QR CodeQR Code

یوم القدس، یومِ اسلام

8 May 2021 16:59

اسلام ٹائمز: اسرائیل کے مظالم کیخلاف عالمی اداروں میں کئی دفعہ قراردادیں آئیں، لیکن امریکہ نے کبھی بھی ان قراردادوں کو منظور نہیں ہونے دیا۔ اگر کبھی غلطی سے کوئی قرارداد امریکہ کے ویٹو سے بچ بھی گئی تو اسرائیل نے امریکہ اور مغربی ملکوں کی حمایت کی وجہ سے اسے کبھی بھی قابل توجہ اور قابل عمل نہیں سمجھا۔ امریکہ اور مغربی ممالک کی اس بے جا اور بھرپور حمایت نے اسرائیل کی غاصب صہیونی ریاست کو اتنا جری بنا دیا ہے کہ وہ نہ صرف علی الاعلان عالمی اداروں کے فیصلوں کو نہیں مانتی بلکہ ان فیصلوں اور قراردادوں کیخلاف عمل کرتی ہے۔


تحریر: محمد ثقلین واحدی
Msaqlain1412@gmail.com

ارض فلسطین انبیاء کی سرزمین بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اوّل اس وقت غاصب صہیونی ریاست کے قبضے میں ہے۔ جس نے گذشتہ کئی عشروں سے امت مسلمہ کو بے چین کر رکھا ہے۔ ارض فلسطین جسے انبیاء کی سرزمین کہا جاتا ہے اور بیت المقدس جو مسلمانوں کا قبلہ اوّل ہے، اس وقت سے غاصب صہیونی ریاست کے قبضے میں ہے، جب سے ایک عالمی سازش کے تحت برطانیہ اور اس کے ہم نواؤں کی کوششوں سے دنیا بالخصوص یورپ کے مختلف علاقوں سے متعصب یہودیوں کو فلسطین کی زمین پر بسایا گیا۔ صہیونیوں کے اس سرزمین پر آتے ہی وہاں کے مقامی فلسطینی باشندوں کو کنارے لگا دیا گیا اور آہستہ آہستہ فلسطینیوں پر ظلم و ستم اس سطح پر پہنچ گئے کہ فلسطینیوں کو اپنے ہی ملک میں تیسرے درجے کا شہری بننا پڑا یا مجبور ہوکر انہیں ترک وطن کرنا پڑا۔ فلسطین کا مسئلہ شروع میں تو ایک علاقائی مسئلہ رہا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فلسطین کی مخلص اور مجاہد قیادت کو یہ ادراک ہونے لگا کہ دشمن صرف زمین اور علاقائی مسئلہ سمجھ کر فلسطین پر قابض نہیں ہونا چاہتا بلکہ اس کے پیچھے دینی اور نظریاتی مسائل ہیں۔

فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے گذشتہ عرصے میں کئی کوششیں ہوئیں، اسّی کے آخری عشرے میں مسئلہ فلسطین علاقائی مسئلے سے ایک دینی اور مذہبی مسئلے میں تبدیل ہوگیا۔ نئے نئے فلسطینی گروپ میدان میں آئے اور بالآخر حماس کی صورت میں ایک فلسطینی گروہ فلسطینیوں کی حقیقی آواز میں بدل گیا۔ امام خمینی (رہ) ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے ہی فلسطین کے مسئلے کو مسلمانوں کا اہم ترین مسئلہ گردانتے تھے، آپ نے انقلاب کی کامیابی سے پہلے بھی فلسطین کے حوالے سے امت مسلمہ کی بیداری کے لئے کئی اقدامات انجام دیئے، ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد تہران میں فوری طور پر اسرائیل کا سفارتخانہ ختم کرکے فلسطین کا سفارتخانہ قائم کیا گیا اور فلسطین کے مسئلے کے حل اور بیت المقدس کی آزادی کے لئے نئی انقلابی حکومت نے فلسطینی قوم کی ہر طرح کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی امداد کرنے کا اعلان کیا۔

اسی دوران امام خمینی (رہ) کی دور اندیش قیادت نے فلسطین کے مسئلے کو عالمی اور تمام امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ قرار دینے کے لئے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو دنیا بھر میں فلسطینی مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے یوم القدس منانے کا اعلان کیا۔ جمعۃ الوداع کو قبلہ اول کی آزادی اور فلسطینی مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے یوم القدس منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران، پاکستان، ہندوستان، لبنان، عراق، بحرین اور فلسطین سمیت دنیا کے کئی ممالک میں القدس ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔ جن میں کروڑوں افراد شرکت کرتے ہیں اور امریکہ، اسرائیل اور عالمی استکبار کے خلاف نعرے لگائے جاتے ہیں۔ امریکہ مغربی ممالک اور صہیونی لابی جس مسئلے کو ایک معمولی علاقائي مسئلہ بنا کر عالمی مسائل کی فہرست سے نکالنا چاہتے تھے، امام خمینی (رہ) نے جمعۃ الوداع کے دن کو یوم القدس قرار دے کر ان کی سازشوں کو نقش برآب ثابت کر دیا۔ امام خمینی (رہ) کی رحلت کے بعد آپ کے جانشین رہبر انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بھی امام خمینی (رہ) کی روش کو جاری رکھا اور فلسطین اور بیت المقدس کی رہائی کے لئے امام خمینی (رہ) کے انقلابی، اصولی، اسلامی اور حق و حقیقت پر مبنی موقف کو آگے بڑھایا۔

اسرائیل کا وجود اور فلسطین پر ظالمانہ قبضہ حقیقت میں اس دور کی بڑی طاقتوں امریکہ، برطانیہ اور دوسرے یورپی ممالک کی سازشوں اور اسلام مخالف رویوں کا شاخصانہ ہے۔ غاصب صہیونی ریاست کے ناجائز قیام سے لے کر اب تک اگر اس ظالم ریاست کے ظلم و تشدد اور مظلوم فلسطینیوں پر روا رکھے جانے والے انسانیت سوز اقدامات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ اسرائیل نے آج تک جو کچھ کیا ہے، اس کے پیچھے مغرب اور امریکہ کی بھرپور حمایت تھی۔ اسرائیل کے مظالم کے خلاف عالمی اداروں میں کئی دفعہ قراردادیں آئیں، لیکن امریکہ نے کبھی بھی ان قراردادوں کو منظور نہیں ہونے دیا۔ اگر کبھی غلطی سے کوئی قرارداد امریکہ کے ویٹو سے بچ بھی گئی تو اسرائیل نے امریکہ اور مغربی ملکوں کی حمایت کی وجہ سے اسے کبھی بھی قابل توجہ اور قابل عمل نہیں سمجھا۔ امریکہ اور مغربی ممالک کی اس بے جا اور بھرپور حمایت نے اسرائیل کی غاصب صہیونی ریاست کو اتنا جری بنا دیا ہے کہ وہ نہ صرف علی الاعلان عالمی اداروں کے فیصلوں کو نہیں مانتی بلکہ ان فیصلوں اور قراردادوں کے خلاف عمل کرتی ہے۔

امریکہ اور مغربی ممالک کی حمایت تو ممکن ہے کہ اسلام دشمنی اور علاقے میں اپنی مرضی کی پالیسیاں مسلط کرنا ہو، لیکن جو بات امت مسلم کو خون کے آنسو رلاتی ہے، وہ علاقے کے عرب ممالک کے حکمرانوں کا منافقانہ رویہ ہے۔ عرب ممالک کے سربراہ یوں تو اپنے ہر مسئلے کو عربوں کا مسئلہ قرار دے کر اس کے لئے شب و روز کوششیں کرتے ہیں، لیکن فلسطین کے مسئلے پر ان کا رویہ ہمیشہ دفاعی یا انتہائی کمزور رہا ہے۔ عالمی اداروں کی خاموشی، عرب حکمرانوں کا منافقانہ رویہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے دوہرے معیار اور عالمی برادری کی عدم توجہ اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ امت مسلمہ اتحاد و وحدت اور اسلامی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے میدان عمل میں آجائے۔ یوم القدس اس بات کا بہترین موقع ہے کہ ہم امت واحدہ کی صورت میں اپنے تمام تر فروعی اختلافات اور مسائل کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے قبلۂ اوّل کی آزادی کے لئے سراپا احتجاج بن جائيں۔ امام خمینی (رہ) کے بقول یوم القدس یوم اسلام ہے اور فلسطین کا مسئلہ صرف فلسطینیوں کا نہیں تمام عالم اسلام کا مسئلہ ہے۔


خبر کا کوڈ: 932489

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/932489/یوم-القدس-یوم-اسلام

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org