہذیب کے ثمرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی حکومت کے قیام کا مقصد ایسے مثالی معاشرے کی تشکیل ہے، جو اسلام ہم سے چاہتا ہے۔ یہ ایک ایسا معاشرہ ہے جس میں علم، پیشرفت، حرمت، عدالت، عالمی لہروں کے مقابلے کی طاقت اور دولت ہوتی ہے۔ ہم اسے جدید اسلامی تہذیب کہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک اس درجے تک پہنچے۔ رہبر انقلاب نے 21 مئی 2014ء کے اپنے ایک خطاب میں جدید تہذیب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل قریب ایک اسلامی تہذیب کو تشکیل دے رہا ہے، ایک نئی تہذیب جو آج کے انسان کے صلاحیتوں اور ضروریات کے مطابق ہے۔ انسان نے گذشتہ صدیوں میں ہونے والے حادثات میں بہت سے زخم اٹھائے ہیں۔ آج کا انسان زخمی اور افسردہ ہے۔ نوجوان اختلاف، ناامیدی اور ذہنی تناو کا شکار ہیں۔ اسلام نسل نو کو نئے افق تلاش کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔ وہ ان کے دلوں میں وہ خوشی بھر سکتا ہے اور انھیں وہ احترام لوٹا سکتا ہے، جس کے وہ حقدار ہیں۔ جدید اسلامی تہذیب سے یہی مراد ہے۔ آپ لوگ اس تہذیب کی تشکیل میں اہم ترین اور مرکزی نقطہ ہیں، مستقبل آپ کا ہے۔

گذشتہ چند تحریروں میں کوشش کی گئی کہ انقلاب اسلامی کے رہبر سید علی خامنہ ای کے ارشادات کی روشنی میں جدید اسلامی تہذیب کے تصور کو بیان کیا جائے۔ رہبر انقلاب اسلامی ہی جدید اسلامی تہذیب کے تصور کو پیش کرنے والی شخصیت ہیں، لہذا وہی اس نظریہ اور اس کے خدوخال کو بہتر طور پر بیان کرنے کے بھی اہل تھے، لہذا میں نے انہی کے اقوال پر اکتفا کیا۔ رہبر انقلاب کے جدید اسلامی تہذیب کے عنوان سے خطابات میں اس تصور کی اجمالی اور فلسفی بنیادیں موجود ہیں، نیز اس تہذیب کے خدوخال اور ثمرات کو بھی بیان کیا گیا ہے، تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ اس موضوع پر عالم اسلام میں ایک عظیم مباحثہ کی بنیاد رکھی جائے اور امت مسلمہ کے دانشور مسالک میں بٹے ہوئے اسلام کو اپنے حقیقی وجود کے ہمراہ شناخت کریں، یعنی خالص اسلامی تعلیمات کا تعین کریں اور مسلکی روشوں کو ان سے جدا کریں، تبھی وہ اس قابل ہوں گے کہ مسلکی طبقوں میں بٹے مسلمانوں کو ایک ہدف کے لیے متحد کرسکیں اور جدید اسلامی تہذیب کی بنیاد رکھ سکیں، تاکہ اسلام کی آفاقی اور ہمہ جہت تعلیمات کے زیر سایہ اقوام عالم جو بقول رہبر موجودہ مغربی تہذیب کے ہاتھوں زخمی، افسردہ اور کھوکھلی ہوچکی ہیں، حقیقی سعادت، خوشی اور حرمت کو پا سکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ختم شد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 920939
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش