QR CodeQR Code

اپنے دعووں کے بوجھ تلے دبتا مغرب

5 Jun 2021 22:30

اسلام ٹائمز: تحقیقات کے مطابق کینیڈا پر برطانوی سامراج کے قبضے کے بعد اس علاقے کے اصلی باشندوں کے بچوں کو جبری طور پر انکے ماں باپ سے جدا کرکے بورڈنگ اسکولوں میں رکھا جاتا تھا، جہاں ان پر بدترین تشدد اور زیادتی کی جاتی تھی نیز ‎سزا کے طور پر غذا اور دوا سے محروم رکھا جاتا تھا۔ ایک تحقیق کے مطابق برٹش کولمبیا کے بورڈنگ اسکولوں میں چار ہزار سے زائد مقامی بچوں کو مختلف انداز میں موت کے گھات اتارا گیا تھا۔ حال ہی میں ملنے والے اجتماعی قبر، ایسے چار ہزار ایک سو بچوں کے علاوہ ہے۔ یورپ اینی تہذیب کو دوسروں پر برتر قرار دیتا چلا آرہا ہے، وہ عرصے سے دھونس و دھاندلی کے ذریعے اپنی پالیسیوں کو دوسروں پر مسلط کرنے کا عادی ہوچکا ہے۔


تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

اقوام متحدہ نے کینیڈا اور ویٹیکن سے کینیڈا کے صوبہ بریٹش کولمبیا میں بچوں کی اجتماعی قبروں کے بارے میں تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے ماہرین نے کینیڈا اور ویٹیکن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی کینیڈا کے ایک مذہبی اسکول سے مقامی شہریوں کے بچوں کی اجتماعی قبر کے بارے میں تحقیقات کریں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ان ماہرین نے کینیڈا سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ مقامی شہریوں کے دوسرے اسکولوں کے بارے میں بھی اسی طرح کی تحقیقات انجام دی جائیں۔ قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ہفتے مغربی کینیڈا کے مقامی باشندوں کے بچوں کے ایک مذہبی بورڈنگ اسکول سے دو سو پندرہ بچوں کی لاشوں کے ڈھانچے ملے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بعض بچوں کی عمر صرف تین سال تھی۔ تفصیلات کے مطابق کینیڈا کے ایک سابق بورڈنگ اسکول میں اجتماعی قبر  سے 215 بچوں کی باقیات بر آمد ہوئی ہیں۔

Nation Secopic First Malappus ملاپس سیکوپیمک فرسٹ نیشن” کے سربراہ نے اجتماعی قبر کی دریافت کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ماہرین اور کورونر کے دفتر کے ساتھ مل کر بچوں کی اموات کا وقت اور  وجوہات جاننے کے لیے تحقیق کر رہے ہیں۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اس واقعے پر صرف گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے ملک کی تاریخ کے شرمناک باب کی دردناک یاد دہانی ہے۔ البتہ  کینیڈا کے وزیراعظم نے اس بارے میں کسی قسم کی تحقیقات کرانے کی کوئی بات نہیں کی ہے۔ برٹش کولمبیا کے شہر کملوپس میں برادری کے سربراہ روزن کیسیمر نے کہا کہ ابتدائی کھوج میں ایک ناقابل تصور نقصان سامنے آیا  ہے، جس کا اسکول کی انتظامیہ نے کبھی ذکر نہیں کیا تھا۔

سابق بورڈنگ اسکول 1978ء میں بند ہوگیا تھا اور برآمد ہونے والی باقیات برٹش کولمبیا کے شہر کملوپس کے طلباء کی ہیں۔ اسکول برسوں پرانی مقامی ثقافت کے علمبردار اس علاقے کی اصلی اور قدیم نسل کو جدید ثقافت کے تابع کرانے کے لیے بنایا گیا تھا اور یہاں تعلیم حاصل کرنے والے 500 طلباء ایک ہی قدیم مقامی نسل، ثقافت اور تہذیب سے تعلق رکھتے تھے، جنہیں اپنی تہذیب و زبان ترک کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ 19 اور 20 ویں صدی کے دوران کینیڈا میں حکومت اور مذہبی حکام کے ذریعے چلائے جانے والے بورڈنگ اسکول میں قدیم مقامی نسل سے تعلق رکھنے والے بچوں کو والدین سے زبردستی علیحدہ رکھ کر نئی زبان اور جدید ثقافت اپنانے پر مجبور کیا جاتا تھا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے کینیڈا کے اصلی باسیوں کے بچوں کی ایک اجتماعی قبر ملنے کے واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کینیڈا کی تاریخ میں رونماء ہونے والے عظیم انسانی المیے کا پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کی نقاب کے پیچھے چھپنے والے ملکوں کی تاریخ ایسے انسانیت سوز جرائم سے بھری پڑی ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ کینیڈا کے اصل باشندوں کا معاملہ اس ملک کی تاریخ کا اہم ترین معاملہ ہے اور تہران کو کینیڈا کے اصلی باشندوں کے ساتھ پوری ہمدردی ہے۔ سعید خطیب زادے نے کہا کہ حکومت کینیڈا کو انسانی حقو‍ق اور انسانی ہمدردی کے نام پر دنیا کے سامنے دعوے کرنے سے پہلے اپنی سرزمین پر رونما ہونے والے گھناونے جرائم پر بھی نظر ڈالنا چاہیئے۔

قابل ذکر ہے کہ کینیڈا میں ایک بند اسکول کے احاطے سے دو سو پندرہ بچوں کی باقیات برآمد ہوئی ہیں۔ تحقیقات کے مطابق کینیڈا پر برطانوی سامراج کے قبضے کے بعد اس علاقے کے اصلی باشندوں کے بچوں کو جبری طور پر ان کے ماں باپ سے جدا کرکے بورڈنگ اسکولوں میں رکھا جاتا تھا، جہاں ان پر بدترین تشدد اور زیادتی کی جاتی تھی نیز ‎سزا کے طور پر غذا اور دوا سے محروم رکھا جاتا تھا۔ ایک تحقیق کے مطابق برٹش کولمبیا کے بورڈنگ اسکولوں میں چار ہزار سے زائد مقامی بچوں کو مختلف انداز میں موت کے گھات اتارا گیا تھا۔ حال ہی میں ملنے والے اجتماعی قبر، ایسے چار ہزار ایک سو بچوں کے علاوہ ہے۔ یورپ اینی تہذیب کو دوسروں پر برتر قرار دیتا چلا آرہا ہے، وہ عرصے سے دھونس و دھاندلی کے ذریعے اپنی پالیسیوں کو دوسروں پر مسلط کرنے کا عادی ہوچکا ہے۔

عالمی حقائق تیز رفتاری سے بدل رہے ہیں۔ عالمی قیادت مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔ متوقع عالمی مراکز ایشیاء میں ابھر رہے ہیں۔ جہان نو پیدا ہو رہا ہے۔ پرانے بوسیدہ نظریات اور امریکی و مغربی ورلڈ آرڈر کے ڈھانچے کی ہڈیاں تڑخنے کی آوازیں سنائی دینے لگی ہیں۔ کنیڈا کے حالیہ واقعے نے صورت حال کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کے دعوے دار اپنے دعووں کے بوجھ تلے دبتے نظر آرہے ہیں۔ بہرحال اب جبکہ اقوام متحدہ نے کنیڈا کے واقعے کے بارے میں تحقیقات کا حکم دیا ہے، کیا افغانستان کی اسکولی بچیوں کے دن دھاڑے قتل عام، شام میں معصوم بچوں کو کھانے پینے کی چیزیں دینے کے بہانے اکٹھے کرکے بموں سے انکے پرخچے اڑانے والے واقعات نیز فلسطینی و کشمیری بچوں کے بارے میں بھی کوئی ایسا فیصلہ اقوام متحدہ کی طرف سے سامنے آئے گا۔؟


خبر کا کوڈ: 936497

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/936497/اپنے-دعووں-کے-بوجھ-تلے-دبتا-مغرب

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org