QR CodeQR Code

60 فیصد افزودگی پر واویلا کیوں؟

18 Apr 2021 06:44

اسلام ٹائمز: ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے بقول نطنز پر حالیہ تخریبکاری نے ایٹمی توانائی میں مزید ترقی و پیشرفت کے ایران کے عزم و حوصلہ کو مزید قوی و مستحکم کر دیا ہے۔ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنیوالے اس سے بے خبر ہیں کہ ایران کے پاس موجود ایٹمی ٹیکنالوجی انکے مقامی سائنسدانوں کی کاوشوں کا نتیجہ ہے اور اب اس ٹیکنالوجی پر کسی بیرونی طاقت کی اجارہ داری ہرگز نہیں ہے۔ ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے، لیکن کیا ایرانی سائنسدانوں کے اذہان اور ایران کے تحقیقاتی اداروں میں موجود ایٹمی ٹیکنالونی کا علم تخریبی اقدام سے تباہ کیا جا سکتا ہے۔ غاصب اسرائیل نے ایران کے ایٹمی سائنسدانوں کو شہید کرکے بھی دیکھ لیا، ایران کی ایٹمی ٹیکنالوجی میں ترقی و پیشرفت ہی آئی ہے، کسی قسم کی پسپائی نہیں آئی۔


تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

ایران کسی بھی وقت ایٹمی ہتھیاروں یا غیر روایتی اسلحوں کی تیاری کا خواہشمند نہیں رہا ہے اور اس بات کی تائید اور اعتراف ایٹمی توانائی کا عالمی ادارہ آئی اے ای اے اپنی رپوٹوں میں کرچکا ہے۔ ایران کی طرف سے یورینیم کی افزودگی کو ساٹھ فیصد تک پہنچانا بھی غیر روایتی ہتھیاروں کی طرف قدم نہیں بلکہ پرامن مقاصد کے لیے اپنی ایٹمی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا ہے۔ ایران کی طرف سے یورینیم کی افزودگی کو ساٹھ فیصد تک لے جانا ایران کی ایٹمی ٹیکنالوجی میں ترقی و پیشرفت کی واضح مثال ہے، البتہ بعض ممالک نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایران کی سائنس و ٹیکنالوجی میں حالیہ برتری کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ یورپی ممالک اور امریکہ جو ایران کی ایٹمی تنصیبات پر تخریبکارانہ حملے پر مکمل چپ سادھے ہوئے تھے، ایران کی طرف سے یورینیم کی افزدوگی میں 60 فیصد اضافے پر دھمکیوں اور برہمی پر اتر آئے ہیں اور اس اقدام کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیے رہے ہیں ۔

اسی تناظر میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے امریکہ اور یورپی ممالک کے ان بیانات کو ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر ہونے والے حملے پر مکمل خاموشی اور ایران کی علمی ترقی و پیشرفت پر واویلا ایک غیر ذمہ دارانہ اور بچگانہ ردعمل ہے اور اس کا ہدف و مقصد ویانا میں انجام پانے والے مذاکرات کو سبوثاژ کرنا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عرب لیگ اور خلیج فارس تعاون کونسل کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی تمام ایٹمی سرگرمیاں آئی اے ای اے کی نگرانی میں انجام پا رہی ہیں اور تمام تر امور قومی و ملی مفادات کے حصول کے لیے ہیں اور یہ ایران کا مسلمہ حق ہے کہ وہ پرامن مقاصد کے حصول کے لیے اپنی ایٹمی سرگرمیوں کو جاری رکھے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عرب دنیا کے ان اداروں کے سربراہوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایران کے پرامن اور قانونی پروگرام پر تنقید کرنے کی بجائے غاصب اسرائیل کے ایٹمی پروگرام پر توجہ دیں، جو نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ اس نے تمام عالمی اداروں کو نظرانداز کرتے ہوئے سینکڑوں ایٹمی وار ہیڈز بھی تیار کر رکھے ہیں۔ غاصب اسرائیل نے نہ صرف این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے بلکہ اس کے ماضی کے اقدامات سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔ ایران کے معروف تجزیہ نگار مصطفیٰ خوش چشم کے بقول حقیقت یہ ہے کہ غاصب اسرائیل امن و سلامتی کے خلاف مختلف اقدامات انجام دے کر خطے میں کشیدگی کو ہوا دیتا ہے اور اس کے نتیجے میں عالمی برادری میں ایرانو فوبیا کو فروغ دیتا ہے۔

بہرحال اس وقت ایران نے ریڈیو میڈیسن کی تیاری کے لیے یورینیم کی افزدوگی کو ساٹھ فیصد تک پہنچا دیا ہے اور این پی ٹی معاہدے کی شق نمبر 4 کے مطابق پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کے استعمال کا مکمل حق رکھتا ہے۔ ایران نے اسی لیے گذشتہ ہفتے آئی اے ای اے کے سربراہ رافائیل گروسی کے نام خط لکھ کر 60 فیصد یورینیم کی افزدوگی کی اطلاع دے دی تھی۔ جمعہ کے دن ایران کے ایٹمی پروگرام کے سربراہ علی اکبر صالحی نے اس بات کا باقاعدہ اعلان کیا کہ نطنز میں شہید احمدی روشن ایٹمی کمپلیکس میں یورینیم کی ساٹھ فیصد افزدوگی کا عمل انجام پا گیا ہے اور ہم فی گھنٹہ نو گرام افزودہ یورینیم حاصل کر رہے ہیں۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے بقول نطنز پر حالیہ تخریبکاری نے ایٹمی توانائی میں مزید ترقی و پیشرفت کے ایران کے عزم و حوصلہ کو مزید قوی و مستحکم کر دیا ہے۔ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے والے اس سے بے خبر ہیں کہ ایران کے پاس موجود ایٹمی ٹیکنالوجی ان کے مقامی سائنس دانوں کی کاوشوں کا نتیجہ ہے اور اب اس ٹیکنالوجی پر کسی بیرونی طاقت کی اجارہ داری ہرگز نہیں ہے۔

ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے، لیکن کیا ایرانی سائنس دانوں کے اذہان اور ایران کے تحقیقاتی اداروں میں موجود ایٹمی ٹیکنالونی کا علم تخریبی اقدام سے تباہ کیا جا سکتا ہے۔ غاصب اسرائیل نے ایران کے ایٹمی سائنسدانوں کو شہید کرکے بھی دیکھ لیا، ایران کی ایٹمی ٹیکنالوجی میں ترقی و پیشرفت ہی آئی ہے، کسی قسم کی پسپائی نہیں آئی۔ ایران کی نطنز ایٹمی تنصیبات پر سائبر حملے سے پہلے 20 فیصد یورینیم افزدوہ ہو رہا تھا، لیکن اب یہ افزودگی 60 فیصد تک پہنچ گی ہے اور 60 فیصد کو 90 فیصد تک یا اس سے زیادہ تک پہنچانا اب کوئی حیران کن بات نہیں ہوگی۔ ماہرین کے بقول 90 فیصد یورینیم کی افزدوگی یعنی ایٹم بم تک رسائی ہے، لیکن ایران نے پہلے دن سے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کا خواہش مند ہے اور یوں بھی رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ایٹم بم کی تیاری کو شرعاً حرام قرار دے رکھا ہے، وگرنہ ایران اب ایٹم بم سے بہت قریب پہنچ چکا ہے۔


خبر کا کوڈ: 927858

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/927858/60-فیصد-افزودگی-پر-واویلا-کیوں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org