1
1
Thursday 1 Apr 2021 20:39

کورونا کی تیسری لہر، سخت اقدامات اور لاپرواہ عوام

کورونا کی تیسری لہر، سخت اقدامات اور لاپرواہ عوام
رپورٹ: ایم رضا

ملک میں کورونا وائرس کی صورت حال تشویشناک حد تک خراب ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ وباء کی تیسری لہر نے حکومت کو ایک بار پھر سخت فیصلے کرنے پر مجبور کر دیا ہے جبکہ طبی ماہرین پہلے ہی ان خدشات کا اظہار کر رہے تھے کہ وباء کے مکمل خاتمے تک عوام احتیاطی تدابیر اختیار کریں، لیکن افسوسناک طور پر ان ہدایات کو یکسر نظرانداز کر دیا گیا، جس کے نتائج ہمیں آج دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اپنے اجلاس میں چند اہم فیصلے کئے ہیں۔

فیصلے کے تحت ملک کے تمام صوبوں میں ہاٹ اسپاٹ کی نشاندہی کرکے وہاں لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ 5 اپریل سے ان ڈور اور آؤٹ ڈور شادیوں اور تقریبات پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، البتہ صوبوں کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے پابندیاں عائد کرسکتے ہیں۔ صوبوں میں ٹرانسپورٹ میں مسافروں کی کمی کے لئے بھی مختلف آپشن زیر غور ہیں اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ صوبوں کی رائے اور بذریعہ ٹرین، بس اور ہوائی جہاز سفر کرنے والوں کے اعداد و شمار موصول ہونے کے بعد کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ صوبوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ این سی او سی کی جانب سے دیئے گئے اہداف کو بروقت حاصل کریں۔ مذکورہ پابندیوں کا اطلاق ان علاقوں اور شہروں میں ہوگا، جن میں مثبت کیسز کی شرح 8 فیصد یا اس سے زائد ہے۔ اس ضمن میں وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ کورونا کیسز میں اضافہ اسی رفتار سے جاری رہا تو مزید پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی قوم کے نام اپنے پیغام میں عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ایس او پیز پر عمل درآمد کریں۔

وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا میں کورونا ویکسین کی قلت ہوگئی ہے، کورونا ویکسین سے متعلق جو ہمیں دنیا نے کہا تھا، وہ بھی ہمیں نہیں مل رہا، جو ملک کورونا ویکسین بناتے ہیں، وہاں بھی ویکسین کی کمی ہوگئی ہے۔ ادھر میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد کا بھی یہی کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر بہت خطرناک ہے، جو تعداد حکومت بتا رہی ہے، اس سے کہیں زیادہ لوگ متاثر ہو رہے ہیں، حکومت ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی، کورونا وائرس کی صورت حال میں عوام بھی کنفیوژن کا شکار نظر آتے ہیں۔

این سی او سی کی جانب سے کاروباری اوقات کار 8 بجے تک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ سندھ میں یہ اوقات رات دس بجے تک ہیں۔ دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ کراچی کے گنجان آباد اور کاروباری مراکز خصوصاً فوڈ اسٹریٹس میں اصل رش ہوتا ہی رات دس بجے کے بعد ہے اور عوام ایس او پیز کی دھجیاں اڑاتے ہوئے رات گئے شہر کی سڑکوں پر گھومتے رہتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں پر انتظامیہ عملدرآمد کرانے میں بالکل ناکام نظر آتی ہے۔

دوسری جانب عوام کا یہ حال ہے کہ وہ اب بھی کورونا کو سنجیدگی سے لینے کے لئے تیار نہیں ہے اور اپنی حفاظت کے لئے ان کو پانچ روپے کا ماسک خریدنا بھی گوارا نہیں ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں گنجائش سے زیادہ مسافر سفر کر رہے ہیں۔ فی الحال سندھ میں کورونا مریضوں کی تعداد پنجاب کے مقابلے میں کم دیکھنے میں آرہی ہے، لیکن جو بے احتیاطی عوام کی جانب سے سامنے آرہی ہے، اس سے یہی نظر آتا ہے کہ سندھ میں بھی کورونا وائرس کی صورت حال تشویشناک ہوسکتی ہے۔

چیئرمین کورونا ٹاسک فورس ڈاکٹر عطاء الرحمن بھی اس صورت حال پر انتہائی متفکر نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وائرس تیزی سے ساخت تبدیل کر رہا ہے، اس لئے ویکسین غیر مؤثر ہوسکتی ہے، کورونا کی صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے، حکومت کو چاہیئے کہ پولیس کو چھڑیاں پکڑا دیں اور جو ماسک کے بغیر نظر آئے اسے دو ڈنڈے ماریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ عوام کورونا صورتحال کو عام نہ سمجھیں اور سختی سے ہدایات پر عمل کریں، عوام کو چاہیئے کہ وہ از خود اپنے اوپر رحم کریں، ماسک کا استعمال کریں، احتیاط علاج سے بہتر ہے۔
خبر کا کوڈ : 924639
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
عوام تو لاپرواہ ہے ہی لیکن حکومت کیا کر رہی ہے
ہماری پیشکش