0
Thursday 25 Mar 2021 20:40

اشرف غنی اور افغانستان کا مستقبل

اشرف غنی اور افغانستان کا مستقبل
اداریہ
جنگ زدہ ملک افغانستان ایک بار پھر فیصلہ کن موڑ پر پہنچ رہا ہے۔ داخلی اور خارجی طاقتیں اپنے نسخوں سے بظاہر بیمار افغانستان کا علاج کرنا چاہ رہی ہیں، لیکن مطلوبہ نتائج دور دور تک نظر نہیں آرہے ہیں۔ پہلے امریکہ نے عبوری حکومت کی تشکیل کا شوشہ چھوڑا، اس کے بعد طالبان نے بھی سبز جھنڈی دکھائی۔ اب کابل میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے عبوری حکومت کی حمایت اور عبوری حکومت کی تشکیل کے لیے پاکستان کی خدمات پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عبوری حکومت کی تجویز کے جواب میں موجودہ افغان صدر اشرف غنی نے قبل از وقت انتخابات کرانے کا عندیہ دے کر سب کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ اشرف غنی نے کھلم کھلا اور بڑے واضح انداز میں کہا ہے کہ افغانستان کا اقتدار کسی بھی گروہ کو بغیر انتخابات کے نہیں دوں گا۔

دوسری طرف طالبان نے بھی اپنے موقف پر اصرار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مغربی جمہوریت کو قبول نہیں کرتے اور امارات اسلامی کا قیام ہمارا مطلوبہ مقصد و ہدف ہے۔ افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے دوحہ میں مذاکرات کے کئی دور انجام پائے۔ حال ہی میں ماسکو میں امریکہ کی شرکت سے مذاکرات ہوئے، اگلے مذاکرات استنبول میں متوقع ہیں۔ کیا یہ مذاکرات بھی ماضی کے مذاکرات کی طرح بے نتیجہ ثابت ہونگے یا کوئی پیشرفت ہوگی۔ بظاہر اشرف غنی نے نئے انتخابات کا ڈول ڈال کر نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے۔ اب دیکھیں استنبول مذاکرات کا نیا نتیجہ کیا برآمد ہوتا ہے۔؟
خبر کا کوڈ : 923457
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش