0
Wednesday 28 Apr 2021 00:31

کرونا کی شدت اور پاک فوج کی آمد

کرونا کی شدت اور پاک فوج کی آمد
تحریر: ارشاد حسین ناصر

پاکستان میں کرونا وباء کی صورتحال روز بروز خطرناک ہوتی جا رہی ہے، روزانہ کی بنیاد پر میڈیا کو جاری کئے جانے والے اعشاریئے کے مطابق ہر گزرتے دن کیساتھ پاکستان کے مختلف شہروں میں اس موذی وباء کی شدت میں اضافہ اور متاثر ہونے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ بعض علاقے اور شہر اس حد تک آگے چلے گئے ہیں کہ وہاں ملک میں جاری دیگر صوبوں اور شہروں میں لاگو پالیسی کے برعکس مکمل لاک ڈائون بھی کرنا پڑا ہے۔ اس میں کے پی کے، کے شہر مردان میں ہونے والے مکمل لاک ڈائون سے یہاں اس بیماری کے پھیلائو اور اموات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، پنجاب اور سندھ کے کئی شہروں میں بھی پھیلائو میں بے حد اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر طے شدہ ایس او پیز پر عمل درآمد ہو جائے تو ہماری صورتحال بہتری کی جانب جا سکتی ہے، اسی لئے حکومت نے اب ایس او پیز پر عمل درآمد کیلئے افواج پاکستان کی باقاعدہ خدمات حاصل کر لی ہیں۔

مختلف شہروں میں افواج پاکستان کے دستوں کی جانب سے فلیگ مارچ بھی دیکھا گیا ہے، بعض لوگ اسے حکومت کی ناکامی سے تعبیر کر رہے ہیں، جس نے سول انتظامی اداروں کو اپاہج کر دیا ہے اور ہر کام کیلئے فوج کو بلایا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ تحریک لبیک کیساتھ پولیس اور دیگر فورسز کی حالیہ لڑائی جس میں کئی ایک مقامات پر پولیس کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، کئی جگہوں پر مظاہرین نے پولیس کو یرغمال بنا لیا تھا اور انہیں اپنے مرکز بھی لے گئے تھے، جن کی ویڈیو بھی جاری کی گئی تھی، جبکہ کئی مقامات پر پولیس اہلکاروں کو ہجوم نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور اسی ہنگامہ آرائی میں تین پولیس اہلکار شہید بھی ہوگئے تھے، اس ہنگامہ آرائی میں پولیس کا حوصلہ پست دیکھا گیا، جس کا اثر عوام پہ بھی پڑا اور اب کرونا وباء کے پھیلائو کو روکنے کیلئے ایس او پیز پر عمل در آمد کیلئے افواج پاکستان کی خدمات لی گئی ہیں۔

ایسا نہیں ہے کہ ایسا پہلی بار ہو رہا ہے اور نون لیگ کے ادوار میں صورتحال مختلف رہی، بلکہ انہی کے ادوار میں واپڈا کے تحت بجلی چوری روکنے اور بلوں کی ادائیگی جیسے کاموں کیلئے بھی فوج بلائی جا چکی ہے، جبکہ الیکشن ڈیوٹیز، تعلیم کے شعبہ میں بہتری لانے کیلئے فوجی چیکرز، سیلاب، زلزلہ اور دیگر ایمرجنسیز میں اور محرم میں امن و امان بحال رکھنے کیلئے بھی پاک فوج کی خدمات لی جاتی رہی ہیں۔
اس وقت سب سے زیادہ خطرناک صورتحال ہندوستان کی ہے، جہاں کرونا وباء نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور لوگ گاڑیوں، رکشوں، سڑکوں، چوک چوراہوں میں مرتے دیکھے جا سکتے ہیں، بلکہ ایسی ایسی ویڈیوز جنہیں کمزور دل حضرات کا دیکھنا خطرناک ہوسکتا ہے، سامنے آئی ہیں۔ خداوند کریم و مہربان اہل ہند پر رحم کرے۔

جہاں تک مجھے یاد ہے کہ گذشتہ برس کرونا کے آغاز میں اس ملک کے جہلاء نے اس کا بہت مذاق اڑایا اور اس کا سادہ علاج گائے کا پیشاب قرار دیا اور چوکوں چوراہواں پر آکر گائے کا پیشاب پینے کے مظاہرے کئے۔ یہ سب لوگ دراصل حکومتی پارٹی کے متعصب ہندو تھے، جو لوگوں کو زبردستی "گائو موتر" پلانے پر تل گئے تھے، اب یہ لوگ نظر بھی نہیں آرہے۔ پاکستان کے عوام و خواص اور حکمران سب ہی ہندوستان کی اس ابتر صورتحال پر سخت پریشان ہیں اور وہاں کی عوام کی مدد بھی کرنا چاہتے ہیں، مگر مودی کی متعصب حکومت شاید ایسا نہ کرنے دے، حالانکہ ایدھی فائونڈیشن سمیت کئی ایک سماجی ویلفیئر کی تنظیموں نے مدد کرنے کیلئے پلان دیا ہے، جس کا کوئی مثبت جواب سامنے نہیں آیا۔ حکومت نے بھی انسانی ہمدردی کے تحت آکسیجن کی فراہمی کی پیشکش کی ہے، حالانکہ یہ قیامت کی گھڑیاں ہیں کہ ہر ایک کو اپنی پڑی ہوئی ہے۔

ایسے میں پاکستان چونکہ ہندوستان کے ہمسائے میں ہے تو اس پر ہندوستان کے وائرس کے اثرات کا شدید خطرہ ہے، پہلے ہم برطانوی وائرس کا شکار ہوچکے ہیں، انڈین اور برطانوی وائرس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ چائنہ وائرس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں، جو فوری ری ایکشن کرتے ہیں اور پھیپھڑوں پر بری طرح اثر انداز ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے پاکستان نے ہندوستان کیساتھ اپنی فضائی سروس بند کر دی ہے، چند روز قبل ہی ہندوستان کے سکھ پاکستان میں بیساکھی منانے آئے تھے، جن کے بارے معلوم ہوا ہے کہ واپسی پر ان کے ٹیسٹ ہوئے تو کافی زیادہ ان میں پازیٹو نکلے، جبکہ ہندوستان میں بھی کنبھ میلہ میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی، جس سے وہاں یہ وباء پھیل گئی ہے۔

ہندوستان میں حالات خراب ہونے کے باعث پاکستان میں لوگوں پر بہت زیادہ نفسیاتی اثرات مرتب ہوئے ہیں، مجموعی طور پر لوگ خوف زدہ لگتے ہیں، بالخصوص خدا نہ کرے اگر ہمیں ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑا تو پھر کیا صورتحال ہوگی، اسی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت نے سمارٹ لاک دائون کیساتھ ایس او پیز پر عمل درآمد کیلئے پاک فوج کی خدمات حاصل کی ہیں۔ پاک فوج کے باعث مارکیٹس میں نکلنے والے لوگوں میں ماسک پہننے اور شام چھ بجے تک حتمی طور پہ مارکیٹس بند کرنے جیسے مراحل بہتری کی جانب گامزن ہیں جبکہ اس مشکل صورتحال میں سب اہم عنصر اسپتالوں اور طبی مراکز کو آکسیجن کی بروقت فراہمی اور اس کو وافر مقدار میں ذخیرہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے میڈیا بریفنگ میں بتایا ہے کہ چین اور ایران سے آکسیجن درآمد کرنے سے متعلق بات چیت چل رہی ہے۔

ان کے مطابق پاکستان نے اگر آکسیجن کی کیپیسٹی ڈبل نہ کی ہوتی تو اس وقت صورتحال مختلف ہوتی۔ ضرورت پڑی تو ایران سے بھی آکسیجن لیں گے۔ ہم چین اور ایران سے اس وجہ سے لیں گے کہ یہ ائیرلفٹ نہیں ہوسکتی، یہ سڑک سے یا سمندری جہاز کے ذریعے ہی آسکتی ہے۔ ان کے مطابق اگر کورونا وائرس کی صورتحال خراب ہوتی ہے تو پھر اس کی ضرورت پڑے گی۔ ان کے مطابق عید کی پانچ چھٹیاں دی جائیں گی، تاکہ لوگ گائوں وغیرہ جائیں، جہاں کورونا کی شرح کم ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی سربراہی میں ہوئے این سی او سی کے گذشتہ اجلاس آرمی چیف اور دیگر اسٹیک ہولڈرز شریک تھے، جس میں وزیراعظم کی طرف سے ہدایت کی گئی تھی کہ ہمیں مکمل لاک ڈائون کرنا پڑے تو پھر ہمیں پوری تیاری کرنی پڑے گی، تاکہ ضروری اشیاء کی فراہمی متاثر نہ ہو۔ وزیر اطلاعات کے مطابق کوشش کریں گے کہ مکمل لاک ڈائون نہ لگانا پڑے۔

نتجتاً ہم یہ گزارش کریں گے کہ قارئین اپنی حفاظت، اپنے خانوادے کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے طے شدہ ایس او پیز پر سختی سے عمل پیرا ہوں، کسی بھی صورت میں اس پہ کمپرومائز نہیں ہونا چاہیئے۔ مجھے ذاتی طور پہ اپنی والدہ کیساتھ کرونا وارڈز میں ایک ہفتہ تک رہنے کا تجربہ ہوا، روزانہ کئی اموات ہمارے سامنے ہو رہی ہوتی تھیں، جو بے بسی اور لاچارگی ہم دیکھتے تھے، خدا کسی کو بھی ایسے مراحل تک نہ پہنچائے، یہ بہت سخت اور ناقابل برداشت ہوتا تھا، یہ بھی ممکن ہے کہ جو اعداد و شمار ہمارے سامنے آتے ہیں، حقیقت میں ان میں کئی گنا اضافہ ہو۔
خبر کا کوڈ : 929595
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش