0
Saturday 3 Apr 2021 17:35

استقامت کے نتائج

استقامت کے نتائج
اداریہ
یہ بات ایرانی قوم کے لئے نہایت قابل فخر ہے کہ مقابل فریق کی جانب سے معاہدے سے علیحدگی کے باوجود کہ جس نے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کو ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کی، ایران نے پورے ایک سال صبر کیا اور اس کے بعد ہی اپنے وعدوں پر عمل درآمد کو معطل کرنے کا عمل شروع کیا۔ اسی تناظر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے جوہری معاہدے میں تعطل کے دور ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب جوہری معاہدے میں گفتگو ٹیکنیکی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اور ماضی جیسی صورتحال اب نہیں رہی، جس سے دکھائی دیتا ہے کہ تعطل دور ہونے والا ہے اور یہ یقیناً خوشی کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے ویانا میں جوہری معاہدے سے متعلق ٹیکنیکی گفتگو شروع ہوگی اور جمعہ کے روز جوہری کمیشن کے اجلاس میں جوہری معاہدے کے سیاسی اور قانونی پہلووں کا جائزہ لیا گیا۔

مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے اختتام کے بعد ایک بیان میں کہا گیا کہ ایٹمی سمجھوتے کے تمام فریقوں نے اس سمجھوتے کے تحفظ کے لئے اپنے وعدوں پر عمل کرنے پر زور دیا ہے۔ یورپی یونین نے بھی ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ دو اپریل کو ایٹمی سمجھوتے کے مشترکہ کمیشن کا آنلائن اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس کی سربراہی یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل "انریک مورا" نے کی۔ حقیقت یہ ہے کہ پابندیوں اور زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی کے باوجود ایران نے مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہوکر اچھی حکمت عملی اپنائی اور گذشتہ 9 مہینوں کے دوران، ایران کی معاشی نمو 2۔2 فیصد تھی۔ ایران نے خود کفالت اور استقامتی معیشت کی پالیسی کو اپنا کر جو مثال قائم کی ہے، اس سے امریکہ بھی اپنی روش تبدیل کرنے پر مجبور ہو رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 925064
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش