0
Thursday 22 Apr 2021 22:59

القدس اب قریب تر ہے!

القدس اب قریب تر ہے!
تحریر: ارشاد حسین ناصر

"القدس قریب تر ہے" اس بار یہ سلوگن عالمی یوم القدس کی میڈیا مہم میں سامنے آیا، یہ سلوگن فقط ایک سلوگن یا نعرہ نہیں بلکہ ایک ایسی حقیقت ہے، جس کا ہمیں ادراک ہونا چاہیئے کہ "القدس اب قریب تر ہے" تہتر برس سے بیت المقدس پر قابض اسرائیل کی ظالم و جابر حکومت کو کان کھول کر سن لینا چاہیئے کہ القدس ہم سے دور نہیں، نہ القدس ہم سے دور ہے بلکہ اب القدس نزدیک ہے، جسے محسوس کیا جا سکتا ہے، جسے دیکھا جا سکتا ہے۔ القدس کی آزادی مظلوموں کی امید ہے، القدس کی آزادی بے نوائوں کی وہ صدا ہے جسے تہتر برس سے عالمی ضمیر پر دستک دیتے ہو چلے ہیں مگر یہ ضمیر جاگ نہیں رہا۔ القدس کی آزادی وہ تڑپ ہے، جس کیلئے لاکھوں فلسطینی مسلمان شہادت کا جام نوش کرچکے، لاکھوں اپنے گھروں سے بے دخل کرکے بے خانماں و برباد کر دیئے گئے، لاکھوں اسرائیل کی ناجائز اور ظالم حکومت کے شکنجوں میں جکڑے ہوئے ہیں اور اسی القدس کی تڑپ میں ہماری کتنی ہی مائوں بہنوں کی عزتیں پائمال ہوئی ہیں، کتنے کم سن بچوں کو ذبح کیا گیا ہے۔

قبلہ اول بیت المقدس عالم اسلام کا مقدس ترین مقام ہے، جو تہتر برس سے ناجائز ریاست اسرائیل جسے امام خمینی (رہ) نے مسلمانوں کے قلب میں خنجر سے تعبیر کیا تھا اور جسے کینسر کا جرثومہ کہا گیا، جو اس دنیا پر نجس ترین وجود ہے، جسے امریکہ اور عالم اسلام کے دشمن ممالک اور بعض بے غیرت، غداران امت نام نہاد مسلمان ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے، تہتر برس سے بے گناہ و معصوم فلسطینی مسلمانوں پر جبر و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، اس کا راستہ روکنا، اس ظلم کو ٹوکنا، اس بربریت کا راستہ روکنا، ان مظلوموں کو اس ظالم کے خونی پنجوں سے آزاد کروانا امت مسلمہ کا مشترکہ فریضہ ہے، جسے امت نے بھلا دیا ہے۔ اس فرض کو بھلانے کی وجہ سے ہی اسرائیل نامی درندے نے ارض مقدس، ارض انبیاء کے وارثوں اور اس کے اصلی مالکوں کو ناصرف گھروں سے بے دخل کرکے اپنا تسلط قائم کیا ہوا ہے بلکہ ان کی آبائی زمینوں اور گھروں نیز کھیت کھلیانوں پر بھی قابض ہے۔

اس کو دنیا میں کوئی پوچھتا بھی نہیں، بلکہ امریکہ اور یورپی ممالک اس کی پشت پناہی کرتے ہیں، اس کو تھپکی دیتے ہیں، اس کے ان مظالم پر نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں چپ سادھے ہوئے ہیں، خاموشی کا روزہ رکھے ہوئے ہیں اور بہت سے اسلامی ممالک اور ان کے سربراہان ان مظالم پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے، ان سے نظریں چراتے ہوئے اس کے ساتھ اپنے تجارتی و سفارتی تعلقات بحال کرکے مظلوم فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں۔ ان تعلقات قائم کرنے والوں کی پشت پناہی دراصل آل سعود کر رہے ہیں، جو بدقسمتی سے اس وقت کعبہ کے کلید بردار بھی ہیں۔

"القدس قریب تر ہے" کا سلوگن ان مزاحمت کاروں کا اعلان ہے، جنہوں نے اپنی جانوں کو القدس کی آزادی کیلئے گروی رکھا ہے، جن کا اٹھنا، بیٹھنا اور سونا جاگنا القدس کی آزادی کیلئے، جو مزاحمت کا علم بلند رکھے ہوئے ہیں، جو غیرت و حمیت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں، جو اسلام کے بنیادی حکم جہاد کو عملی رکھے ہوئے ہیں، جن کو امام خمینی کا یہ فرمان یاد ہے کہ قبلہ اول کی آزادی فقط مسلح جہاد سے ممکن ہے، جنہوں اپنے بہت ہی خوبصورت ساتھیوں، دوستوں، اپنوں اور پرایوں کو اس راہ میں اپنے پاک لہو سے شمع شہادت جلاتے دیکھا ہے، جو جہاد و شہادت کا جام پی چکے ہیں اور اس کی بنا پر انہیں قبلہ اول قریب تر دکھائی دے رہا ہے۔

القدس اب قریب تر ہے، چونکہ اس کی آزادی کی جدوجہد سے خالص اور ملاوٹ والے جدا ہوچکے ہیں، جو ممالک خود کو مسلمان بھی کہتے ہیں اور اسرائیل کیساتھ اپنے تعلقات بھی بحال کر رہے ہیں، دراصل ملاوٹ زدہ ممالک ہیں، جن کی وجہ سے قدس کی آزادی کی جدوجہد کو بہت نقصان پہنچا ہے، ان کی منافقت اور ڈبل گیم مزاحمت کے پیروکاران کیلئے مشکل بنائے ہوئے تھی، جو اب شیشہ سے شفاف واضح ہوچکے ہیں اور مزاحمت کے پیروکاران ان کو اسی صف میں دیکھ رہی ہے، جہاں اسرائیل کھڑا ہے، اب مزاحمت کو ان سے کسی قسم کی کوئی امید نہیں رہی۔

القدس اب قریب تر ہے کہ اس کی بنیادوں میں مزاحمت کا عظیم سردار، مالک اشتر زمان حاج قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کا خون بھی شامل ہوچکا، شہید قاسم سلیمانی کے جنازہ میں تہران میں آئے حماس کے رہنماء سابق وزیراعظم اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ وہ شہید آزادی القدس ہیں، جتنی مدد شہید قاسم سلیمانی نے کی، کسی نے بھی نہیں کی، ایسے پاکباز اور شہادت کے طالب جنرل کے خون سے القدس ہم سے اور زیادہ قریب ہوگیا ہے، جسے آج محسوس کیا جا سکتا ہے۔

القدس اب قریب تر ہے کہ ولی امر مسلمین امام خامنہ ای نے جو وقت دیا تھا، اس کی گھڑیاں اب مزید تیزی سے چل رہی ہیں اور جنرل قاسم سلیمانی کی فکر و سوچ اور عملی کردار کے وارث آج اسرائیل کے اندر اپنی طاقت کا اظہار کر رہے ہیں، اسرائیل کے ایٹمی مراکز اور بحری جہاز پر ہونے والے حالیہ حملے اور عراق میں اسرائیلی ایجنسی موساد کے سیف ہائوس پر ہونے والے حملے کے بعد اسرائیلیوں کو بھی پتہ چل چکا ہے کہ القدس ان کے ہاتھوں سے سرک رہا ہے، لہذا ہم یہی کہتے ہیں کہ القدس اب قریب تر ہے۔

القدس اب قریب تر ہے کہ اس کی آزادی کا علم اٹھانے والوں نے عراق، شام، لبنان میں حائل کی جانے والی رکاوٹوں کو اپنے خون کی سرخی سے مٹا دیا ہے۔ فاطمیون، زینبیون،حیدریون، خمینیون، حزب اللہیون، پاسداران نے جس طرح عراق و شام سے اسرائیلی ایجنٹوں اور امریکی نمک خواروں کو شکست فاش سے دوچار کیا ہے، اس نے دنیا کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔ داعش، القاعدہ، جھہةالنصرہ اور سینکڑوں گروہ جنہیں القدس کی آزادی کی راہ میں رکاوٹوں کے طور پر بھیجا گیا تھا، آج اپنے نجس وجود سمیت زمین بوس کر دیئے گئے ہیں، لہذا اب القدس قریب تر ہے۔

القدس قریب تر ہے کہ یمن میں پابرہنہ لشکر امام کے سپاہیوں جن کا نعرہ مرگ بر امریکہ، مرگ بر اسرائیل ہے، جو لاالہٰ الا للہ کا شعار رکھتے ہیں، تمام تر گھمنڈ، تمام تر دولت، تمام تر طاقت و قوت کے باوجود فتح مند ہیں اور انسانیت کے دشمنوں کی نیندیں حرام کرکے رکھ دی ہیں۔ ایسے میں یہ اللہ کے سپاہی فتح کے شعار بلند کرتے، سچے جذبوں کی ساتھ القدس کی جانب محو پرواز نظر آرہے ہیں تو یہ کہنا حق بجانب ہوگا کہ القدس اب قریب تر ہے۔
خبر کا کوڈ : 928725
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش