1
Monday 5 Apr 2021 14:49

گرفتاری

گرفتاری
تحریر: سیدہ وجیہہ زہراء نقوی

4 اپریل پریس کلب کے سامنے گمشدہ افراد کے حق میں جاری مظاہرے کی دوسری صف میں بیٹھے اچانک سے ایک آواز کان میں گونجی "ہم ان وردی والے والوں سے نہیں ڈرتے" مڑ کر پیچھے کی جانب دیکھا تو تمام مردوں کو پولیس اٹھا کر گاڑی میں ڈالتے نظر آئی، چند ہی منٹ میں دو گاڑیاں بھری ہوئی "لبیک یاحسین" کے نعروں سے گونجتی ہم سے دور جاتی دکھائی دیں۔ ابھی معاملہ سمجھ ہی رہے تھے کہ ہمیں بھی ایک گاڑی میں ڈالے تھانے کی جانب گامزن کر دیا گیا۔۔۔

اب یہاں تھانے میں پہلی باجماعت نماز پڑھتے ہوئے اچانک قنوت میں جب "اللهم ارزقنا توفيق الشهادة في سبيلك" کی دعا مانگی تو سمجھ آیا، آہ یہی تو شھادت ہے، گواہی امام (عج) سے عشق کی، یہی تو ہے سیرتِ زینبی (س) جس پر ہم چلنے کی دعا مانگتے تھے۔۔۔ ابھی جب کچھ روز قبل تنویر حیدر بلوچ کی گمشدگی کا سنا تو دعا کی کہ ای عاشقِ حقیقی مجھے بھی ایسے ہی دشمن کی آنکھ  کا کانٹا بنا دے کہ خود اسے مجھے زبردستی اٹھانا پڑ جائے۔۔۔

اب ان گمشدہ افراد کے بارے میں کہ جب تک خود ہم پر کچھ واضح نہ ہو ہم دوسرے کا درد نہیں سمجھ سکتے، ہمیں تو پورے پروٹوکول میں رکھا گیا، نہ کوئی تکلیف پہنچائی گئی، لیکن بارہا ان گمشدہ افراد کا خیال آتا کہ جن کو سال ہا سال قید رکھ کر ان کو تکلیف پہنچا کر ان پر ستم کرکے آخر میں یہ کہہ کر چھوڑ دیا جاتا "سوری غلطی ہوگئی آپ بے قصور ہیں۔"
آخر اتنی بڑی غلطی ہوتی ہی کیوں؟؟
ہماری حکومت کہاں ہوتی ہے ایسی غلطیوں کے وقت؟؟؟
ہماری فوج کہاں ہوتی ایسی غلطیوں کے وقت؟؟؟
کیا ملک کی محبت کی گواہی دینا جرم ہے؟؟؟
کیا ملک میں امن و امان چاہنا جرم ہے؟؟؟

اگر ہے تو عدالت میں لے کر جائیں، اگر مجرم ثابت ہوئے تو ہم خود ان کے خلاف نکلیں گے۔۔۔۔ لیکن اٹھانا کہاں کا طریقہ کار، کون سا آئین، کون سا قانون ہے؟؟؟ ہمارا صرف اور صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ اس ملک میں قانون و آئین کے حکمرانی ہو، یہ ملک قائد اعظم کے اصولوں کا امین ہونا چاہیئے۔۔۔۔
ظلم کے ضابطے
ہم نہیں مانتے

#ہمارےپیارےکہاں_ہیں؟
خبر کا کوڈ : 925345
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش