QR CodeQR Code

کاش ہم کافر کافر نہ کھیلتے

18 May 2021 11:49

اسلام ٹائمز: اے کاش کہ مسلمانوں کو غیرت آتی اور وہ اپنے کیے پر ملال کرتے ہیں کہ کاش ہم متحد ہوتے اور ہم نے فرقہ پرستی میں ایک دوسرے کو کافر کافر نہ کہا ہوتا تو شاید ہمارا یہ حال نہ ہوتا۔ مگر مسلمانوں کو اقبال کے مطابق نئے بت مل گئے ہیں اور یہ حقیقت دین، حقیقت ملت اور حقیقت امت کو فراموش کر بیٹھے ہیں اور اپنی ذلت پر اس قدر مطمئن ہیں کہ اپنے ہی مسلمان بھائیوں جن سے خیر خواہی کا درس قرآن نے دیا ہے، فراموش کر بیٹھے ہیں۔ منفعت ایک ہے اس قوم کی، نقصان بھی ایک، ایک ہی سب کا نبیؐ، دین بھی، ایمان بھی ایک، حرَمِ پاک بھی، اللہ بھی، قُرآن بھی ایک، کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک!


تحریر: مہر عدنان حیدر

اگر کہوں کہ فلسطین جل رہا ہے تو یہ کوئی مبالغہ نہیں بلکہ ہزاروں ماؤں اور بہنوں کی روتی اور دم توڑتی سسکیاں اس حقیقت کو بتا رہی ہیں کہ فلسطین جل رہا ہے۔  شاید اس سے بھی زیادہ حالات خراب ہوں اور بہت سے نقصانات ہوں، مگر داد و تحسین ان ماؤں کے لیے جو اپنے بیٹوں کی قربانیوں کے باوجود بھی اپنی آنے والی نسل کو جذبہ غیرت سکھا رہی ہیں۔ اس تمام صورتحال میں تکلیف دہ صورتحال یہ نہیں کہ فلسطین جل رہا ہے اور فلسطینی عوام تنہا ہیں اور اسرائیل ان پر ظلم کر رہا ہے بلکہ اس صورتحال میں سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ امت مسلمہ بے بس ہے اور چاہ کر بھی کچھ نہیں کرسکتی، کیونکہ اس وقت مسلمان حکمرانوں کا وجود اس جانور کا سا ہے جو نہ تو دودھ دینے کے قابل ہے اور نہ ہی ذبح کرنے کے قابل کہ کچھ گوشت حاصل ہوسکے۔

یقینی طور پر آپ نے چند دن پہلے یہ خبر سنی ہوگی کہ سلامتی کونسل نے اسرائیل کے خلاف مذمتی بیان جاری کرنے کی کوشش کی، مگر امریکہ نے یہ بیان جاری ہونے نہیں دیا۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں اور نہ ہی ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ مسلمانوں کے حق میں اقوام متحدہ میں کوئی قرارداد پاس ہونے سے رہ گئی ہے بلکہ ایسا ہر بار اور بار ہا دیکھنے میں آیا ہے۔ میرے نزدیک یہ خبر فلسطین پر اسرائیل کے حملے سے بڑی خبر ہے، کیونکہ اس خبر نے مسلمانوں کو ان کی اوقات یاد دلائی ہے اور تمام مسلمانوں کے منہ پر طمانچہ مارا ہے کہ تم جو اتنی بڑی بڑی باتیں کرتے تھے، یہ تمہاری حقیقت ہے۔ اے کاش مسلمانوں کو یہ خبر سن کر غیرت آتی اور وہ دنیا میں ایک الگ فورم قائم کرتے اور زمانے کو دکھاتے کہ ہم زندہ ہیں، ہماری غیرت زندہ ہے، مگر ابھی تک ایسا کچھ نہیں ہوا۔ علامہ اقبال نے یہ شعر شاید اسی وقت کے لیے کہا تھا کہ
بادہ آشام نئے، بادہ نیا، خُم بھی نئے
حَرمِ کعبہ نیا، بُت بھی نئے، تُم بھی نئے


اے کاش کہ مسلمانوں کو غیرت آتی اور وہ اپنے کیے پر ملال کرتے ہیں کہ کاش ہم متحد ہوتے اور ہم نے فرقہ پرستی میں ایک دوسرے کو کافر کافر نہ کہا ہوتا تو شاید ہمارا یہ حال نہ ہوتا۔ مگر مسلمانوں کو اقبال کے مطابق نئے بت مل گئے ہیں اور یہ حقیقت دین، حقیقت ملت اور حقیقت امت کو فراموش کر بیٹھے ہیں اور اپنی ذلت پر اس قدر مطمئن ہیں کہ اپنے ہی مسلمان بھائیوں جن سے خیر خواہی کا درس قرآن نے دیا ہے، فراموش کر بیٹھے ہیں۔
منفعت ایک ہے اس قوم کی، نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبیؐ، دین بھی، ایمان بھی ایک
حرَمِ پاک بھی، اللہ بھی، قُرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک!
اور آخر میں بطور لکھاری میں فلسطینیوں سے شرمندہ ہوں کہ میں تمہاری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی درد بھری آہیں اور سسکیاں اور تمہارے بچوں کی فریادیں سنتا رہا مگر خاموش رہا اور فقط سوشل میڈیا پر ہی لکھتا رہا کہ میں تمہاری حمایت کرتا ہوں۔


خبر کا کوڈ: 933178

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/933178/کاش-ہم-کافر-نہ-کھیلتے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org