QR CodeQR Code

ہزار جانِ گرامی فدائے نامِ علیؑ

19 Apr 2021 04:14

اسلام ٹائمز: جس طرح حبِ علیؑ کی نعمت نسل در نسل چلی، اسی طرح بغضِ علیؑ کی لعنت بھی نسل در نسل چلی اور ہر دور میں کسی نہ کسی شکل میں تاریخ انسانیت کے اس ملکوتی کردار کی شان گھٹانے کی مذموم کوشش جاری رہی۔ بعض نے عمداً یہ کام کیا اور بعض سادہ لوحوں نے بغیر سوچ و بچار کے علیؑ ابن ابی طالب کی کردار کشی کے ناقابل معافی گناہ میں اپنا حصہ ڈالا۔ آپؑ کی شان میں توہین و تنقیض، الزامات اور گستاخیوں کا سلسلہ بنو عباس اور بنو امیہ کے دور میں شدت اختیار کر گیا، جو صدیوں سے تا ہنوز جاری ہے۔ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ علیؑ جو نفسِ رسول ہیں، اُنکی اہانت درحقیقت پیغمبرِ اسلامﷺ کی شان میں گستاخی ہے۔


تحریر: سویرا بتول

حالیہ دنوں میں ایک معروف اور قابل اعتماد اخبار کی جانب سے باب العلم، مولائے کائنات، فاتح خیبر و بدر و حنین، وارثِ علم نبی، علی ابنِ ابی طالب ؑ کے بارے میں ایسے کلمات پڑھنے کو ملے، جس سے اہلِ بیت علیہم السلام سے عشق و محبت رکھنے والے ہر شخص کے جذبات مجروح ہوئے۔ اتنے بڑے اخبار کی جانب سے ایسی غلطی ناقابلِ قبول ہے۔ نواصب ایسے مسلم نما دشمنانِ اہلِ بیت ہیں، جو اہلِ اسلام میں رہ کر اہلِ بیت اطہارؑ کے خلاف نفرتوں کا بیج بوتے رہتے ہیں، مگر افسوس اکثر لوگ اِن سے ناواقف ہیں۔ عداوتِ نواصب کی سب سے بڑی علامت یہ ہے کہ وہ حتی الامکان اہلِ بیتؑ کو مورد الزام اور سراپا عیب دکھلانے کی کوشش میں رہتے ہیں بلکہ اُن کی خوبیوں کو عیب بنا کر پیش کرتے ہیں اور جو لوگ اہلِ بیتؑ کے مدمقابل آۓ، اُن کی فضیلت میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے نظر آتے ہیں۔

اہلِ بیت علیہم سلام کی شان میں کی گئی یہ پہلی توہین و تنقیض نہیں ہے، ماضی قریب میں ایسے کئی واقعات وقوع پذیر ہوچکے ہیں اور چند مزمتی بیانات کے بعد ایسے واقعات چند ردوبدل کے بعد پھر پیش آتے ہیں۔ مولائے کائناتؑ کی مظلومیت اس سے زیادہ کیا ہوگی کہ ایک تو اُن کی شخصیت جس قدر عمیق تھی، اُس کا ادراک نہ کیا گیا اور پھر مزید ستم یہ کہ اس طرح کی ضعیف روایات جو توہینِ اہلِ بیتؑ سے بھری ہوئی ہیں، انہیں ختم کرنے کی بجائے انہیں شائع کیا جاتا ہے۔ آئیں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ جس ہستی پر شراب نوشی کا جھوٹا اور بے بنیاد الزام لگایا گیا، وہ کتنی عظیم رفعتوں اور عظمتوں کی حامل ہے اور اس طرح کا الزام درحقیقت توہینِ رسالت اور توہینِ اہلِ بیت ہے۔

علیؑ ابنِ ابی طالب وہ ہستی ہیں کہ جن کی محبت اور مودت کو فرض قرار دیا گیا۔ رسولِ خداﷺ نے فرمایا: *حب علی ایمان و بغضہ نفاق" *علیؑ کی محبت ایمان ہے اور اس کی دشمنی نفاق ہے*(صحیح مسلم جلد١ صفحہ ٦١) ایک جگہ فرمایا: "انت منی و انا منک" *تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں*(صحیح بخاری جلد٢، صفحہ ٧٦) ایک مقام پر آپﷺ اپنے ابن عم علیؑ سے محبت کا اظہار یوں کرتے ہیں: "انت منی بمنزلة ہارون من موسی الا انہ لانبی بعدی۔" *اے علیؑ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے، جو ہارون کو موسیؑ کے ساتھ تھی، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔*(مستدرک حاکم جلد٣ صفحہ ١٠٩) مقامِ غدیر میں سوا لاکھ اصحاب کے مجمعے میں اپنے چچازاد بھائی علیؑ کا ہاتھ بلند کرکے فرمایا: "من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ. اللھم وال من والاہ و عاد من عاداہ" *جس کا میں مولا ہوں، اس کے علیؑ مولا ہیں۔ بارالہا جو کوئی اس کو دوست رکھے تو اُس کو دوست رکھ اور جو کوئی اس کو دشمن رکھے تو اُس کو دشمن رکھ۔*(مسند امام حنبل جکد صفحہ٢٨١)

اگر رسولِ خداﷺ کی زبانی وہ تمام فضائل و مناقب جو مولائے کائنات ؑکی شان میں بیان کیے گئے اور جن کی صحت و درستی کا اعتراف تمام مسالک نے کیا ہے، بیان کیے جائیں تو بہت ساری مفصل کتب مرتب کی جاسکتی ہیں۔ افسوس کہ ایسی مستند احادیث کے ہوتے ہوئے چند ضعیف روایات کو بیان کیوں کیا جاتا ہے کہ جن کی صحیح سند ملنا بھی دشوار ہے۔ وہ لوگ جو خود کو صحابہ کا عاشق کہتے نہیں تھکتے، وہ علیؑ ابن ابی طالب کی تنقیض پر چپ کا روزہ کیوں رکھ لیتے ہیں؟ کیا علیؑ صحابی رسول نہیں ہیں۔؟ کیا علیؑ سے محبت مومن کی نشانی نہیں ہے؟ وہ علیؑ کہ جن کے بارے میں رحمت اللعالمین خاتم المرسلینﷺ یہ فرماتے ہیں کہ اے علیؑ! اگر میری امت کے لوگ اس قدر روزے رکھیں کہ کمان کی طرح ٹیڑھے ہو جائیں اور یہاں تک نماز پڑھیں کہ تار کی طرح باریک ہو جائیں، پھر اگر تجھ سے بغض رکھیں تو اللہ انہیں منہ کے بل دوزخ میں گرائے گا۔ یہ تو اُس شخص کی سزا ہے جو شوہر بتول سے بغض رکھے، اب ذرا سوچیے کہ اُس شخص کی سزا کیا ہوگی، جو علیؑ کے مقابل آئے؟ علیؑ سے جنگ کرے یا یوں کہا جائے کہ چالیس سال تک ممبر سے علیؑ کے خلاف سب و شتم کرے۔؟

یہی وجہ ہے کہ جس طرح حبِ علیؑ کی نعمت نسل در نسل چلی، اسی طرح بغضِ علیؑ کی لعنت بھی نسل در نسل چلی اور ہر دور میں کسی نہ کسی شکل میں تاریخ انسانیت کے اس ملکوتی کردار کی شان گھٹانے کی مذموم کوشش جاری رہی۔ بعض نے عمداً یہ کام کیا اور بعض سادہ لوحوں نے بغیر سوچ و بچار کے علیؑ ابن ابی طالب کی کردار کشی کے ناقابل معافی گناہ میں اپنا حصہ ڈالا۔ آپؑ کی شان میں توہین و تنقیض، الزامات اور گستاخیوں کا سلسلہ بنو عباس اور بنو امیہ کے دور میں شدت اختیار کر گیا، جو صدیوں سے تا ہنوز جاری ہے۔ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ علیؑ جو نفسِ رسول ہیں، اُن کی اہانت درحقیقت پیغمبرِ اسلامﷺ کی شان میں گستاخی ہے۔


خبر کا کوڈ: 927964

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/927964/ہزار-جان-گرامی-فدائے-نام-علی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org