0
Thursday 20 May 2021 21:30

معرکہ سیف القدس ویبنار

معرکہ سیف القدس ویبنار
رپورٹ: سویرا بتول

تھنکرز رائٹر کلب کے زیر اہتمام حالیہ صورتحال کے پیش نظر "معرکہ سیف القدس" ویبنار کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں میزبانی کے فرائض کالم نگار خواہر سویرا بتول نے انجام دیئے۔ ویبنار میں خواہران اور برادران کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلام پاک سے کیا گیا، جس کا شرف قاری نجف علی نے حاصل کیا۔ بعد ازاں محبوبِ کبریا کے حضور آٹھ شوال یوم انہدامِ جنت البقیع کی مناسبت سے خاتونِ جنت جناب سیدہ فاطمہ زہراء سلام علہیا کی منقبت پیش کی گئی۔ برادر محب علی کی خوبصورت آواز میں جنابِ سیدہ کا کلام پیش کیا گیا۔ خواہر وجیہہ زہراء نقوی نے اپنے مخصوص شاعرانہ انداز میں فلسطین کے معصوم بچوں سے اظہار یکجہتی کیا۔

مہمانِ خصوصی میں ڈاکٹر صابر ابو مریم اور ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے اہم نکات کی طرف متوجہ کیا۔ اس موقع پر فلسطین فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر صابر ابو مریم کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین ایک اہم بنیادی مسئلہ ہے، جس کی طرف تمام عالمِ اسلام کو متوجہ کرنا ضروری ہے۔ اس وقت تمام عالمی سامراجی طاقتوں کو ہر قسم کی معاونت فراہم کی جا رہی ہے کہ وہ نہتے فلسطینیوں پر سالوں سے جاری ظلم و بربریت کی داستان کو جاری رکھیں۔ اس موقع پر تمام اسلامی ممالک بالخصوص پاکستان اور ترکی کو کلیدی کردار ادا کرنا چاہیئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین کے موجودہ حالات اور حماس و فلسطینیوں کی پاکستان سے توقعات زیادہ ہیں، ہمیں اس مسئلہ کو بہترین طریقے سے نہ صرف زیرِ بحث لانا چاہیئے بلکہ عملی اقدامات بھی اٹھانے چاہیئں۔ یورپی ممالک اور بالخصوص شیعہ سنی عوام میں فلسطینیوں کے لیے ہمدردی بڑھ رہی ہے، جس سے مظلومین فلسطین کا بیانیہ مضبوط ہو رہا ہے اور یہ شیعہ سنی اتحاد کے لیے کارگر ثابت ہوگا۔

سوشل ایکٹیوسٹ پروفیسر حمیرا عنبرین نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر تھنکر رائٹر کلب کے لکھاریوں کو نہ صرف مفید آراء پیش کیں بلکہ افغانستان کے موجودہ حالات پر مفصل گفتگو کی۔ بعد ازاں معروف دانشور اور تجزیہ نگار ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے موجودہ صورتحال کا ماضی، حال اور مستقبل کے حوالے سے تجزیہ پیش کیا۔ تاریخی اہم بحرانوں سے موازنہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تمام بحران ایک خاص وقت کے لیے تھے اور سب کا کوئی نہ کوئی حل نکلا، مگر مسئلہ فلسطین کئی سالوں سے ہنوز باقی ہے، جس کے لیے اس کی بنیادی وجوہات کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ آپ نے مسئلہ فلسطین کو اسلامی جمہوریہ ایران میں انقلاب سے پہلے اور بعد از انقلاب امام خمینیؒ کی حکمت عملی کے تناظر میں بیان کیا۔ ڈاکٹر صاحب نے مصنفین کے لئے لکھنے کا نقشہ راہ معین کیا۔ سالوں سے جاری فلسطین کی جدوجہد کو دو ادوار میں تقسیم کیا۔
1۔ قبل از انقلاب اسلامی ایران
2۔ بعد از انقلابِ اسلامی ایران

ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں ادوار میں پیش آنے والے واقعات، جنگوں، معاہدوں اور کوششوں کا دقیق مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ فلسطین میں عالمی اداروں کے کرادر کو سمجھنے کے لیے Types of Diplomacy کو سمجھنا ضروری ہے۔ ہم آج تک مسئلہ فلسطین پر عالمی اداروں کی طرف دیکھ رہے ہیں جبکہ یہ عالمی ادارے انہی ممالک کے فنڈز سے چلتے ہیں، اس لئے جہاں مغربی ممالک کا انٹرسٹ ہو، وہاں پر مسائل حل نہیں ہوتے۔ مگر آج زمانہ بدل گیا ہے، حتی کہ اقوام متحدہdocumentation میں بھی اسرائیل کی بربریت کو جائز قرار نہیں دے سکتی۔ ایک سوال کے جواب میں موجودہ جنگ کو طول دینے پر اسرائیل کو پہنچنے والے فوائد اور نقصانات پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔ اختتام میں ڈاکٹر راشد عباس نقوی نے لکھنے والوں کو مفید تجاویز پیش کیں اور تھنکر رائٹرز کلب کی کاوشوں کو سراہا۔ ویبنار کا اختتام دعائے سلامتی امامِ زمانہ سے کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 933614
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش