0
Tuesday 30 Mar 2021 21:29

ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس

ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس
اداریہ
تاجکستان میں ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس جاری ہے، جس میں افغانستان کے مسائل زیربحث ہیں۔ کانفرنس کا موضوع امن اور ترقی کیلیے اتفاق رائے کو مستحکم کرنا ہے۔ افغانستان میں قیام امن سے متعلق پہلی ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس 2011ء میں استنبول میں ہوئی تھی۔ سن دو ہزار گیارہ سے لیکر اب تک اس عنوان سے کانفرنس کابل، الماتی، بیجنگ، اسلام آباد، امرتسر اور باکو میں ہوچکی ہے۔ کہتے ہیں ہارٹ آف ایشیاء یعنی ایشیاء کا دل نامی کانفرنس کا نام شاعر مشرق علامہ اقبال کے مشہور درج ذیل اشعار سے لیا گیا ہے۔؎
آسیا یک پیکر آب و گل است
ملت افغان در آن پیکر دل است
از فساد او فساد آسیا
از گشار او گشار آسیا


ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکہ اور بیرونی مداخلت کو افغانستان کے مسائل کا ذمہ دار قرار دیا ہے اور یک قطبی نظام کے خاتمے اور باہمی اتحاد و انسجام و علاقائی اتحاد و اتفاق پر تاکید کی ہے۔ دوسری طرف افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بین الافغان مذاکرات اور افغانستان میں عبوری حکومت کے تناظر میں ایک بار پھر اپنے موقف کو دہرایا ہے کہ جمہوری تبدیلی یا انتخابات کے بغیر وہ کسی کو اقتدار دینے کیلیے تیار نہیں ہیں۔ بہرحال افغانستان کے مسائل کے بارے میں جرمنی کے شہر بون سے لیکر تاجکستان تک ان گنت کانفرنسیں اور نشستیں ہوچکی ہیں۔ افغانستان کے مسئلے کا واحد حل امریکی اور غیر ملکی افواج کا فوری انخلا و بین الافغان مذاکرات اور اس کے لیے ہمسایہ ممالک کا تعمیری کردار ہے، اگر یہ ممکن نہ ہوا تو کانفرنسوں پر کانفرنسیں ہوتی رہیں تو مثبت نتائج برآمد نہیں ہونگے۔
خبر کا کوڈ : 924335
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش