QR CodeQR Code

تحریک لبیک اور آستین کے سانپ

18 Apr 2021 10:15

اسلام ٹائمز: تحریک لبیک نے اپنے قیام سے اب تک مسلسل ریاست کو بلیک میل کیا اور اپنا موقف تسلیم کروایا۔ 2017ء سے اب تک تحریک لبیک اور حکومت کے درمیان 5 معاہدے ہوئے۔ حکومتیں سرنڈر کرتی رہیں، معاہدے کرتی رہیں، کمپرمائز کرتی رہیں۔ اپوزیشن اس صورتحال کا فائدہ اُٹھا کر حکومت کیخلاف نفرت انگیزی میں اپنا کردار ادا کرتی رہی اور اپنی سیاست چمکاتی رہی۔ 2017ء میں 21 دن اسلام آباد میں دھرنا دیا گیا۔ دھرنے کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماوں پر حملے شروع ہوگئے۔ 6 مئی 2018ء کو اُسوقت کے وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملہ ہوا، وہ زخمی ہوگئے اور حملہ آور نے اپنا تعلق تحریک لبیک سے بتایا۔


تحریر: تصور حسین شہزاد

تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد رضوی کو گرفتار کیا گیا۔ ان کی گرفتاری کیساتھ ہی ملک بھر میں بالعموم اور لاہور میں بالخصوص مظاہرے پھوٹ پڑے۔ جگہ جگہ کارکنوں نے سڑکیں بلاک کر دیں۔ لاہور میں تا دم تحریر ملتان روڈ پر چوک یتیم خانہ سے سکیم موڑ تک سڑک بلاک ہے اور دھرنا جاری ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ آج پانچواں روز ہے اور پولیس کے وہاں داخل ہونے سے پر جلتے ہیں۔ حکومت نے تاحال یہ دھرنا ختم کروانے کے حوالے سے کوئی احکامات جاری نہیں کئے۔ یعنی ریاست ابھی بھی مصلحت پسندی کا شکار ہے۔ ہم خود اپنے ہاتھوں سے تھور کاشت کرتے ہیں اور اس کے کانٹے ہمارے دامن کو تار تار کرنے لگتے ہیں تو پابندی لگا دیتے ہیں۔ ایم کیو ایم سے لشکر طیبہ تک، سپاہ صحابہ سے حرکت المجاہدین تک، حرکت الانصار سے جیش محمد تک اور لشکر جھنگوی سے تحریک لبیک تک یہ پودے ہمارے ہی گملوں میں اُگائے گئے۔ ان کو استعمال کیا گیا اور جب ضرورت ختم ہوگئی تو کالعدم قرار دیدیا۔ اب آخری ‘‘شکار’’ تحریک لبیک بنی ہے۔

تحریک لبیک نے اپنے قیام سے اب تک مسلسل ریاست کو بلیک میل کیا اور اپنا موقف تسلیم کروایا۔ 2017ء سے اب تک تحریک لبیک اور حکومت کے درمیان 5 معاہدے ہوئے۔ حکومتیں سرنڈر کرتی رہیں، معاہدے کرتی رہیں، کمپرمائز کرتی رہیں۔ اپوزیشن اس صورتحال کا فائدہ اُٹھا کر حکومت کیخلاف نفرت انگیزی میں اپنا کردار ادا کرتی رہی اور اپنی سیاست چمکاتی رہی۔ 2017ء میں 21 دن اسلام آباد میں دھرنا دیا گیا۔ دھرنے کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماوں پر حملے شروع ہوگئے۔ 6 مئی 2018ء کو اُس وقت کے وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملہ ہوا، وہ زخمی ہوگئے اور حملہ آور نے اپنا تعلق تحریک لبیک سے بتایا۔ اس حملے سے 6 ماہ پہلے ہی نیشنل کاونٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے ایک رپورٹ جاری کی تھی۔ نیکٹا جسے دہشتگردی کیخلاف اہم ادارہ سمجھا جاتا ہے، نے دسمبر 2017ء میں تحریک لبیک کی سرگرمیوں پر پابندی کی سفارش کی تھی اور حکومت سے کہا تھا کہ تحریک لبیک کی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی کی جائے۔

نیکٹا کے مطابق معاشرے میں پہلے ہی شدت پسندی پائی جاتی ہے، ایسے میں تحریک لیبک اور اس جیسی سدت پسند تنظیموں کا سامنے آنا تشویشناک ہے۔ اس طرح کی تنظیموں کو پاکستان میں کام کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔ نیکٹا نے کہا کہ تھا کہ تحریک لبیک نے نہ صرف ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا ہے بلکہ اسے تہس نہس کر دیا ہے۔ تحریک لبیک کا سامنے آنا معاشرے کیلئے سنجیدہ خطرہ ہے، اس سے دیگر فرقہ وارانہ جماعتوں کو موقع ملے گا اور تشدد میں اضافہ ہوگا۔ تحریک لبیک نے بہت بڑی تعداد میں اپنے حامیوں کو فعال کیا اور اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب ہوئی، پاکستانی معاشرے میں یہ بہت خطرناک مثال ہے۔ نیکٹا کی رپورٹ میں حکومت کیساتھ ہونیوالے تحریک لبیک کے معاہدے پر بھی تنقید کی گئی اور کہا گیا کہ اس طرح کے معاہدوں سے مطالبات تسلیم کرانے کا سلسلہ مستقبل میں ریاست کیلئے خطرناک ثابت ہوگا۔ اس طرح کے معاہدے کوئی اچھا حل نہیں۔ نیکٹا نے یہ بھی کہا تھا کہ تحریک لبیک کو میڈیا کے ذریعے اپنی سوچ پھیلانے کی اجازت نہ دی جائے اور اس حوالے سے مزید سختی لائی جائے۔

نیکٹا نے کہا تھا کہ حکومت کو اس معاملے میں غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیئے۔ مگر افسوس کہ نیکٹا کی اس رپورٹ پر حکومت کی جانب سے کوئی عمل نہیں ہوا۔ پھر فروری 2019ء میں سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے اپنا فیصلہ جاری کیا۔ مگر اس فیصلے پر عمل کی بجائے اس پر تنقید شروع کر دی گئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ نومبر 2017ء میں تحریک لبیک نے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا دیا، اس دھرنے نے اسلام آباد اور راولپنڈی کو مفلوج کرکے رکھ دیا۔ دھرنے کی قیادت نے ڈرایا، دھمکایا، گالیاں دیں، لوگوں کو اُکسایا اور نفرت کا پرچار کیا۔ جس کو بھی حکومت سے مسئلہ تھا، وہ اس دھرنے میں شامل ہوگیا۔ خفیہ ادارے کی رپورٹ کے مطابق شیخ رشید، اعجازالحق اور پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد علماء ونگ نے آڈیو پیغامات جاری کئے۔ غیر ذمہ دار سیاستدانوں نے لوگوں کو اُکسانے کیلئے اشتعال انگیز تقاریر کیں۔ تحریک لبیک کی قیادت مزید جارحیت پر اُتر آئی، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ تمام اداروں کی متفقہ رائے ہے کہ تحریک لبیک اس دھرنے سے سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتی تھی۔ انہوں نے مذہبی جذبات کو اُبھارا، نفرت کی آگ لگائی، مظاہرین شدت پسندی پر اُتر آئے اور املاک کو تباہ کیا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق 12 مئی کے سانحہ میں ملوث افراد جو اعلیٰ حکومتی عہدے پر فائز تھے، ریاست ان کیخلاف کارروائی میں ناکام ہوئی، جس سے ایک بُری مثال قائم ہوئی اور اس وجہ سے دوسروں کو ہمت ہوئی کہ وہ اپنے ایجنڈے کی تکیمل کیلئے شدت کا راستہ اختیار کریں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے رہائشی جس کے پاس اوورسیز پاکستان کا شناختی کارڈ تھا، اس نے الیکشن کمیشن میں تحریک لبیک پاکستان کی رجسٹریشن کروائی۔ قانون کے مطابق اگر کوئی سیاسی جماعت غیر ملکی مدد سے بنائی جائے تو الیکشن کمیشن وفاقی حکومت کو ریفرنس بھیج سکتا ہے اور جب وفاقی حکومت کو یہ ریفرنس ملے تو وہ ایک نوٹیفکیشن کے بعد اس پارٹی کو غیر ملکی مدد سے چلنے والی جماعت قرار دے سکتی ہے۔ حکومتی نوٹیفکیشن کے اجراء کے 15 روز کے اندر اندر حکومت یہ معاملہ سپریم کورٹ کو بھیج سکتی ہے۔ سپریم کورٹ اگر نوٹیفکشین کو درست قرار دیتی ہے تو یہ جماعت تحلیل ہو جائے گی۔

نیکٹا کی رپورٹ آئی، پھر سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، اس کے باوجود 4 سالوں میں 4 بار ایسا ہوا کہ تحریک لبیک سڑکوں پر نکلی، احتجاج کیا، توڑ پھوڑ کی، شہریوں کو یرغمال بنایا اور پھر حکومت نے ان کے سامنے سرنڈر کیا۔ تحریک لبیک کے قیام سے اب تک یہ پانچویں بار ہوا ہے کہ اچانک تحریک لبیک کی قیادت گرفتار ہوتی ہے تو ماضی کی طرح کارکن باہر نکلے، احتجاج کیا، توڑ پھوڑ کی، پولیس اہلکاروں پر حملے کئے، مگر حکومت کو تیسرے دن ہوش آیا اور اب تحریک لبیک پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت 4 سال کس بات کا انتظار کرتی رہی، چار پولیس اہلکاروں کے لاشوں کا؟؟ چار سو سے زائد زخمی اہلکاروں کے بہنے والے خون کا؟؟ ملکی سلامتی کے معاملے میں کم از کم حکمرانوں کو مصلحت پسندی کا شکار نہیں ہونا چاہیئے۔ شدت پسند تنظیمیں وہ ناگ ہیں، جنہیں ہم خود اپنی آستینوں میں پالتے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں ناگ پالنے کا یہ شوق ہمیشہ کیلئے ختم کرنا ہوگا۔ اسی میں ملکی سلامتی کا راز مضمر ہے۔ ہم اب بھی نہ سمجھے تو پھر تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔


خبر کا کوڈ: 927852

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/927852/تحریک-لبیک-اور-ا-ستین-کے-سانپ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org