1
Friday 19 Mar 2021 13:53

ہماری ثقافت اور غازی عباس علمدار سے عقیدت

ہماری ثقافت اور غازی عباس علمدار سے عقیدت
تحریر: توقیر کھرل

آج 4 شعبان حضرت غازی عباس کا یومِ ولادت ہے۔ عباس بن علی ابن ابی طالب، ابو الفضل اور علمدار کربلا کے نام سے مشہور ہیں۔ امام علیؑ کے پانچویں بیٹے ہیں۔ کربلا میں میر کارواں تھے۔ دنیا بھر کی طرح برصغیر پاک و ہند میں آپ کی ذات سے خاص انسیت، عقیدت، عشق اور مودت پائی جاتی ہے۔ شیعہ اور سُنی مسالک کے افراد اپنے گھروں کے چھت پر ان کے نام کا علم لگاتے ہیں، کسی کے ہاں اولاد نہ ہو رہی ہو تو وہ علم کی نذر مانتا ہے۔ کسی شخص کو کربلا والوں کی یاد سے دل کو تازہ کرنا ہو تو وہ علم کو دیکھ کو دل پر ہاتھ رکھ کر آنکھیں بند کر سلامِ عقیدت پیش کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں راہ چلتے کسی بستی میں سڑک کے دوسری جانب یا گلی میں کسی گھر پہ علم نظر آجائے تو زیرلب دل و جان سے آواز آتی یا عباس علمدار۔۔

حضرت عباس سے توسل عقیدت صرف اہل تشیع ہی نہیں بلکہ اہلسنت، مسیحی، کلیمی اور ارمنی بھی بعض کرامات بیان کرکے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ لوگ بھی آپ سے متوسل ہوتے ہیں۔ یا کاشفَ الکَرْبِ عنْ وَجهِ الْحُسَین اِکْشِفْ کَرْبی بِحَقِّ أَخیکَ الحُسَین» کا ذکر حضرت عباس سے متوسل ہونے کے لیے مشہور ذکر ہے۔ نیاز میں خصوصی نیاز "غازی عباس کے نام" کی نیاز اب بھی معروف ہے۔ مولا عباس سے عقیدت ہماری ثقافت کا اہم جزو بن چکی ہے۔ شادی بیاہ سے قبل جب رشتہ طے کیا جاتا ہے، مولا عباس کے نام سے نیاز بنائی جاتی ہے، جو دراصل ضمانت ہوتی ہے کہ اگر فریقین میں سے کوئی اس رشتہ یا تعلق سے مکرے گا تو اس کا بھاری نقصان ہوگا اور عمومی طور پہ ایسا ہوتا بھی ہے۔

عراق اور برصغیر میں دو فریقین میں کوئی مسئلہ گھمبیر ہو جائے تو حضرت عباس کی قسم کھانے سے بھی حل کیا جاتا ہے۔ حضرت عباس کے علم کو دیکھ کر ایک خاص ہیبت طاری ہو جاتی ہے، کئی افراد جب کربلا جاتے ہیں تو حضرت عباس کے روضہ یا ضریح یا قبر مبارک کے پاس نہیں جاتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں ہم ناپاک لوگ ہیں، ہم گنہگار ہیں، ہم کیسے ان کی قبر کے گرد ضریح کو چھُو سکتے ہیں۔ برصغیر میں جوان ہونے والی اس نسل میں ممبر سے ندیم سرور کے نوحوں اور ریحان اعظمی کے کلام  نے بھی اُن سے عقیدت  کو مضبوط کیا ہے۔ ندیم سرور نوحہ خوانی کے دوران کئی مواقع پر مولا عباس سے منسوب معجزات کا ذکر چکے ہیں اور اُن سے خصوصی توسل کرتے ہیں۔
جب بھی کوئی غم کا احساس پاو
آو علم کے سائے میں آو
چھوٹے حضرت کی بارگاہ چلو
چلو عباس کی درگاہ چلو


حضرت عباس کو رسوم اور زیارت نامہ سے خصوصی عقیدت کا تعلق کربلا میں عاشور کے واقعات سے ہے۔ محرم 61 ہجری کی شام یا شبِ عاشور کو میدانِ کربلا میں جب لشکر یزید کی جانب سے اعلانِ جنگ ہوا تو حضرت عباس نے ایک رات کی مہلت مانگی۔ تو شمر نے خاندانی تعلق کی بنیاد پر امان دینے کی پیشکش کی، جس پر آپ نے فرمایا خدا تجھ پر اور تیرے امان نامے پر لعنت کرے! تو  ہمیں تو امان دے رہا ہے؟ مگر رسول خداؐ کے فرزند کیلئے کوئی امان نہیں؟ کیا ہم ملعون کی اطاعت کریں؟! شمر غصے میں واپس چلا گیا۔ حضرت مولا عباس علمدار کی اطاعتِ امام اور وفا رہتی دنیا تک اہلِ وفا کے لیے استعارہ بن چکی ہے، نوجوان انہیں اپنا آئیڈیل قرار دیتے ہیں۔ اگر مختلف زیارت ناموں کا جائزہ لیں تو حضرت غازی عباس علمدار کے زیارت نامہ میں مطیع یا اطاعت گزار کا لفظ زیادہ استعمال ہوا ہے۔
سلام یا عباس علمدار
خبر کا کوڈ : 922404
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش