0
Thursday 1 Apr 2021 17:36

امریکی اقتصادی دہشتگردی کیخلاف ایران اور چین کا اہم معاہدہ، دشمن کی چیخ و پکار

امریکی اقتصادی دہشتگردی کیخلاف ایران اور چین کا اہم معاہدہ، دشمن کی چیخ و پکار
تحریر: محمد ابراہیم صابری
ibrahimbalti54@gmail.com

چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے گذشتہ سال اپنے روسی ہم منصب سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا "امریکہ اب دنیا بھر میں اپنی دانشوری، اخلاقی مقام اور اعتماد کھو چکا ہے۔" امریکہ واضح طور پر اپنے ملک کے لئے ترجیحی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ خود غرضی، ہٹ دھرمی اور دھمکیوں کی حدیں پار کرچکا ہے۔" چین اور روس دنیا کی بڑی اور اہم ریاستیں ہونے کے ناطے نہ صرف دو طرفہ تعلقات میں بلکہ باہمی تعاون کو اعلیٰ سطح پر برقرار رکھنے میں پیش پیش رہیں، جو کہ ایک حقیقت پسندانہ اور منصفانہ طرز عمل ہے۔ پچھلے دنوں چین اور ایران نے 25 سالہ تعاون کی دستاویز پر دستخط کئے ہیں۔ اس اہم معاہدے کو امریکہ کی طرف سے بار بار بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔

ایران اور چین کے مابین اسٹریٹجک تعاون کے معاہدے پر دستخط کے لئے 27 مارچ کا انتخاب کوئی اتفاقی امر نہیں تھا بلکہ ایران اور چین کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر ایران چین دوستی کو دنیا پر واضح کرنے کے لئے جان بوچھ کر اس دن کا انتخاب کیا گیا تھا۔ امریکہ اس وقت ایران اور چین کا مشترکہ دشمن ہے، جس نے دنیا بھر میں اپنے سیاسی اہداف کی تکمیل اور کمزور حکومتوں پر اپنی مرضی مسلط کرنے کے لئے ڈھٹائی سے معاشی دہشت گردی کا سہارا لیا ہے۔ اس معاہدے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسے پوری دنیا کے ذرائع ابلاغ نے غیر معمولی اہمیت دی اور کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی کے باوجود یہ خبر بڑے اخبارات کی زینت بنی۔

اس معاہدے کے مطابق ایران اگلے پچیس برس میں چین کو خام تیل فراہم کرے گا اور اس کے بدلے میں چین ایران میں بڑی سرمایہ کاری کرے گا۔ جب سے ایران چین معاہدے کا اعلان ہوا ہے، جمہوری اسلامی ایران کے ازلی دشمن شمار ہونے والے ممالک جیسے امریکہ، اسرائیل کی پوری میڈیا ٹیم اس معاہدے کو دنیا کے سامنے خطرہ بنا کر پیش کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ استعماری میڈیا ایرانی عوام کو اس معاہدے کے خلاف اکسانے کے لیے ہر ممکن شیطانی حربہ استعمال کر رہا ہے، شیطانی میڈیا اس معاہدے کو چین کا ایرانی اہم جگہوں جیسے خلیج فارس پر قبضہ، چینی فوج کی ایران کے اہم شہروں میں تعیناتی، کیش جزیرے کا سودا جیسے انتہائی مضحکہ خیز نام دے رہا ہے، لیکن ایران اور ایرانی قوم کے بارے میں تھوڑی سی معلومات رکھنے والا ہر شخص ان کی خودی اور استقلال کے بارے میں خوب جانتا ہے اور استعماری حکومتوں کی یہ چیخیں بتا رہی ہیں کہ یہ معاہدہ ایران کا ایک نپاتلا اقدام ہے۔

یہ بات یقینی ہے کہ ایران ایسا ملک نہیں ہے، جو فوری دباؤ میں آکر جذباتی فیصلہ کرے، ایران ایک طویل مدتی اسٹریٹجک ویژن اور بین الاقوامی و علاقائی ترقی اور حساس معاملات کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرتا ہے۔ ایران مشرق کے ساتھ تعلقات کی اہمیت کو بخوبی جانتا ہے اور اپنی صنعتی، زرعی، بینکاری، ٹرانسپورٹ، بندرگاہوں اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں کو ہر صورت میں وسعت دینے کے لئے کوشاں ہے، تاکہ اپنی معیشت کو مضبوط سے مضبوط تر کرسکے۔ یقینی طور پر ایران اور چین کے ایک اسٹریٹجک معاہدے پر دستخط کرنے سے ان کے دشمنوں کا غم و غصہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ مغرب بالخصوص امریکہ اس معاہدے کو ایک طویل المیعاد حکمت عملی کے طور پر دیکھتا ہے، جس پر ایران چین، روس اور کچھ دیگر ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسعت دینے پر انحصار کرتا ہے اور یہ امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے محض ایک تدبیر اور عارضی اقدام نہیں ہے۔

یہ بات بالکل واضح ہوچکی ہے کہ امریکی معاشی دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر معاشی اور سیاسی بلاکس تشکیل دینے کی خواہش عملی شکل اختیار کر رہی ہے۔ کئی دہائیوں سے جاری امریکہ کی دنیا بھر میں اقتصادی دہشت گردی، غیر انسانی پالیسی اور یورپی ممالک کی ملی بھگت کے خلاف اب اپنی خود مختاری اور آزادی کو مقدم رکھنے والی اقوام اٹھ کھڑی ہوئی ہیں اور معاشی ترقی کے لئے امریکی انحصار کو ختم کرنے اور اپنی خود مختاری کے تحفظ کے لئے ایک الگ سیاسی، اقتصادی اور یہاں تک کہ عسکری بلاک کی طرف دیکھ رہی ہیں، تاکہ دنیا سے امریکی بدمعاشیوں کی بساط لپیٹ دی جائے۔
خبر کا کوڈ : 924656
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش