QR CodeQR Code

ایک نہتی لڑکی

13 May 2021 13:04

اسلام ٹائمز: یہ تصویر دنیا کے ان ممالک جو حقوق بشر اور حقوق نسواں پر دوسروں کو لیکچر دیتے ہیں، انکے منہ پر ایک بہت بڑا طمانچہ رسید کرتی ہے اور ساتھ سوال کرتی ہے کہ کہاں ہیں حقوق نسواں کے علمبردار؟ کہاں ہیں ہمیں وحشی کہنے والے؟ کہاں ہیں پڑھ لکھے روشن خیال لوگ، کیونکہ یہ تمہاری تہذیب ہے، یہ تمہاری ثقافت ہے، یہ تم خود ہو اور تم جو حقوق بشر اور حقوق نسواں کی بات کرتے ہو، یہ تمہاری حقیقت ہے۔


تحریر: مہر عدنان حیدر

سب سے پہلے تو میں آپ کو روشن خیالی کی تعریف سے آشنا کرواتا ہوں کہ آج کے معاشرے میں اس آزاد فکر انسان کو روشن خیال کہا جاتا ہے، جو معاشرے میں رہتے ہوئے انسانیت پر ہونے والے مظالم پر اپنی آواز بلند کرے۔ انسانوں سے ان کے مذہب یا مسلک کی وجہ سے نفرت یا محبت نہ کرے بلکہ روئے ِ زمین پر بسنے والے تمام انسانوں کو حقوق بشر کے معاملے میں برابر تصور کرے اور ہر طرح سے انسان اور انسانیت کا سوچے۔ جی آپ کے دل میں خیال اور سوال تو ہوگا کہ میں یہ آپ کو کیوں بتا رہا ہوں۔ یقیناً آپ کے اندر یہ سوال ہونا بھی چاہیئے، کیونکہ میں آپ کو ابھی ایک نام نہاد روشن خیال معاشرے کے گھٹیا افعال کی کہانی سنانے جا رہا ہوں، خصوصاً ان روشن خیال لوگوں کی، جو حقوق بشر کے ساتھ ساتھ حقوق نسواں پر لوگوں کو درس دیتے نظر آتے ہیں اور دوسروں کو اس معاملے میں وحشی اور uncivilized تصور کرتے ہیں۔

 جی ہاں میں امریکہ اور اس کے ساتھ نام نہاد ہم خیال ممالک کا تذکرہ کر رہا ہوں، جو ایشیاء کے لوگوں کو بتاتے ہیں کہ دیکھو تم عورتوں کو حقوق دینے سے قاصر ہو۔ تم اپنے بچوں کو صحیح سے تعلیم نہیں دیتے، اس لیے تم uncivilized یعنی غیر مہذب  قوم ہو۔ خیر ان سب کو میں ایک تصویر دکھانا چاہتا ہوں، جو انہی کے معاشرے سے لی گئی ہے۔ آپ نے بھی وہ تصویر اوپر دیکھی ہوگی، جس میں ایک اسرائیلی فوجی  فلسطینی نہتی مظلوم لڑکی پر اپنا گھٹنا رکھ کر اس کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ساتھ اس کو زدوکوب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ تصویر جہاں عالم اسلام میں بسنے والے  مسلمان رہنماوں سے سوال کرتی ہے کہ تمہاری غیرت کہاں ہے، تمہیں غیرت کیوں نہیں آتی۔ تم اتنے بے شرم کیسے بن گئے ہو کہ تمہاری عزت لٹ رہی ہے۔؟
 
وہیں یہ تصویر دنیا کے ان ممالک جو حقوق بشر اور حقوق نسواں پر دوسروں کو لیکچر دیتے ہیں، ان کے منہ پر ایک بہت بڑا طمانچہ رسید کرتی ہے اور ساتھ سوال کرتی ہے کہ
کہاں ہیں حقوق نسواں کے علمبردار؟
کہاں ہیں ہمیں وحشی کہنے والے؟
کہاں ہیں پڑھ لکھے روشن خیال لوگ؟
کیونکہ
یہ تمہاری تہذیب ہے
یہ تمہاری ثقافت ہے
یہ تم خود ہو
اور تم جو حقوق بشر اور حقوق نسواں کی بات کرتے ہو، یہ تمہاری حقیقت ہے۔


خبر کا کوڈ: 932385

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/932385/ایک-نہتی-لڑکی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org