0
Monday 29 Mar 2021 18:18

شام کا مشرقی علاقہ اور دہشتگرد قیدی

شام کا مشرقی علاقہ اور دہشتگرد قیدی
اداریہ
عالمی ریڈ کراس کے سربراہ نے تمام عرب اور بیرونی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ان شہریوں کو جو داعش کے رکن ہیں اور سیرین ڈیموکریٹک فورس اور امریکیوں کی جیلوں میں ہیں، انہیں اپنے اپنے ممالک میں جلد واپس منتقل کرنے کا انتظام کریں۔ قابل ذکر ہے کہ اس وقت ان دہشت گردوں کی اکثریت الھول نامی کیمپ میں موجود ہے۔ کیمپ کی پوری آبادی باسٹھ ہزار ہے، جن میں سے بائیس ہزار شامی، تیس ہزار عراقی اور تقریباً نو ہزار پانچ سو دوسرے ملکوں کے دہشت گرد ہیں۔ ان میں اکثریت داعش کی باقاعدہ رکن ہے اور شام میں بشارالاسد حکومت کے خلاف نبرد آزما ہے۔ جب 2011ء میں خطے میں عرب اسپرنگ یا عرب ڈکٹیٹروں کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی تو امریکہ اور صیہونی حکومت اور اس کے اتحادیوں نے شام کے اندر دہشت گردوں کو مختلف راستوں سے شام میں داخل کیا۔

اسّی (۸۰) سے زائد ممالک کے دہشت گرد مختلف راستوں سے شام میں داخل ہوئے۔ انہیں مسلح کیا گیا اور ان کو خلافت اسلامیہ یا داعش کے نام سے شام کی قانونی حکومت اور شامی عوام کے خلاف مار دھاڑ کے لیے کھلا چھوڑ دیا گیا۔ ان دہشت گردوں نے گذشتہ دس سالوں میں کونسا ظلم ہے، جو انجام نہیں دیا۔ انسانوں کو بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا۔ شام کی بڑی بڑی آبادیاں دہشت گردوں کے خوف سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئیں۔ تاہم شامی فوج اور اس کے حلیفوں نے بالآخر ان دہشت گردوں کا راستہ روک دیا اور اب ان کی بڑی تعداد مشرقی شام کے علاقوں میں موجود ہے۔

شام کا ایک باغی گروپ جس کو امریکی حمایت حاصل ہے، اب بھی کبھی کبھی سیریں ڈیموکریٹک فورس کے نام پر کارروائیاں کرتا ہے اور اس میں یہ مذہبی دہشت گرد بھی اپنا حصہ ضرور ڈالتے ہیں۔ الھول جیسے کئی کیمپ اس طرح کے دہشت گردوں کے لیے سلیپر سیلز کا کردار ادا کرتے ہیں، کیونکہ ان میں اب بھی ہزاروں کی تعداد میں غیر عرب دہشتگرد بھی موجود ہیں، جو یورپی ممالک سے شام میں آئے تھے۔ یونیسف جیسا عالمی ادارہ ان ہزاروں یورپی دہشت گردوں کی واپسی اور اپنے اپنے ملکوں میں منتقل کیے جانے کا مطالبہ کر رہا ہے، لیکن اب ان دہشت گردوں کو ان کے اپنے ممالک بھی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔
خبر کا کوڈ : 924131
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش