0
Saturday 10 Apr 2021 16:15

جسمانی ریمانڈ اور جبری لاپتہ

جسمانی ریمانڈ اور جبری لاپتہ
تحریر: سید شکیل بخاری ایڈووکیٹ

اگر کوئی شخص (Cognisable offence) جرم کرے تو پولیس اسے گرفتار کرنے کا حق رکھتی ہے، لیکن گرفتاری کے فوراً بعد 24 گھنٹے کے اندر اندر متعلقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرے گی اور اگر مزید کوئی تفتیش یا ریکوری باقی ہو تو عدالت سے اجازت لینا ضروری ہے، جسے جسمانی ریمانڈ کہا جاتا ہے، بغیر عدالت کی اجازت کے ملزم کو پولیس کسٹڈی میں رکھنا جرم ہے۔ وہ ملزم جس کے خلاف مقدمہ زیر تجویز ہو، اسے صرف پولیس اسٹیشن میں رکھا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ کہیں بھی رکھنا جرم ہے۔ گرفتار کئے جانے والے ملزم کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنا موقف بذریعہ وکیل عدالت میں پیش کرے، جو اخلاقی، عقلی اور اسلامی قانون و قاعدے کے مطابق درست ہے۔

اسے کسی طور ان حقوق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا ہے، تاکہ انصاف کے تمام تقاضے مکمل کیے جا سکیں۔ اسی طرح ملزم جتنا بڑا ہو، اس کی سزا کا طریقہ کار عدالت طے کرتی ہے، کسی بھی law enforcement agencies کو یہ قطعاً اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ سزا کا تعین کرے، اداروں کا کام صرف نظم و ضبط کی بحالی ہے، ملزم کو مجرم قرار دینا عدالت کا کام ہے، اگر یہ کام ادارے کرنے لگ جائیں تو عدالتوں کا کام ختم ہو جاتا ہے، جس سے معاشرے میں انارکی اور انتشار پھیلتا ہے، جو ہر اعتبار سے غلط ہے اور کوئی بھی معاشرہ ایسا نہیں چاہتا۔

ہر معاشرے کے اندر امن قائم رکھنے کے لیے چاہے جتنے بھی قوانین بنا دیئے جائیں، وہاں امن قائم نہ ہوگا، جب تک ان پر عمل درآمد نہ ہو، انصاف کے تقاضوں کے مطابق عمل درآمد نہیں کروایا جاتا، وہ صرف کاغذ کے ٹکڑے ہیں اور کچھ نہیں ہیں۔ اس کے بعد وہ معاشرہ جہاں مظلوم کی داد رسی مشکل ہو۔۔۔۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے کرپٹ جاگیرداروں اور سیاستدانوں کی جیب میں ہوں، وہاں بے گناہ اور معصوم افراد اپنے حق کی خاطر لڑتے لڑتے اکثر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، کبھی اپنے ہاتھوں سے تو کبھی کبھی قانون کے رکھوالوں کے ہاتھوں سے، ایسا کیوں ہے۔؟
خبر کا کوڈ : 926419
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش