0
Wednesday 12 May 2021 07:00

عالمی اور عرب اداروں کی بے بسی

عالمی اور عرب اداروں کی بے بسی
اداریہ
بیت المقدس میں صییہونی حکومت کے وحشیانہ حملے، جرائم اور ظالمانہ اقدامات میں شدت آنے کے بعد اقوام متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل کو مجبور ہو کر ایک ہنگامی اجلاس طلب کرنا پڑا، جو امریکی مداخلت کی بنا پر کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگیا اور کوئی اعلامیہ بھی جاری نہیں ہوسکا۔ دوسری طرف فلسطین کے حالات کا جائزہ لینے کے مقصد سے عرب لیگ کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کا  ایک غیر معمولی اجلاس منگل کی شام منعقد ہوا۔ عرب لیگ نے اپنے ہنگامی اجلاس کے اختتامی بیان میں ملت اور سرزمین فلسطین کے خلاف غاصبوں کے ظالمانہ اقدامات کی مذمت ضرور کی، لیکن کوئی عملی اقدام سامنے نہیں آیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ عرب ليگ کے وزرائے خارجہ کے اختتامی بیان میں صیہونی حکومت کے حالیہ جارحانہ اقدامات کو فوری طور پر روکے جانے اور صہیونی حکومت کے ساتھ عرب سازشکاروں کے تعلقات کو منقطع کرنے یا معطل کئے جانے سے متعلق کسی متحدہ موقف کا مشاہدہ نہیں کیا گیا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ عرب ليگ کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس میں عرب حکام کے چہروں پر خوف و ہراس کو اجلاس کے اختتامی بیان میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا تھا۔ مبصرین کے بقول فلسطین میں اس وقت جو کچھ پیش آرہا ہے، وہ سینچری ڈیل سے آس لگائے بیٹھے عرب حکمرانوں کے لئے سو فیصد غیر متوقع ہے اور اب انہيں یقین ہو چلا ہے کہ استقامتی محاذ کو دیوار سے لگانے کے لئے انہوں نے ذلت کا جو سودا امریکہ اور صہیونی حکومت کے ساتھ کیا ہے، وہ ان کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بن کر رہ گیا ہے۔ مظلوم فلسطینیوں پر جاری حالیہ مظالم کے حوالے سے دو اجلاس منعقد ہوئے، انکا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ کیا فلسطین یا کسی بھی اسلامی مسئلہ کے حل کے لئے ان سامراجی اداروں سے توقعات وابستہ کی جاسکتی ہیں۔؟
خبر کا کوڈ : 932222
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش