1
Monday 22 Mar 2021 22:01

امریکہ مشرقی ایشیا میں عدم استحکام کی پالیسی پر گامزن (آخری حصہ)

امریکہ مشرقی ایشیا میں عدم استحکام کی پالیسی پر گامزن (آخری حصہ)
تحریر: حسین روحانی فرد
 
شمالی کوریا کے پیشوا کے ہمشیرہ نے مشرقی ایشیا میں امریکہ کی سرگرمیوں کے ردعمل میں بیان دیتے ہوئے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ خطے میں بارود کی بو پھیلانے سے گریز کرے۔ اگرچہ اس میں انہوں نے نئے امریکی صدر جو بائیڈن کا نام نہیں لیا لیکن سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کا بیان نئے امریکی صدر کو پیانگ یانگ کی پہلی واضح وارننگ ہے۔ شمالی کوریا کے پیشوا کی ہمشیرہ نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر اگلے چار سال آرام کی نیند سونا چاہتے ہیں تو بہتر ہے ہر ایسے اقدام سے گریز کریں جو آپ کی نیندیں حرام ہونے اور آرام خراب ہونے کا باعث بن جائے۔ حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ اینتھونی بلینکن اور ان کے جاپانی ہم منصب توشی میتسو موتیگی کی مشترکہ پریس کانفرنس نے خطے میں نیا تناو پیدا کر دیا ہے۔
 
اگرچہ اس مشترکہ پریس کانفرنس میں شمالی کوریا کا موضوع مرکزی حیثیت کا حامل نہیں تھا لیکن امریکی وزیر خارجہ نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اینتھونی بلینکن نے ماضی میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اون کے درمیان مذاکرات کی جانب کوئی اشارہ کئے بغیر کہا: "شمالی کوریا کے ساتھ ہمارا رویہ مصالحانہ ہو گا اور جو بائیڈن کی حکومت شمالی کوریا کے ساتھ نئے راستے کھولنے کی کوشش کرے گی۔" لیکن دوسری طرف سے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اون کی ہمشیرہ کا بیان حقیقی صورتحال کو ظاہر کر رہا ہے اور واشنگٹن کے اس دعوی کی قلعی کھل جاتی ہے کہ وہ شمالی کوریا سے تنازعات حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
 
گذشتہ چند سالوں میں امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہونے اور اس کشیدگی کے نتیجے میں تشکیل پانے والے نئے سیاسی اور فوجی اتحادوں کے تناظر میں آئندہ کے حالات کے بارے میں پیشگوئی کرنا کچھ مشکل دکھائی دیتا ہے۔ لیکن چین بحری فوجی ٹیکنالوجی اور سازوسامان کے لحاظ سے اپنے حریف ملک امریکہ سے زیادہ طاقتور ہو چکا ہے جبکہ آئندہ پانچ برس کے دوران چین کی اقتصادی طاقت بھی امریکہ کو پیچھے چھوڑ دے گی۔ لہذا چین ہر گز امریکہ کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ فوجی ہتھکنڈوں کے ذریعے شمالی کوریا کو اپنے جوہری ہتھیار نابود کرنے پر راضی کر سکے۔ حال ہی میں چین کے ایک اعلی سطحی فوجی رہنما نے مسلح افواج کا بجٹ بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
 
جنرل ژیو گیلیان، جو چین کے صدر کے بعد مسلح افواج کے چیف کمانڈر کا عہدہ سنبھالے ہوئے ہیں، نے خبردار کیا ہے کہ چین خود کو "تھوسی ڈائیڈ ٹریپ" کیلئے تیار کر لے اور امریکہ سے ممکنہ جنگ کیلئے فوجی بجٹ میں اضافہ کر دے۔ یاد رہے امریکہ کے ایک سیاسی ماہر نے تھوسی ڈائیڈ ٹریپ کا نظریہ پیش کیا تھا جس کی روشنی میں جب بھی عالمی سطح پر ایک نئی طاقت ابھر کر سامنے آتی ہے تو گذشتہ طاقت کی جگہ لینے کیلئے جنگ ناگزیر ہوتی ہے۔ جنرل ژیو گیلیان نے مزید کہا کہ تھوسی ڈائیڈ ٹریپ اور سرحدی تنازعات کے پیش نظر مسلح افواج کو اپنی توانائیوں میں وسعت کے عمل کو تیزی بخشنی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فوجی صلاحیتوں اور اسلوب میں ترقی کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا فوجی انفرااسٹرکچر بھی نیا بنانا ہو گا۔
 
بعض فوجی امور کے ماہرین نے بھی چین کی جانب سے بین البراعظمی میزائل ٹیکنالوجی میں ترقی کرنے کی کوششوں کی خبر دی ہے جس کے تحت امریکہ کی جانب سے ممکنہ جوہری حملوں کی صورت میں زمین کے اندر بین البراعظمی میزائلوں کے ذخیرے قائم کرنا شامل ہے۔ امریکہ میں امریکن اسکالرز فاونڈیشن کے رکن اور تجزیہ کار ہینس گریسٹنسن نے حال ہی میں کہا تھا کہ چین زمین کے نیچے سے فائر ہونے کی قابلیت کی حامل جدید بین البراعظمی میزائل ٹیکنالوجی ICBM کو پھیلا رہا ہے تاکہ ممکنہ ایٹمی حملے کی صورت میں تیزی سے ردعمل ظاہر کرنے کے قابل ہو جائے۔ چین کے اعلی سطحی فوجی سربراہ نے تھوسی ڈائیڈ ٹریپ کی اصطلاح استعمال کر کے مستقبل قریب میں چین کے نئی عالمی طاقت بن جانے کی خبر دی ہے۔
 
اب جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک خود کو سیاسی، اقتصادی اور کرونا وائرس کے پھیلاو کے سبب پیدا ہونے والے بحرانوں میں گھرا ہوا محسوس کرتے ہیں تو چھوٹے پیمانے پر جنگوں کا سہارا لینا چاہتے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ اینتھونی بلینکن اور وزیر دفاع کی جانب سے شمالی کوریا اور چین کے خلاف حالیہ سخت بیانات اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔ دوسری طرف امریکہ جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں کے ذریعے خطے میں تناو کو مزید شدت بخش رہا ہے۔ اس وقت بھی امریکہ کے 28 ہزار فوجی جنوبی کوریا میں موجود ہیں۔ شمالی کوریا کے حکام جنوبی کوریا اور امریکہ کی مشترکہ جنگی مشقوں کو شدید اشتعال انگیز قرار دے چکے ہیں۔ اسی طرح چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں بھی کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 922908
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش