0
Thursday 15 Apr 2021 00:45

رویت ہلال کا مسئلہ حل ہوگیا؟

رویت ہلال کا مسئلہ حل ہوگیا؟
رپورٹ: سید عدیل زیدی

پاکستان میں رویت ہلال کا مسئلہ کئی سالوں سے چلا آرہا ہے، جس کی وجہ سے ایک ہی ملک میں بسنے والے شہری عید اور رمضان المبارک کے روزوں پر منقسم رہے ہیں۔ اکثریتی عوام مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلوں کو قبول کرتے ہوئے عیدین اور روزے کی پابند رہتی ہے، تاہم صوبہ خیبر پختونخوا میں اس حوالے سے سرکاری رویت ہلال کمیٹی کی پیروی کی بجائے پشاور میں قائم مسجد قاسم علی خان کی غیر سرکاری کمیٹی کے فیصلوں کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ مسجد قاسم علی خان کے مرکزی خطیب مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ وہ جب بھی چاند دیکھنے بیٹھتے ہیں، تو ’’چاند چڑھا‘‘ کر ہی اٹھتے ہیں، یعنی بہت ہی کم ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ مفتی صاحب نے اعلان کیا ہو کہ ’’آج چاند نظر نہیں آیا۔‘‘ ماضی میں متعدد مرتبہ رویت ہلال کے اس مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کی گئی، جس کی واضح مثالیں عوامی نیشنل پارٹی اور اس کے بعد آنے والی پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کی کوششیں ہیں۔ تاہم حکومتی شخصیات مفتی پوپلزئی کے رویہ میں تبدیلی لانے میں ناکام رہیں۔

سابق چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن بھی اس حوالے سے ’’zero tolerance‘‘ پر کھڑے پائے گئے، ان کا موقف تھا کہ جب ریاست کی چھتری تلے ایک فورم قائم ہے، جس میں تمام مسالک کے علماء کی نمائندگی موجود ہے، لگ بھگ ملک بھر میں اس کی ذیلی شاخیں موجود ہیں، تمام تر جدید ٹیکنالوجی سے بھی استفادہ کیا جاتا ہے اور شرعی تقاضوں کو بھی پورا کیا جا رہا ہے تو ایسے میں کسی کو ’’ڈیڑھ انچ کی مسجد بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔’’ تاہم مفتی منیب الرحمٰن کے جانے کے بعد نئے چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد نے دو عیدوں اور روزوں کے مسئلہ کو حل کرانا اپنی ترجیحات میں رکھا، اسی سلسلے میں انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر قبلہ آیاز سمیت دیگر مذہبی شخصیات کے ہمراہ رواں سال فروری میں پشاور کا دورہ کیا اور وہ مفتی پوپلزئی سے ملاقات کیلئے مسجد قاسم علی خان پہنچ گئے۔ اس موقع پر مفتی صاحب کو اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے قائل کرنے کی کوشش کی گئی اور ذرائع بتاتے ہیں کہ مفتی پوپلزئی کے رویہ میں پہلی مرتبہ اتنی لچک نظر آئی۔

پشاور سے واپس جا کر بھی مولانا عبدالخبیر آزاد اپنے احباب سے اس معاملہ پر رابطے میں رہے، گذشتہ دنوں ایک مرتبہ پھر مولانا صاحب پشاور پہنچے، جہاں انہوں نے مختلف علمائے کرام سے ملاقاتیں کیں اور مشاورتی اجلاس میں بھی شریک ہوئے، مولانا عبدالخبیر آزاد کا یہ دورہ بھی پہلے دورے کی طرح اہم تھا، پشاور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے ’’بڑے پن‘‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس مرتبہ ماہ رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور میں منعقد ہوگا، وعدے کے مطابق گذشتہ شام مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور میں ہی منعقد ہوا، جس میں مفتی پوپلزئی کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی، تاہم وہ شریک نہیں ہوئے۔ اجلاس کے بعد مولانا عبدالخبیر آزاد نے پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ اسلام آباد، کراچی، بدین، سوات، مالاکنڈ، راجن پور اور قصور کے مقامات پر رمضان المبارک کا چاند نظر آگیا، لہذا اتفاق رائے سے طے پایا کہ یکم رمضان المبارک 1442 ہجری 14 اپریل 2021ء کو ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ آج آپ نے دیکھا کہ پشاور سے ایک ایسا فیصلہ ہوا، جو پاکستان کے لیے ایک وحدت کا پیغام بنا ہے، کمیٹی نے تین ماہ تک ملک بھر کے علماء سے ملاقاتیں کیں، یہ بہت مبارک بات ہے کہ پوری قوم ایک ساتھ روزہ رکھے گی۔ واضح رہے کہ 17 سال کے بعد پہلی مرتبہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور میں منعقد ہوا۔ دوسری جانب مفتی پوپلزئی نے بھی بدھ سے رمضان المبارک کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نوشہرہ سے 18، بنوں سے 70 جبکہ مردان سے چاند دیکھنے کی 15 شہادتیں موصول ہوئی۔ رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے مقامی غیر سرکاری کمیٹی کا اجلاس مسجد قاسم علی خان میں ہی ہوا تھا۔ مولانا عبدالخبیر آزاد کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے توقع کی جا رہی تھی کہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی بھی شائد مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہونگے، تاہم ایسا نہ ہوسکا، جبکہ دوسری جانب مفتی پوپلزئی کیجانب سے اعلان نے بھی معاملات کو متنازعہ ضرور بنایا ہے۔

واضح رہے کہ 3 اپریل کو وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ پاکستان میں رواں سال پہلا روزہ 14 اپریل 2021ء کو ہوگا۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ مولانا عبدالخبیر آزاد رویت ہلال کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے نہ صرف عملی طور پر کوشاں ہیں، بلکہ اس معاملہ کو اپنی ترجیحات قرار دے چکے ہیں۔ ان کی کوششوں کے مثبت اثرات بھی سامنے آئے ہیں۔ اس مرتبہ ماہ رمضان المبارک کے روزوں کا ایک ہی دن ہونا بھی خوش آئند ہے، تاہم اب بھی مزید ایسی مثبت کوششوں کی ضرورت ہے۔ جب تک اتفاق رائے اور خوش اسلوبی کیساتھ مسجد قاسم علی خان کی یہ غیر سرکاری رویت ہلال کمیٹی تحلیل نہیں ہو جاتی، اس وقت تک یہ تنازعہ تلوار بن کر لٹکتا رہے گا۔ لہذا ضروری ہے کہ آمدہ عیدالفطر سے قبل ہی باقی ماندہ معاملات کو حل کر لیا جائے، تاکہ پوری پاکستانی قوم رمضان المبارک کی طرح عیدالفطر بھی ایک ہی دن منائے اور یہ مسئلہ ہمیشہ کیلئے اپنی موت مر جائے۔
خبر کا کوڈ : 927137
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش