QR CodeQR Code

امریکہ سعودی عرب تعلقات

5 Apr 2021 06:53

اسلام ٹائمز: مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا ایک پلر یعنی ستون ایران تھا تو دوسرا سعودی عرب، انقلاب اسلامی کی کامیابی سے امریکہ کا ایک ستون نہ صرف دھڑام سے گر گیا بلکہ انقلاب اسلامی نے خطے میں امریکی تسلط کو نئے نئے چیلنجوں سے دوچار کر دیا۔ سعودی حکام واشنگٹن کے اشاروں پر ایرانو فوبیا کو فروغ دیتے رہے اور امریکہ اپنی اسلحہ کی صنعت کو فروغ دینے کیلئے سعودی عرب کو ہتھیاروں پر ہتھیار فروخت کرتا رہا۔ امریکہ کو اب بھی آل سعود جیسی دودھ دینے والی گائے بھینسوں کی ضرورت ہے اور جب تک آل سعود اور اس طرح کی سوچ کے مالک حکمران عرب دنیا پر مسلط رہیں گے، امریکہ اپنی شرائط پر تعلقات استوار بھی رکھے گا اور اپنے مفادات بھی حاصل کرتا رہے گا۔


تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

امریکی وزارت جنگ کے ترجمان جان کربی نے تین اپریل کو ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ امریکہ سعودی عرب کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔ پینٹاگون کے ترجمان نے امریکہ سعودی تعلقات کے جاری رکھنے کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم سعودی عرب کے دفاع اور تحفظ کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کریں گے، کیونکہ سعودی عرب پر حملے ہو رہے ہیں اور اس بارے میں کسی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔ جان کربی کا اشارہ یمنی مجاہدین کی طرف ہے سعودی عرب پر کیے جانے والے حالیہ جوابی حملے ہیں۔ پینٹاگون کے اس بیان سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جنگ یمن اور سعودی عرب کے حوالے سے امریکہ کا کیا موقف ہے۔

جو بائیڈن کے وائٹ ہائوس میں آنے اور جمال قاشقچی کے حوالے سے امریکی موقف کے بعد بعض حلقوں کی طرف سے یہ بات سامنے لائی گئی تھی کہ جو بائیڈن حکومت کے سعودی عرب سے تعلقات ٹرامپ کے طرح نہیں رہیں گے۔ امریکی وزارت جنگ کے ترجمان کے بیان سے بخوبی واضح ہو رہا ہے کہ امریکہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے اپنی بنیادی پالیسی کو تبدیل کرنے کا ہرگز خواہاں نہیں ہے۔ امریکی موقف کا منافقانہ پن اس وقت مزید کھل گیا تھا، جب جو بائیڈن نے جمال قاشقچی قتل میں سعودی ولی عہد بن سلمان کے ملوث ہونے کے باوجود نہ صرف مطلوبہ رویہ نہیں اپنایا بلکہ انسانی حقوق کے تمام معیارات کو نظرانداز کرتے ہوئے یہ تک کہا تھا کہ وہ بن سلمان کو جمال قاشقچی کا قاتل نہیں سمجھتے، کیونکہ سعودی عرب انکا قریبی اتحادی ہے۔

اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ جو بائیڈن نے شروع میں جمال قاشقچی کے حوالے سے بڑا سخت موقف اپنایا تھا، لیکن اب امریکہ کے سیاسی، اقتصادی، فوجی اور اسٹریٹجک مفادات اس موقف میں واضح تبدیلی کا باعث بنے ہیں۔ واشنگٹن نے عارضی طور پر یمن کے خلاف جنگ کے تناظر میں سعودی عرب کو ہتِھیار دینے سے انکار بھی کیا تھا، لیکن ان ہتھیاروں میں صرف جارحانہ اقدامات میں استعمال ہونے والے ہتھیار شامل تھے۔ لیکن اب سعودی عرب کو یمنی حملوں سے بچانے کے بہانے سعودی عرب کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مسلح کرنے کی کوشش شروع ہوگئی ہے۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ نے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے، جس کا کام سعودی عرب کے انفراسٹرکچر کو یمنی حملوں سے محفوظ رکھنے کی منصوبہ بندی کرنی ہے۔ اس خصوصی ٹیم کو جدید ترین ہتھیاروں من جملہ جدید پیٹریاٹ میزائل سے مسلح کیا جائے گا۔

امریکی وزارت جنگ کے ان اقدامات نے جو بائیڈن حکومت کی منافقانہ پالیسیوں اور دوہرے معیار کو نمایاں کر دیا ہے اور امریکی حکومت کے ان اقدامات سے یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے کہ واشنگٹن کو اپنے سیاسی، اقتصادی اور اسٹریٹجک مفادات ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں۔ انسانی حقوق کے بلند بانگ دعوئوں کے باوجود بائیڈن حکومت ہتھیاروں کی فروخت سے حاصل ہونے والی خطیر رقم کو انسانی حقوق پر ترجیح نہیں دے سکتی، لہذا امریکہ اپنے سامراجی مفادات کے حصول کے لیے سعودی عرب سے اپنے تعقات کو پہلے کی طرح جاری و ساری رکھے گا۔ سعودی عرب سے تعلقات کا فروغ امریکہ کی بنیادی پالیسی ہے، وہ بھی ایسے حالات میں جب چین کے وزیر خارجہ نے ریاض، انقرہ اور تہران کا دورہ کیا ہے۔ تہران میں انجام پانے والے ایران چین اسٹریٹجک معاہدے نے تو امریکی حکام کے نیندیں حرام کر دی ہیں۔

امریکہ کے ماضی میں یعنی اسلامی انقلاب سے پہلے مشرق وسطیٰ کے حوالے سے ٹو پلر (Two Pillar) پالیسی تھی۔ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا ایک پلر یعنی ستون ایران تھا تو دوسرا سعودی عرب، انقلاب اسلامی کی کامیابی سے امریکہ کا ایک ستون نہ صرف دھڑام سے گر گیا بلکہ انقلاب اسلامی نے خطے میں امریکی تسلط کو نئے نئے چیلنجوں سے دوچار کر دیا۔ سعودی حکام واشنگٹن کے اشاروں پر ایرانو فوبیا کو فروغ دیتے رہے اور امریکہ اپنی اسلحہ کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے سعودی عرب کو ہتھیاروں پر ہتھیار فروخت کرتا رہا۔ امریکہ کو اب بھی آل سعود جیسی دودھ دینے والی گائے بھینسوں کی ضرورت ہے اور جب تک آل سعود اور اس طرح کی سوچ کے مالک حکمران عرب دنیا پر مسلط رہیں گے، امریکہ اپنی شرائط پر تعلقات استوار بھی رکھے گا اور اپنے مفادات بھی حاصل کرتا رہے گا۔


خبر کا کوڈ: 925294

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/925294/امریکہ-سعودی-عرب-تعلقات

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org