0
Wednesday 7 Apr 2021 00:39

امریکہ کی ایک اور شکست

امریکہ کی ایک اور شکست
اداریہ
آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں منگل کو مشترکہ ایٹمی کمیشن کا اجلاس منعقد ہوا، اس اجلاس کے حوالے سے بہت کچھ کہا جا رہا تھا کہ امریکہ اس میں ہر صورت میں شریک ہوگا۔ دوسری طرف ایران نے بڑی سختی سے یہ موقف اپنایا ہوا تھا کہ امریکہ ایٹمی معاہدے سے نکل چکا  ہے، لہذا اس کو اس اجلاس میں شرکت کا کوئی حق نہیں ہے۔ آخری اطلاعات کے مطابق ایران کو اپنے موقف میں کامیابی ملی۔ بہرحال ویانا میں ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کا پہلا دور مکمل ہوگیا ہے، جس میں اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ ماہرین کی سطح پر الگ الگ نشستیں جاری رہیں گی اور اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ کمیشن کے ارکان کے ماہرین کی دو الگ الگ متوازی نشستیں بھی انجام پائیں گی، جن میں پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی سرگرمیوں کے حوالے سے فنی معاملات پر بحث ہوگی۔ اجلاس میں طے پایا ہے کہ ماہرین کی ان نشستوں کا نتیجہ اور ان کی رپورٹ کمیشن میں پیش کی جائے گی۔

مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں ایران اور چار جمع ایک گروپ کے نائب وزرائے خارجہ، وزارت خارجہ کے سیاسی امور کے ڈائریکٹر اور یورپی یونین کی جانب سے اس یونین کے نمائندے نے شرکت کی ہے۔ ویانا میں اجلاس کے موقع پر ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایک بار پر ایران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ امریکی پابندیوں کا خاتمہ ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لئے پہلا اور ضروری اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی امریکی پابندیاں ختم ہوں گی، ایران ایٹمی معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر پوری طرح سے دوبارہ عمل درآمد شروع کردے گا۔ بہرحال اس اجلاس کا نتیجہ بظاہر اگلے اجلاسوں سے مربوط کیا گیا ہے، تاہم شدید خواہش کے باوجود امریکہ کو اجلاس میں بیٹھنے کی اجازت نہ دینا ایران کے موقف کی واضح کامیابی ہے اور اس کے یقیناً دوررس نتائج مرتب ہونگے، ان شاء اللہ۔
خبر کا کوڈ : 925695
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش