0
Sunday 28 Mar 2021 18:36

چین ایران ڈیل انقلاب اسلامی کی جیت ہے

چین ایران ڈیل انقلاب اسلامی کی جیت ہے
تحریر: سید اسد عباس

مغربی اقتدار کا سورج جو سائنسی و صنعتی ترقی اور پھر فوجی فتوحات کے ذریعے ایک صدی تک دنیا پر چمکتا رہا، اب غروب ہونے کو ہے، لیکن سورج کی خوبی یہی ہے کہ وہ کبھی غروب نہیں ہوتا، ایک جانب اس کا غروب دوسری جانب طلوع ہے۔ موجودہ صدی کی پہلی دہائی ہی اس امر کی شاہد ہے کہ اقوام عالم میں قوت و اقتدار اب اقوام مشرق بالخصوص چین کی جانب مائل ہیں۔ چین اس وقت دنیا میں ایک معاشی طاقت کے طور پر اپنا مقام پیدا کرچکا ہے۔ چینی مصنوعات نے دنیا بھر کی مارکیٹوں میں اپنے مدمقابل کو پچھاڑ دیا ہے اور تقریباً سبھی بڑے کاروباری چین میں سرمایہ کاری کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ یہ منصوبہ بندی کا شاہکار ہے، جو اس وقت دنیا کے سامنے چینی حکومت اور ادارے پیش کر رہے ہیں۔ ون روڈ ون بیلٹ کا منصوبہ اسی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔ چینی صدر زی جن پنگ نے جنوری 2016ء میں دورہ ایران کے موقع پر ایسا ہی ایک منصوبہ ایران کے سامنے بھی پیش کیا، جس پر ایک طویل گفت و شنید کے بعد آخرکار دستخط ہوگئے ہیں۔ اس تزویراتی معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے مابین تیل، معدنیات، زراعت، صنعت، ذرائع رسل و رسائل، ٹیکنالوجی اور عسکری شعبوں میں شراکت اور سرمایہ کاری کی جائے گی۔

ایران نے قبل ازیں 2001ء میں روس کے ساتھ ایک دس سالہ تعاون کا معاہدہ کیا، جسے پانچ پانچ برس کی دو ایکسٹنشنز مل چکی ہیں، یعنی یہ معاہدہ 20 برس سے چل رہا ہے۔ ایران، روس اور ہندوستان پہلے ہی نارتھ ساوتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور پر کام کر رہے ہیں، جس کا مقصد اہم شہروں کے مابین تجارتی روابط کو مضبوط کرنا ہے۔ اس معاہدے میں بھی ایشیاء کے کئی ممالک کو شامل کیا جا رہا ہے، جس سے تجارتی سامان کی ترسیل پر آنے والی لاگت میں نمایاں کمی ہوگی۔ یہ تمام معاہدے اس بات کے آئینہ دار ہیں کہ ایشیاء بیدار ہو رہا ہے اور اب مغرب کے استبدادی پنجے سے آزادی حاصل کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، جس میں چین کا اہم کردار ہے۔ امریکی پابندیوں کو جانتے اور سمجھتے ہوئے چین کے ایران کے ساتھ تجارتی معاہدے اس بات کے غماض ہیں کہ اب ایشیاء زیادہ دیر مغرب کے لیے مرضی کا میدان نہیں رہے گا، جس کے یقیناً سیاسی اثرات بھی ہوں گے۔

 چین نے امریکی پابندیوں کے دوران میں امریکی دھمکیوں کے باوجود ایران سے خام تیل کی خریداری کے عمل کو ترک نہ کیا۔ چین اور ایران کے مابین موجودہ ڈیل معاشی مشکلات اور امریکی پابندیوں کے شکار ایران کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ چین کو بھی متعدد فوائد حاصل ہو رہے ہیں، جن میں سستے نرخوں پر تیل، چین کے لیے کاروبار کے مزید مواقع نیز ایشیاء میں ایک مضبوط اور قابل اعتماد اتحادی شامل ہیں۔ 18 صفحات پر مشتمل اس ڈیل کا ایک ڈرافٹ نیویارک ٹائمز تک پہنچا، جس میں بتایا گیا کہ چین ایران کے پٹرولیم اور گیس سیکٹر میں بہتری لانے کے لیے 280 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ اسی طرح 120 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ذرائع رسل و رسائل کی بہتری کے لیے کی جائے گی۔ چین کے معاشی اور تزویراتی تعلقات کی تاریخ کو مدنظر رکھا جائے تو کہا جاسکتا ہے کہ چین کا ایران کے ساتھ یہ معاہدہ فقط پچیس برسوں پر محیط نہیں ہوگا۔ چین اور پاکستان کے مابین ایک تزویراتی اتحاد 1972ء میں ہوا تھا، جو اس وقت اپنی انتہاؤں کو چھو رہا ہے۔

چین اور ایران کے مابین ہونے والے معاہدے سے حاصل ہونے والے معاشی، تجارتی، سائنسی، عسکری اور سیاسی فوائد ایک طرف، ایران نے گذشتہ چند دہائیوں سے جس طرح اپنی آزادی اور استقلال کی حفاظت کی ہے اور اس کی حفاظت کے لیے جو قربانیاں دی ہیں، اس کی مثال نہیں ملتی۔ چینی وزیر خارجہ کا ڈیل کے موقع پر بیان کہ ’’ایران دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے آزادانہ فیصلے کرتا ہے اور ان ممالک کی طرح نہیں ہے، جو ایک فون کال پر اپنی پوزیشن تبدیل کر دیتے ہیں۔‘‘ اس جملے، تاثر اور مقام کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ دنیا میں بہت سے ممالک اس مقام کے حصول کی کوشش کرتے ہیں یا اس غلط فہمی میں رہتے ہیں کہ انھیں ایسی آزادی اور استقلال حاصل ہے، تاہم جیسے ہی وقت پڑتا ہے، انھیں اپنی حقیقت نظر آجاتی ہے۔

مسلم دنیا میں ایران شاید پہلا ایسا ملک ہے، جس کے بارے میں چین کے تاجر کو یہ احساس ہوا ہے کہ ایران آزاد ہے، وہ ایک فون کال پر اپنا موقف نہیں بدلے گا۔ تاجر کے لیے یہ بات بہت اہم ہوتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ چینی وزیر خارجہ کا یہ جملہ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کی بین دلیل ہے۔ امام خمینی یہی چاہتے تھے کہ ایران ایک آزاد اسلامی ملک کے طور پر دنیا میں پہچانا جائے۔ ایران کے فیصلے امریکی اداروں میں نہیں بلکہ ایران کی پارلیمنٹ میں ہوں، اس مقام کو حاصل کرنے کے لیے یقیناً ایران کو بہت سی مشکلات سے گزرنا پڑا ہے۔ لاکھوں جوانوں کی قربانیاں، انتہائی تکلیف دہ معاشی و اقتصادی پابندیاں ایران کے عزم کو متزلزل نہ کرسکیں اور آج ایران نے وہ پا لیا جو بانی انقلاب کا خواب تھا۔
خبر کا کوڈ : 923955
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش