0
Tuesday 6 Apr 2021 00:54

جسٹس آفتاب آفریدی قتل، دہشتگردی یا ذاتی دشمنی؟

جسٹس آفتاب آفریدی قتل، دہشتگردی یا ذاتی دشمنی؟
رپورٹ: سید عدیل زیدی

سوات کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج جسٹس آفتاب خان آفریدی کو گذشتہ شب موٹر وے پر صوابی انٹر چینج کے قریب ایک قاتلانہ حملہ میں اہلیہ، حاملہ بہو اور ننھے پوتے سمیت شہید کر دیا گیا۔ یہ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا، جب جسٹس آفتاب آفریدی اپنے اہلخانہ کے ہمراہ سوات سے پشاور جا رہے تھے، صوابی کے انبار انٹر چینج نزد دریائے سندھ پل کے قریب دو گاڑیوں میں سوار نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔ فائرنگ کے سبب جسٹس آفتاب آفریدی، ان کی اہلیہ بی بی زینب، بہو کرن اور 3 سالہ پوتا محمد سنان شہید ہوگئے۔ واقعے میں ان کی گاڑی کا ڈرائیور اور گن مین شدید زخمی ہوئے، واقعہ کے فوری بعد آئی جی خیبر پختونخوا ثناء اللہ عباسی سمیت دیگر پولیس افسران موقع پر پہنچ گئے اور سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔ فائرنگ کے اس اندوہناک واقعہ کی خبر فوری طور پر میڈیا کی زینت بن گئی۔

فوری طور پر خیال کیا جا رہا تھا کہ، چونکہ جسٹس آفتاب آفریدی انسداد دہشتگردی عدالت میں تعینات تھے، لہذا ممکن ہے کہ انہیں دہشتگردوں کیجانب سے نشانہ بنایا گیا ہو، یا پھر پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کیوجہ سے مخالفین نے ان پر حملہ کیا۔ تاہم کچھ دیر بعد ہی ان مفروضوں نے اس وقت دم توڑ دیا، جب مقتول جج کے بھائی سعید خان آفریدی کا یہ بیان سامنے آیا کہ "میرے بھائی کا قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے، انہیں سپریم کورٹ بار کونسل کے صدر ایڈووکیٹ لطیف آفریدی، اسکے بیٹے دانش آفریدی، جمال آفریدی، عابد، محمد شفیق اور جمیل نے قتل کیا ہے۔" بعدازاں جسٹس آفتاب آفریدی کے بیٹے عبدالماجد آفریدی کیجانب سے واقعہ کی ایف آئی آر بھی اسی مناسبت سے درج کرائی گئی۔ ایف آئی آر میں عبدالطیف آفریدی ایڈووکیٹ اور ان کے بیٹے سمیت 6 افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جبکہ ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

تھانہ چھوٹا لاہور ضلع صوابی میں درج ایف آئی آر میں عبدالماجد آفریدی نے موقف اختیار کہ میرے والد اور فیملی پشاور میں ماموں زاد کی شادی میں شرکت کیلئے آئے تھے، صوابی میں قیام و طعام کے بعد والد کی گاڑی کے پیچھے سے آنی والی دو گاڑیوں نے والد کی گاڑی پر فائرنگ کی، میں دوسری گاڑی میں پیچھے آرہا تھا، والد کو قتل کرنے والوں کے ساتھ جائیداد کا تنازعہ تھا۔ بعدازاں تمام مقتولین کی نماز جنازہ آبائی علاقہ میں ادا کر دی گئی۔ بیک وقت 4 جنازے اٹھنے پر علاقہ میں کہرام مچ گیا اور سفر آخرت کی رسومات میں رقت آمیز مناظر دکھائی دیئے۔ شہداء کو ہزاروں شرکاء کی آشکبار آنکھوں کے سامنے سپرد خاک کیا گیا۔ اس موقع پر وارثین دھاڑے مار مار کر رو رہے تھے۔ ذرائع نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا ہے کہ ایف آئی آر میں نامزد لطیف آفریدی کے ایک بیٹے کو قبائلی ضلع خیبر سے پولیس نے حراست میں لے لیا، جبکہ باقی نامزد افراد کی گرفتاری کیلئے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

چار اقراد کے قتل کے اس واقعہ کے بعد لطیف آفریدی اور انکے خاندان کی طرف انگلیاں اٹھنے لگیں، کیونکہ شہداء کے ورثاء نے براہ راست اس واقعہ کا ذمہ دار انہیں قرار دیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف آفریدی نے اس واقعے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمنی میں قبائلی روایات کو سامنے رکھتے ہوئے وہ خواتین اور بچوں کو کبھی نشانہ نہیں بناتے۔ علاوہ ازیں واقعہ کے عینی شاہد اور جج آفتاب آفریدی کے بھتیجے ظہور شہزاد ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ لطیف آفریدی اس سے قبل بھی خاندانی دشمنی میں خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا چکے ہیں اور ہمیشہ لاتعلقی کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ اسامہ بن لادن کی مخبری کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے وکیل سمیع اللہ آفریدی، جو مقتول جج کے چچا زاد بھائی تھے، کو بھی لطیف آفریدی نے ہی قتل کروایا تھا۔ لیکن لطیف آفریدی ہمیشہ یہی کہتے ہیں کہ یہ دہشتگردوں نے کیا۔

خیال رہے کہ سمیع اللہ آفریدی کے قتل کے بعد طالبان گروپ کے دو دھڑوں نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ پولیس کی جانب سے جسٹس آفتاب آفریدی اور اہلخانہ کے قتل کی باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، جس کی نگرانی آئی جی خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی خود کر رہے ہیں۔ حقائق تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی منظر عام پر آسکیں گے، تاہم حالات کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا جائے تو یہ اندوہناک واقعہ بظاہر ذاتی دشمن کا شاخسانہ محسوس ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ قبائلی اضلاع سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں قبائلی دشمنیاں نسل در نسل چلتی رہی ہیں۔ یہ قتل دہشتگردی ہو، ذاتی دشمنی یا پھر کچھ اور، اس بے دردی سے خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا جانا، نہ ہی انسانیت ہے اور نہ ہی پشتون قبائلی روایات اس کی اجازت دیتی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 925366
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش