1
Thursday 27 May 2021 01:09

ایک جنگ، ایک جنگ بندی اور چند اہم نکات

ایک جنگ، ایک جنگ بندی اور چند اہم نکات
تحریر: احمد رضا
 
غزہ کے خلاف گیارہ روز بھرپور فوجی جارحیت کے بعد آخرکار اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم نے جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔ اس جنگ اور جنگ بندی کے معاہدے کے بارے میں چند اہم نکات کی جانب اشارہ کیا جا رہا ہے۔ اس جنگ کے دوران فلسطینی معاشرے نے ایسی بے مثال وحدت کا مظاہرہ کیا ہے جس کی مثال فلسطین کی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔ اب فلسطینی رہنماوں میں بھی اس وحدت کی جھلک دکھائی دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اگر تنظیم آزادی فلسطین جو فلسطینی معاشرے کی قیادت کا دعوی کرتی ہے، خود سے اس وحدت کی جھلک ظاہر نہ کر پائے تو درحقیقت اپنی قانونی حیثیت کھو بیٹھے گی اور اس کے بعد اسے خود کو فلسطینی معاشرے کا قائد کہنے کا حق حاصل نہیں رہے گا۔  
 
غزہ کے خلاف صہیونی رژیم کی حالیہ جارحیت کا ایک اور نتیجہ عالمی سطح پر مظلوم فلسطینی قوم کی بڑھتی ہوئی حمایت اور ہمدردی ظاہر ہونے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا سرمایہ ہے اور اسے درست سمت و سو دینے کی ضرورت ہے۔ لہذا اس عظیم سرمائے کو کسی اور وقت کیلئے اپنے حال پر نہیں چھوڑنا چاہئے۔ غزہ کی جنگ نے ایک اور اہم نکتہ بھی واضح کر دیا ہے۔ ایک طرف اس جنگ نے عالمی سطح پر اسرائیل کی شدید گوشہ نشینی کو واضح کیا ہے جبکہ دوسری طرف فلسطینیوں اور دنیا بھر کے دیگر حریت فکر رکھنے والے انسانوں میں اسلامی مزاحمت کی بھرپور محبوبیت اور ہر دلعزیز ہونے کو بھی نمایاں کر دیا ہے۔ یہ دراصل اسلامی مزاحمت کی تزویراتی گہرائی میں حیرت انگیز اضافے کی علامت ہے۔
 
غاصب صہیونی رژیم کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اپنی فوجی طاقت کے بل بوتے پر ممکنہ خطرات کے مقابلے میں ایک قسم کی روک تھام ایجاد کرے۔ اسی طرح صہیونی حکمران اپنی فوجی طاقت کو صہیونی معاشرے میں حفاظت کا احساس پیدا کرنے اور اپنے اوپر ان کا اعتماد بحال رکھنے کیلئے استعمال کرتی آئی ہے۔ لیکن غزہ کی حالیہ جنگ نے صہیونی رژیم کی فوجی طاقت کا بھی بھانڈا پھوڑ دیا ہے اور اس کی حقیقت واضح کر دی ہے۔ حالیہ غزہ جنگ نے ثابت کر دیا ہے کہ اسرائیل کی فوجی طاقت کا افسانہ سالوں پہلے دم توڑ چکا ہے اور اب اس کی مزید کوئی افادیت باقی نہیں رہی۔ اپنے اردگرد اونچی دیواریں تعمیر کرنے پر مبنی پراجیکٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غاصب صہیونی رژیم اپنی سکیورٹی کے بارے میں شدید خوف اور پریشانی کا شکار ہے۔
 
غاصب صہیونی رژیم اب اپنی حدود سے باہر جارحانہ اقدامات انجام دے کر اپنی قومی سلامتی کی ضمانت فراہم نہیں کر سکتی اور یہ حکمت عملی مزید فائدہ مند ثابت نہیں ہو سکتی۔ دوسری طرف اسلامی مزاحمت صہیونی رژیم کی چار دیواری کو تباہ کر کے اس کے مرکز کو آگ لگانے میں کامیاب رہی ہے اور یہ اس کی ایک عظیم فتح ہے۔ اسلامی مزاحمت نے اس جنگ کا نام "شمشیر قدس معرکہ" رکھا تھا جو اپنے اندر بہت گہرا پیغام لئے ہوئے ہے۔ یہ اہم پیغام اس حقیقت پر مبنی ہے کہ اسلامی مزاحمت نے دفاعی حکمت عملی چھوڑ کر جارحانہ حکمت عملی اپنانا شروع کر دی ہے۔ شمشیر قدس معرکہ صہیونی دشمن کی دفاعی دیواریں اور محافظ نابود کرنے میں کامیاب رہا اور یوں ان مغرب نواز حلقوں کو فتح کی تجلی دکھائی جو فلسطین کاز سے غداری کرنے میں مصروف ہیں۔
 
خطے اور حتی فلسطین کے بعض سیاسی رہنما اسلامی مزاحمت کو مکمل طور پر غیر مسلح کر دینے کی بھرپور کوششوں میں مصروف تھے۔ یہ سیاسی رہنما غیر مسلح ہونے کے بدلے "شہری مزاحمت" اور "اقتصادی ترقی" جیسے خوبصورت نام بھی استعمال کر رہے تھے۔ بعض تو حتی اسلامی مزاحمت کی فوجی طاقت کا تمسخر کرتے ہوئے مغرب اور اسرائیل کی فوجی طاقت کی برتری کے گیت گا رہے تھے اور فلسطینی مجاہدین کو ان کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کی ترغیب دلانے میں مصروف تھے۔ لیکن غزہ کی حالیہ جنگ نے ثابت کر دیا کہ اسلامی مزاحمت کے وہ راکٹ، میزائل اور ڈرون طیارے جنہیں حقیر قرار دیا جا رہا تھا نے غاصب صہیونی رژیم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔
 
اس وقت جنگ کا فوجی پہلو تو رک چکا ہے لیکن نسل پرست صہیونی رژیم کو مزید گوشہ نشین کرنے کیلئے جاری جنگ بدستور جاری ہے۔ اس کیلئے تمام تر علاقائی اور بین الاقوامی توانائیاں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے مقبوضہ فلسطین کا دورہ کیا ہے اور اس دورے میں صہیونی حکام اور فلسطین اتھارٹی کے رہنماوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ توجہ رہے کہ اب تک محمود عباس کی سربراہی میں فلسطین اتھارٹی اور صہیونی رژیم کے درمیان مذاکرات کے سینکڑوں دور منعقد ہو چکے ہیں لیکن فلسطینی عوام کیلئے کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا۔ فی الحال ملت فلسطین اور امت مسلمہ حالیہ جنگ میں عظیم فتح پر خوش و خرم ہے جبکہ صہیونی حکمران اور ان کے علاقائی اور بین الاقوامی اتحادی صف ماتم بچھائے ہوئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 934703
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش