0
Saturday 29 May 2021 22:13

صیہونی حکومت کے جرائم کی بین الاقوامی تحقیقات شروع

صیہونی حکومت کے جرائم کی بین الاقوامی تحقیقات شروع
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

یوں تو غاصب صیہونی حکومت کی ریاستی دہشت گردی اور وحشیانہ ماہیت ایک زندہ حقیقت ہے، لیکن اس کے باوجود بعض حلقے عدم معلومات کی وجہ سے اس کے منفی اقدامات کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔ اس دہشتگرد ریاست کی بربریت آئے روز سامنے آتی رہتی ہے لیکن اس کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے البتہ اس مرتبہ ایک بار پھر ایک عالمی ادارے نے صیہونی ریاست اور اس کے حکام کے چہرے کو بے نقاب کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے صیہونی حکومت اور استقامتی گروہوں کے درمیان حالیہ بارہ روزہ جنگ میں صیہونی حکومت کے جرائم کی بین الاقوامی تحقیقات شروع کرانے کی قرارداد بھاری اکثریت سے پاس کی ہے۔ اسرائیل نیشنل نیوز نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ اقوام متحدہ میں صیہونی حکومت کے نمائندے اور امریکہ میں اس کے سفیر نے انسانی حقوق کونسل کے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کونسل کو یہودیت مخالف ادارہ قرار دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ انسانی حقوق کونسل کی یہ قرارداد یکطرفہ اور یہودیت مخالف ہے اور اس کا مقصد تحریک حماس کو قانونی حیثیت دینا ہے۔

صیہونی حکومت کی وزارت خارجہ نے بھی ایک علیحدہ بیان میں انسانی حقوق کونسل کی اکثریت کو یہودیت مخالف قرار دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ اس کونسل کی تحقیقات میں تعاون نہیں کرے گی۔ صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی انسانی حقوق کونسل کے اس فیصلے کو شرمناک اور اسرائیل کے خلاف قرار دیا ہے۔ ادھر جنیوا میں اقوام متحدہ کے یورپی دفتر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مندوب نے زور دے کر کہا ہے کہ صیہونیزم کے حامی، انصاف کے قیام میں صیہونی حکومت کی جانب سے پیدا کی جانے والی رکاوٹوں میں اس کی مدد کرر ہے ہیں اور اس بنا پر قصور وار ہیں اور انھیں اس کا جواب دینا پڑے گا۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کے یورپی دفتر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب اسماعیل بقائی ہامانہ نے مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے جائزے کے لئے انسانی حقوق کونسل کے خصوصی اجلاس میں کہا کہ فلسطینی قوم، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی ظالم ترین و طولانی ترین اپارتھائڈ حکومت کا شکار ہے۔

اسماعیل بقائی نے مزید کہا کہ جب تک خاموشی اور ساز باز کے باعث فلسطین پر غاصبانہ قبضہ اور انسانیت کے خلاف ظالمانہ جنگی جرائم کا سلسلہ جاری اور مجرموں کو تحفظ حاصل رہے گا، اس وقت تک اس علاقے میں تشدد کا سلسلہ ختم نہیں ہوگا۔ اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے خلاف انجام پانے والے جرائم کی جوابدہی ہو، عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے۔ اقوام متحدہ کے جنیوا ہیڈ کوارٹر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مندوب نے یاد دہانی کرائی کہ اسرائیل کے حامی جو اپنے دفاع کے حق کے بہانے غاصب صیہونی حکومت کے جرائم اور وحشیانہ اقدامات کا جواز پیش کرتے ہیں، انھیں بھی مجرمین کی حوصلہ افزائی اور عدل و انصاف کے قیام میں رکاوٹ ڈالنے کی بنا پر حساب دینا پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کو اس مسئلے سے نجات دلانے کا واحد راستہ فلسطین میں ریفرنڈم کرانا ہے، جس میں مہاجرین اور پناہ گزینوں سمیت تمام فلسطینیوں کو شریک کیا جائے۔

صہیونی جارحیت میں عام شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے بھی نشانہ بنے اور ہسپتالوں اور اسکولوں جسیے شہری اہداف بپر حملہ کیا جاتا رہا ہے۔ بلاشبہ یہ وحشیانہ کارروائی نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزیوں کی واضح مثال ہے۔ اس طرح کے جرائم، بین الاقوامی قوانین اور بنیادی اصولون کی واضح خلاف وزری ہیں، اس لیے اس طرح کے گھنائونے جرائم کا ارتکاب کرنے والے صہیونی عہدیداروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہیئے۔ یہاں پر اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ جہاں صہیونی حکومت جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے، وہاں اس غاصب و ظالم حکومت کے حامی بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ اسرائیل کے حامیوں کے جرائم میں ملوث ہونے کا ایک ثبوت یہ ہے کہ اس غیر قانونی حکومت کی عالمی اداروں میں سفارتی حمایت کی جاتی ہے، جس سے اس کے خلاف اول تو کوئی سخت قرارداد آتی نہیں اور اگر آ بھی جائے تو اسے ویٹو کر دیا جاتا ہے۔

تاریخ فلسطین کا باریک بینی سے مطالعہ کرنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ فلسطینیوں پر صہیونی مظالم کا سلسلہ پہلی جنگ عظیم کے بعد سے ہی شروع ہوگیا تھا اور صہیونیوں کے مظالم کی تاریخ کو آج ایک صدی سے زائد بیت چکا ہے، لیکن فلسطین کے عرب باشندے اپنی ہی زمین کی تلاش میں ہیں اور اپنے ہی وطن جانے سے محروم ہیں، جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ غاصب صہیونیوں نے لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کیا، جلا وطن کیا، ان کے گھروں کو مسمار یا قبضہ کر لیا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے اور اس تمام مجرمانہ کارروائیوں میں صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کو دنیا کے سب سے بڑے شیطان امریکہ کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی حالیہ قرارداد سے پہلے عالمی عدالت انصاف کی جانب سے بھی واضح طور پر اعلان سامنے آیا تھا کہ عالمی فوجداری عدالت اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر کئے جانے والے سنگین مظالم اور جرائم پر اسرائیل کے جنگی جرائم کے مرتکب ہونے پر تحقیقات کا آغاز کر رہی ہے، لیکن ابھی تک کوئی واضح اور عملی اقدام سامنے نہیں آیا۔

بہرحال امید کی جاتی ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی حالیہ قرارداد کو تمام متعلقہ ممالک اور ادارے سنجیدہ لیں گے اور مطلوبہ نتائج حاصل کریں گے۔ اسی تناظر میں رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں جہاں فلسطین کے حوالے سے امت مسلمہ اور حریت پسندوں کی دیگر ذمہ داریوں کا احساس دلایا ہے، وہاں اس موضوع پر بھی تاکید کی ہے کہ صہیونی ریاست کو اس کے کیے کی سزا دینی چاہیئے۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے صہیونی حکومت کے مقابلے میں 12 روزہ جنگ میں کامیابی پر فلسطینی استقامتی محاذ کو مبارکباد کا ایک پیغام ارسال کیا تھا۔ ملت فلسطین کے نام رہبر انقلاب اسلامی کے اس پیغام کے آخر میں آیا ہے۔ "ایک اور اہم فریضہ اور ذمہ داری، سفاک اور دہشت گرد صہیونی حکومت کو اس کے کیے کی سزا دینا ہے۔ تمام بیدار ضمیر افراد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ان 12 روزہ ایام کے دوران بڑے پیمانے پر فلسطینی بچوں اور خواتین کے قتل عام پر مبنی جنگی جرائم کی سزا ضرور ملنی چاہیئے۔ صہیونی حکومت کے تمام بااثر حکام اور خاص طور پر نیتن یاہو کو جنگی مجرم کی حیثیت سے آزاد اور بین الاقوامی عدالتوں میں لا کر سزا دیئے جانے کی ضرورت ہے اور ان شاء اللہ ایسا ہو کر رہے گا۔ واللہ غالب علی امرہ"
خبر کا کوڈ : 935242
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش